اطلاع ملی ہے کہ بھارت مدارس کو نشانہ بنا سکتا ہے، رانا ثناء اللہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ بھارت مدارس کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بیانیے کی جنگ میں بھارت کو آؤٹ کلاس کر دیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف دوسرے ممالک کے سربراہوں اور سفیروں سے بات کر رہے ہیں، تمام جماعتیں اختلافات کے باوجود ریاست کے ساتھ کھڑی ہیں جو اچھی بات ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ہمیشہ معاملہ فہمی اور عزت واحترام کا رویہ اپنایا ہے، انہوں نے اے پی ایس واقعے کے بعد بانی پی ٹی آئی کو خود دعوت دی تھی، صورتحال مزید آگے بڑھی تو حکومت اے پی سی اور مشترکہ اجلاس بلانے کی تیاری کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک بھارت نہیں کہے گا کہ کوئی کارروائی نہیں کریں گے اس وقت تک ہمیں تیار رہنا ہوگا، بھارت کی طرف سے کوئی بیان نہیں آیا کہ وہ کوئی کارروائی نہیں کرنے جا رہے، ہماری تیاری اپنے دفاع کیلئے ہے، ہم نے دنیا سمیت بھارت کو یقین دہانی کرائی ہے ہماری طرف سے کوئی کارروائی نہیں ہوگی، ہم نے یہ بھی کہا ہے کوئی حملہ کیا تو بروقت جواب دیا جائے گا، ہم صرف اپنے دفاع کی تیاری کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو پاکستان کی معاشی بحالی ہضم نہیں ہو رہی، بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو نہیں چھوڑیں گے اور اطلاع ملی ہے کہ بھارت مدارس کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے پر حملہ جنگی اقدام تصور ہوگا، بھارت کئی سال سے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے پر لگا ہوا ہے، بھارت کشمیر میں مزید ظلم کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارتی رویے سے لگتا ہے یہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، پہلگام واقعے کو فالس فلیگ آپریشن کہا جا رہا ہے، پاکستان نے پہلگام واقعے کی مذمت کی ہے، کسی بھی شکل میں دہشتگردی قابل قبول نہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ کہ بھارت
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
سیالکوٹ(نمائندہ خصوصی )وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔