دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر 4 روز سے بجلی معطل، پچاس فیصد کراچی پانی سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر چار روز سے بجلی کی طویل بندش کے باعث کراچی میں پانی کا نظام درہم برہم ہوگیا اور شہری بوند بوند کو ترس گئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہر قائد کے مختلف علاقوں میں پانی فراہم کرنے والے پمپنگ اسٹیشنز پر بجلی کی طویل بندش نے شہر میں پانی کا نطام درہم برہم کر دیا۔
دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے بڑے حصے پر 100 گھنٹے سے زائد گزرنے کے باوجود پیر کی رات تک بجلی بحال نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے شہر کو 35 کروڑ گیلن سے زائد پانی فراہم نہیں کیا جا سکا۔
پانی کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے شہر کا ایک بہت بڑا حصہ پانی سے محروم ہوگیا۔ واٹر کارپوریشن حکام کا کہنا ہے کہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سمیت دیگر پمپنگ اسٹیشنز پر بجلی کے بریک ڈاؤنز ہو رہے ہیں بجلی کے تعطل کی وجہ سے شہر میں پانی کی فراہمی میں شدید دشواری اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ مرمتی کام جاری ہے ۔
پانی کی بندش اور فراہمی نہ ہونے کیوجہ سے شہریوں کو انتہائی مشکلات اور دقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں یومیہ پانی کی طلب ایک ارب بیس کروڑ گیلن ہے جبکہ واٹر کارپوریشن کے پاس رسد 65 کروڑ ہے لیکن اس میں سے شہر کو 55 کروڑ گیلن ہی پانی ملتا ہے اور کے الیکٹرک کی ناقص کارکردگی کے باعث گزشتہ 4 دن سے نہیں مل۔
26 جون رات 10 بجے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا بریک ڈاؤن آیا جس کی وجہ سے بڑا حصہ بجلی سے محروم ہوگیا جو پیر کی رات تک تک بحال نہیں ہوسکا۔
دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی بحال نہ ہونے کیوجہ سے شہر کا 50 فیصد سے زائد کا حصہ پانی سے محروم ہوگیا۔ کورنگی ، لانڈھی ، شاہ فیصل کالونی ، گلشن اقبال ، اسکیم 33 ، گلستان جوہر ، فیڈرل بی ایریا ، ملیر، لیاقت آباد ، ناظم آباد ، پی آئی بی کالونی ، محممود آباد ، لائنز ایریا ، اولڈ سٹی ایریا ، ڈیفنس اور کلفٹن سمیت دیگر علاقوں میں پانی کی فراہمی معطل ہے۔
لائن میں پانی نہ آنے کی وجہ سے شہری ٹینکروں کے ذریعے پانی حاصل کر رہے ہیں۔ واٹر کارپوریشن حکام کا کہنا ہے کہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر 100 گھنٹے گزرنے کے باوجود بجلی بحال نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے شہر کو 35 کروڑ گیلن پانی فراہم نہیں ہوسکا ڈملوٹی پمپنگ اور این ای کے پمپنگ اسٹینشز پر بجلی کا بار بار تعطل آرہا ہے، وولٹیج اپ ڈاؤن اور لائٹ کی بار بار بندش اور بحال سے بھی تنصیبات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر کی وجہ سے شہر میں پانی بحال نہ پر بجلی پانی کی
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کی ڈگری منسوخ کرنیکا فیصلہ معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جامعہ کراچی کی جانب سے ڈگری منسوخی کے خلاف درخواست،عدالت نے جامعہ کراچی کا جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کردیا۔سندھ ہائیکورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جامعہ کراچی کی جانب سے ڈگری منسوخی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی جہاں رجسٹرار جامعہ کراچی پروفیسر عمران صدیقی عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے جامعہ کراچی کا جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے سنڈیکیٹ اور ان فیئرمینز کمیٹی کی سفارشات پر مزید کسی کارروائی سے بھی روک دیا رجسٹرار کاکہنا تھا کہ ہمیں پرسوں نوٹس ملا ہے، جواب کے لئے مہلت دی جائے، عدالت کاکہنا تھا کہ جواب کے لئے آپکو کتنا وقت چاہیے؟درخواست گزار کے وکیل کاکہناتھا کہ فریقین کو جواب کے مہلت دیدیں لیکن تب تک آرڈر معطل کردیں، عدالت کاکہنا تھا کہ آپ کو مہلت دیتے ہیں لیکن اگر اس دوران درخواست گزار کے خلاف کوئی کارروائی ہو گئی تو کیا ہوگا؟ اگر بعد ازاں آرڈر واپس ہوگیا تو درخواست گزار کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیسے ہوگا؟ درخواست گزار کو پہنچنے والے نقصان کا کون ذمہ دار ہوگا؟ یہاں ایک بندے کی زندگی بھر کی کمائی داؤ پر لگی ہے، ڈگری کے معاملے پر کیا متاثرہ فریق کو نوٹس دیا گیا تھا؟ رجسٹرار کاکہنا تھا کہ میری پوسٹنگ نئی ہے، مجھے اسکا علم نہیں، عدالت کاکہنا تھا کہ آپ اگر عدالت آئے ہیں تو جواب تو دینا پڑے گا، ہوسکتا ہے ذاتی مفاد کے وجہ سے درخواست گزار کے خلاف کارروائی کی گئی ہو، تیس پینتیس سال بعد اگر کوئی درخواست دیتا ہے تو متاثرہ فرد کو بلانا چاہیئے نا، فریقین کو سنے بغیر کئے گئے عدالتی فیصلے کی بھی اہمیت نہیں ہوتی، ایکس پارٹی ججمنٹ کو اچھا ججمنٹ نہیں سمجھا جاتا، عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 20 نومبر تک ملتوی کردی۔علاوہ زیںجج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کرنے کے خلاف کیس ،سندھ ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا ۔عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہاکہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور رجسٹرار کراچی یونیورسٹی عدالت میں پیش ہوئے ،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور رجسٹرار جامعہ کراچی نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت طلب کی ،درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین احمد نے حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کی ،وکیل درخواست گزار نے نتائج کے اندیشے کے پیش نظر حکم جاری کرنے کی استدعا کی، عدالت کراچی یونیورسٹی کی جانب سے ڈگری منسوخ کرنے کا فیصلہ معطل کرتی ہے،ڈگری منسوخی سے متعلق کوئی اور کاروائی بھی ہوئی ہے تو وہ بھی منسوخ کی جاتی ہے، عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کردی۔