اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مئی2025ء) مہاجرین اور پناہ گزینوں کی پالیسیوں میں بہتری سے اقتصادی استحکام کے نئے مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں ، بہتری مستقبل کی تلاش ، مقامی تنازعات اور قدرتی آفات کےباعث گذشتہ تین دھائیوں کے دوران نقل مکانی کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف )کی رپورٹ کے مطابق انسانی تاریخ میں کامیابی کیلئے ہجرت ہمیشہ سے ہی ایک اہم اقدام رہا ہے ۔

عالمی سطح پر بہتر مستقبل کی تلاش ، مقامی تنازعات اور قدرتی آفات سے بچنے کیلئے گذشتہ سال میں 300ملین سےزیادہ افراد نے نقل مکانی کی ہے ۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق 1995 کے مقابلہ میں ترقی یافتہ ممالک اور ایمرجنگ مارکیٹس کی جانب نقل مکانی کی شرح تقریباً دوگنا تک بڑھ چکی ہے ۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ حالیہ چند سال میں قانونی طور پر نقل مکانی کرنے کے حوالہ سے قانونی رکاوٹوں کے باعث غیر قانونی مہاجرت میں اضافہ ہوا ہے ۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ اور تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک نقل مکانی کےقوانین میں آسانیاں پیدا کر کے غیر قانونی ہجرت میں کمی لاسکتےہیں ۔ مزید برآں ہنرمند اور پیشہ ور افراد کو ہجرت میں آسانیاں فراہم کر کے اپنی معیشتوں کی ترقی میں بھی مدد حاصل کرسکتے ہیں ۔ اسی طرح قدرتی آفات کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کے حوالہ سے عالمی برداری کے مشترکہ اقدامات بھی اہم کردار ادا کر سکتےہیں ، جس سے نقل مکانی کی شرح کو کم کیا جا سکے گا ۔ \395.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نقل مکانی کی ا ئی ایم ایف

پڑھیں:

خطرے سے دوچار ہمپ بیک وہیل کا بڑا گروہ بلوچستان کے ساحل پر نمودار

معدومیت کے خطرے سے دوچار عرب ہمپ بیک وہیل کا ایک بڑا گروپ گزشتہ رات بلوچستان کے شہر گوادر کے قریب دیکھا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ناخدا امیر داد کریم کی قیادت میں ماہی گیروں کے ایک گروپ نے گوادر کے پہاڑ سے تقریباً 11 ناٹیکل میل جنوب میں سمندری پانیوں میں 6 سے زائد عربی وہیلوں کو مغرب سے مشرق کی طرف ہجرت کرتے ہوئے دیکھا۔

گزشتہ ہفتے، بروڈس وہیل کے ایک گروپ کی گوادر (مشرقی خلیج) سے اطلاع ملی تھی، جو بلوچستان کے ساحل کی حیاتیاتی تنوع کی صلاحیت کی نشاندہی کرتی ہے۔ اب تک پاکستان سے ڈولفن اور وہیل کی 27 اقسام پائی جا چکی ہیں جو کہ پیداواری ساحلی اور سمندری پانیوں میں بکثرت پائی جاتی ہیں۔

بحیرہ عرب کے ہمپ بیک وہیل بیلین وہیل کی ایک قسم ہے جو یمن اور سری لنکا کے درمیان بحیرہ عرب میں پائی جاتی ہے۔ ہر سال جنوبی سمندروں کی طرف ہجرت نہیں کرتی اور بحیرہ عرب تک ہی محدود رہتی ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ زیادہ تر وہیل عام جھینگوں اور چھوٹی مچھلیوں کو کھانے کے لیے گرمیوں کے دوران انٹارکٹک کے پانیوں کی طرف ہجرت کرتی ہیں۔ کھانے کا یہ بھرپور ذریعہ انہیں چربی کی موٹی تہوں پر مشتمل بناتا ہے، جو سرد مہینوں میں ان کی توانائی کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔ تب وہ افزائش نسل کے لیے گرم پانیوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔

بحیرہ عرب کے ہمپ بیک وہیل کی بڑی آبادی عمان کے پانیوں میں رہتی ہے اور جنوب مغربی مون سون کے ختم ہونے کے بعد جھینگے اور دیگر چھوٹی مچھلیوں کو کھانے کے لیے پاکستانی پانیوں کی طرف ہجرت کرتی ہے۔ پاکستان کے پانیوں سے ڈبلیو ڈبلیو ایف نےعربی وہیل کے بہت سے ریکارڈ نے رپورٹ کیے ہیں۔

زیادہ ترمشاہدے ایک یا دو وہیل پر مشتمل ہوتے ہیں جبکہ موجودہ واقعہ میں چھ سے زیادہ وہیل مچھلیوں پر مشتمل ایک بڑے گروہ کا انکشاف ہوا ہے۔

پاکستان کے ساحل کے ساتھ اتنے بڑے گروپ کا ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس کی کم ہوتی ہوئی آبادی بحال ہو رہی ہے۔ 1963 سے 1967 تک پاکستان کے ساحل سمیت عربی وہیلوں میں وہیل کی کارروائیوں میں سوویت بیڑے نے وہیل کو نشانہ بنایا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • خطرے سے دوچار ہمپ بیک وہیل کا بڑا گروہ بلوچستان کے ساحل پر نمودار
  • فیصل کریم کنڈی کا صوبے کی بہتری اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ہر کوشش کی حمایت کا اعلان
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس
  • فیلڈ مارشل کو سلام، گلگت بلتستان کو ترقی کے تمام مواقع دیئے جائینگے: صدر زرداری
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • یشونت سنہا کی قیادت میں کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ کا وفد میرواعظ کشمیر ڈاکٹر عمر فاروق سے ملاقی
  • افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
  • حد نگاہ میں بہتری آنے پر پشاور سے رشکئی تک موٹروے ایم ون کھول دی گئی