اسلام ٹائمز: ایم این اے حمید حسین طوری نے نہایت جذباتی انداز میں کہا کہ ہمیں محفوظ راستے کے علاوہ کچھ بھی نہیں چاہیئے۔ انہوں نے حکومت پر کڑی تنقید کی کہ اب تک جو ہم جھیل رہے ہیں، اسکی تمام تر ذمہ داری سول اور عسکری قیادت پر عائد ہوتی ہے۔ چیف سیکرٹری نے اپنے آنے کا مقصد واضح کرتے ہوئے متعدد نکات پر مشتمل ایک طویل ایجنڈا پیش کیا۔ رپورٹ: ایس این حسینی

جمعرات یکم مئی کو چیف سیکرٹری کوہاٹ ڈویژن، جی او سی کوہاٹ، آئی جی پولیس، کمشنر کوہاٹ ڈویژن پر مشتمل خیبر پختونخواہ کے اعلیٰ سطحی وفد نے پاراچنار کا دورہ کیا۔ اس وفد نے گورنر کاٹیج پاراچنار میں انجمن حسینیہ اور تحریک حسینی کے رہنماؤں، موجودہ ایم این اے نیز سابقہ پارلیمنٹرینز اور دیگر قبائلی عمائدین کے ساتھ جرگہ کیا۔ جرگہ سے ایم این اے حمید حسین طوری، انجمن حسینیہ کے سیکرٹری حاجی ضامن حسین اور چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ صاحب نے خطاب کیا۔ حاجی ضامن حسین نے کچھ مطالبات پیش کئے۔ جن میں راستہ کھولنا اور اشیاء کی آزادانہ فراہمی شامل تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے ترقیاتی سکیموں کیلئے فنڈز کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا۔

ایم این اے حمید حسین طوری نے نہایت جذباتی انداز میں کہا کہ ہمیں کچھ نہیں چاہیئے، صرف محفوظ راستہ چاہیئے۔ انہوں نے حکومت پر کڑی تنقید کی کہ اب تک جو ہم جھیل رہے ہیں، اس کی تمام تر ذمہ داری سول اور عسکری قیادت پر عائد ہوتی ہے۔ چیف سیکرٹری نے اپنے آنے کا مقصد واضح کرتے ہوئے متعدد نکات پر مشتمل ایک طویل ایجنڈا پیش کیا، جس کی تفصیل کچھ یوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں بیٹھا یہ جرگہ ایک با اختیار اور نمائندہ جرگہ ہے۔ انہی کے توسط سے امن کی بحالی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر پاراچنار سمیت دیگر مقامات پر جو حملے کرتے ہیں، ان کا واحد مقصد یہ ہے کہ حکومت کو مصروف رکھ کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ان لڑائیوں میں صرف شیعوں کا نقصان نہیں ہوا ہے بلکہ جانی، مالی اور اقتصادی سطح پر فریقین کا برابر نقصان ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید نقصان سے بچنے کیلئے حکومت اور اس کے ساتھ ساتھ قومی مشران و عمائدین کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی قوم کو فساد اور انتشار سے بچا کر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ 21 نومبر کو میں کرم آرہا تھا، تاکہ راستوں کی بندش سمیت تمام مسائل کا حل نکالا جاسکے، تاہم اسی دن بگن میں کانوائے پر حملہ ہوا اور اس وقت کچھ بھی ممکن نہیں تھا، اس وجہ سے میرا آنا لیٹ ہوا۔ اس وقت جو میں آیا ہوں تو ایک بااختیار حیثیت سے آیا ہوں اور ان شاء اللہ معاملات کو ٹھیک کرکے جاؤنگا۔

چنانچہ انہوں نے کہا کہ آئندہ کوئی بھی خلاف ورزی کرے گا تو اس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔ مجرم ہاتھ نہ لگا تو اس کے سہولتکاروں سے بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ لڑائیاں صرف اس دور ہی میں نہیں بلکہ قیام پاکستان سے قبل قبائلی سطح پر یہ لڑائیاں ہوتی رہی ہیں۔ تاہم اس کے بعد ان شاء اللہ نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے تعاون کے بغیر حکومت کیلئے امن ممکن نہیں، مری معاہدہ اسی طرح کوہاٹ معاہدہ آپ ہی کی وجہ سے کامیاب ہوا۔ چیف سیکرٹری نے مزید کہا کہ علاقے میں خوشحالی لانے اور مستقل امن کی برقراری کیلئے آپ ہی کو کردار ادا کرنے پڑے گا۔ چنانچہ اس سلسلے میں گاوں کی سطح پر ایک دستور العمل (علاقائی تڑون) عمل میں لایا جائے اور اس میں یہ طے پائے کہ آئندہ کسی ایک علاقے کے فساد کو دوسرے علاقے تک نہیں پھیلایا جائے گا۔

شہاب علی شاہ صاحب نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں جگہ جگہ فسادات تو ہوتے ہیں، تاہم دوسرے علاقوں کی نسبت یہاں کا معاملہ کچھ الگ ہے۔ یہاں زمینی یا کسی بھی مسئلے کو فوراً سنی شیعہ کا رنگ دیا جاتا ہے چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردوں سے نمٹنے میں آپ فریقین ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔ آپ لوگ سنیوں سے ملکر اپنے علاقے سے دہشتگردی کا خاتمہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیشک آپ لوگوں نے بہت تکالیف برداشت کیں، تاہم اہل سنت آپ سے کچھ زیادہ متاثر ہوچکے ہیں۔ وہ یوں کہ آپ کے علاوہ انہیں اپنے اندر شرپسندوں اور خوارج کا بھی سامنا پڑ رہا ہے۔

چیف سیکرٹری نے مزید کہا کہ تمام اقوام کے مابین پہلے امن تیگہ رکھا جائے گا۔ پھر کاغذات مال کے مطابق زمینی تنازعات اور دیگر مسائل کا مستقل حل نکالا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلحہ جمع کرنے کے بعد اب مزید اسلحہ رکھنا، نیا اسلحہ خریدنا یا استعمال کرنا معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ اس کے بعد یہ جمع شدہ اسلحہ صرف بیرونی دشمن خوارج اور دہشتگردوں ہی کے خلاف استعمال ہوگا، آپس میں نہیں۔
روڈ کا بندوبست اور جو اسے خراب کرے گا تو اس کا علاج ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ روڈ کی حفاظت کیلئے 48 چیک پوسٹ تعمیر کئے جائیں گی، جس پر 55 کروڑ روپے کا خرچہ آئے گا اور اس پر 600 سے زاید بندے بھرتی ہوکر تعینات ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز پر کسی بدگمانی میں نہ پڑیں۔ یہ کرم ہی کے بچے ہیں، آپ کی حفاظت بہتر طریقے سے کرسکتے ہیں۔

متاثرین کی بحالی اور معاوضہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے کہا کہ تمام متاثرین کو بلا تفریق معاوضہ دیا جائے گا۔ گاڑیوں، شہداء اور زخمیوں کو معاوضہ دیا جائے گا۔ خرلاچی بارڈر جو کہ گزشتہ کئی ماہ سے بند پڑا ہے، پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ دو تین ہفتوں میں اسے بحال کیا جائے گا۔ بین الاقوامی ٹریڈ سے علاقے کو اقتصادی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے ٹریک کی منظوری ہوچکی ہے، اس کے لئے زمین کی فراہمی کے حوالے سے متعلقہ مالکان کے ساتھ جلد معاملات طے کئے جائیںگے۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے حوالے سے بات کرتے کہا کہ اس میں تمام خالی اسامیوں کو جلد از جلد پر کیا جائے گا اور امن کی بحالی اور ایک دوسرے کیلئے امن کی ضمانت فراہم کرنے کی خاطر ہسپتال سمیت ہر ادارے میں مکس سٹاپ فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے دیرینہ مطالبے کے پیش نظر میڈیکل کالج بھی ہمارے زیر غور ہے۔ ان شاء اللہ اس کی خوشخبری بھی آپ سنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال سے یہاں کے سکول بہت متاثر ہوئے ہیں، لہذا اس سال گرمیوں کی چھٹیاں یہاں منسوخ کی گئی ہیں۔ چنانچہ جولائی میں یہاں باقاعدہ کلاسیں ہونگی۔ ایجوکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرائمری سکولز میں 6 کمروں کی تعمیر کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے گا، اس سلسلے میں ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے بات ہو رہی ہے۔ پاراچنار ایئر پورٹ کے حوالے سے چیف صاحب کا کہنا تھا کہ بڑی پروازوں کے لئے کارآمد بنانے کے لئے اس میں توسیع کی جائے گی اور جلد از جلد یہاں سے پشاور اور اسلام آباد کیلئے پروازیں شروع ہو جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہ پانی کی کمی اور علاقائی ترقی کیلئے سمال ڈیمز کا منصوبہ زیر غور ہے۔ جس سے پانی کی کمی پوری ہوگی اور بجلی کی فراہمی بھی ممکن ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹورزم کو فروغ دینے کیلئے اہم اور فزیبل مقامات کا انتخاب کرکے وہاں مناسب کام کیا جائے گا۔ شہاب علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ پاراچنار بازار کے پی کے کا ایک خوبصورت بازار ہے۔ اس کی خوبصورتی کیلئے پہلے بھی کام ہوچکا ہے۔ اب دوبارہ اس پر کام شروع کیا جائے گا۔ اس کے لئے بجٹ کی منظوری دی جاچکی ہے۔ انہوں نے کہ خرلاچی کے علاوہ تری گاوی چیک پوائنٹ پر بھی کام شروع کیا جائے گا اور اسے تجارت کیلئے جلد کھولا جائے گا۔ سوشل میڈیا کے حوالے سے چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ اس کے غلط استعمال پر سخت سزا دی جائے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ میڈیا پر غلط اور اشتعال انگیز پوسٹ کو سرکاری چیک پوسٹ پر مسلح حملے کے مترادف قرار دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آپ جاکر اپنے لوگوں کو سمجھائیں۔ آئندہ اس حوالے سے کسی قسم کی رعایت نہیں کی جائے گی۔ اختتامی دعا سے پہلے شبیر حسین ساجدی نے اٹھ کر سوال اٹھایا کہ وقت کے ساتھ ساتھ پاراچنار سے تمام دفاتر کو یکے بعد دیگرے صدہ شفٹ کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے گزارش یہ ہے کہ اگر ایسا ہی ہونا ہے تو اس سے بہتر ہے کہ لوئر اور سنٹرل کو ملا الگ ضلع قرار دیا جائے، تاکہ انہیں اپنے حقوق مل سکیں اور ہمیں اپنے۔ ہم انکے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ اسکے بعد مولانا الطاف حسین ابراہیمی نے اختتامی دعا کے ساتھ مجلس کا اختتام کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے مزید کہ انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری نے شہاب علی شاہ کیا جائے گا کے حوالے سے کہنا تھا کہ انہوں نے کہ ایم این اے کرتے ہوئے بات کرتے دیا جائے کے علاوہ کے ساتھ جائے گی کے بعد امن کی اور اس کے لئے سے بات

پڑھیں:

الیکشن کمیشن کا عملے کو دھمکانے اور عوام کو اُکسانے پر سہیل آفریدی کیخلاف نوٹس

---فائل فوٹو 

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف الیکشن کمیشن کے عملے کو دھمکانے اور عوام کو اُکسانے کا نوٹس لے لیا۔

وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری کے پی شہاب علی شاہ کو خط لکھ دیا ہے۔

خط کے متن کے مطابق وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی این اے 18 ہری پور میں امیدوار کی الیکشن مہم کا حصہ بنے، امیدوار عمر ایوب کی اہلیہ ہیں، وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی تقریر الیکشن ایکٹ کے خلاف ہے، وزیرِاعلیٰ کے پی نے ڈسٹرکٹ انتطامیہ، پولیس اور الیکشن حکام کو دھمکی دی۔

الیکشن کمیشن نے خط میں لکھا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق وزیرِاعلیٰ مہم میں حصہ نہیں لے سکتے، الیکشن ایکٹ وزیرِاعلیٰ کو دھمکانے، عوام کو اُکسانے یا ایسی زبان استعمال کرنے سے روکتا ہے، صوبائی الیکشن کمشنر کو پہلے ہی آئی جی اور چیف سیکریٹری سے ملاقات کی ہدایت دی ہے، اجلاس میں چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس خود بھی شریک ہوں، مزید ایکشن کے لیے رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھیجی جائے۔

الیکشن کمیشن کے خط کے مطابق اجلاس میں چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس خود بھی شریک ہوں، مزید ایکشن کے لیے رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھیجی جائے۔

ترجمان کا بیان

الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی تقریر کے دوران مفرور مجرم عمر ایوب بھی ساتھ کھڑا تھا، عمر ایوب کی اہلیہ الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ سیکرٹری داخلہ کو خط لکھا جائے گا کہ سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے جائیں، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر، آر او اور انتخابی عملے، ووٹر اور پبلک کےتحفظ کو یقینی بنایا جائے، پریزائیڈنگ آفیسر کی پولنگ اسٹیشن کی طرف اور الیکشن کے بعد آر او آفس کی جانب سے روانگی کے وقت سیکیورٹی کے انتظامات کیے جائیں۔

الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق سیکریٹری داخلہ سے خط میں پریزائیڈنگ آفیسر اور الیکشن مواد کو نقل حرکت کے دوران تحفظ دینے کا کہا جائے گا، کسی فرد، پبلک آفس ہولڈر نے الیکشن کے پُرامن انعقاد میں مداخلت کی کوشش کی تو سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا میں اسمال ڈیمز سے متعلق اجلاس کا انعقاد
  • الیکشن کمیشن کا عملے کو دھمکانے اور عوام کو اُکسانے پر سہیل آفریدی کیخلاف نوٹس
  • سونم کپور نے اسٹائلش فوٹوشوٹ کے ساتھ دوسرے بچے کی آمد کی تصدیق کر دی
  • ضمنی انتخابات، الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو ضابطہ اخلاق کی پابندی کا حکم دے دیا
  • سندھ حکومت کا فیصلہ: خواتین کی سہولت کے لیے مزید پنک بسیں چلانے کی تیاری
  • کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی رپورٹ جمع نہ کرانے پر عدالت برہم
  • کندھکوٹ، صوبائی محتسب اعلیٰ کے حکم پر کھلی کچہری کا انعقاد
  • پاراچنار، مزار قائد شہید پر حلف برداری
  • گورنر ہاؤس پیپلزپارٹی کی انتخابی مہم کیلئے استعمال ہو رہا ہے، حفیظ الرحمن
  • ایف سی ہیڈ کوارٹر میں گرینڈ جرگہ، قبائیلی عمائدین کا امن و ترقی کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ