Daily Ausaf:
2025-09-22@20:46:37 GMT

آر ایس ایس کی مسلم دشمنی اور آبی جنگ

اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT

پہلگام فالس فلیگ آپریشن دراصل پلوامہ ڈرامے کی نئی قسط ہے۔ لاکھوں بھارتی فوجیوں، پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کی موجودگی میں دہشت گرد نہتے سیاحوں کو قتل کر کے چلتے بنے۔ یہ واردات سیکورٹی اداروں کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ دس منٹ کے اندر درج کی جانے والی جھوٹی ایف آئی ار نے بھارتی ڈرامے کو مزید بےنقاب کردیا۔ بی جے پی کی رگوں میں مسلم دشمنی خون بن کر دوڑتی ہے۔ بھارتی میڈیا اور سرکاری ذرائع یہ واویلا مچا رہے ہیں کہ دہشت گردوں نے سیاحوں کا مذہب دریافت کیا اورچن چن کر ہندو سیاحوں کو اپنا نشانہ بنایا ۔یہ واویلا صرف اس لئے کیا جا رہا ہےکہ ہندوستان میں بسنے والی مسلم برادری کو دہشت گرد قراردیاجاسکے۔ پورے ہندوستان میں بی جے پی کے غنڈے مسلمانوں کے خلاف نفرت کی آگ بھڑکا رہے ہیں، بےگناہ نہتے اور بے ضرر مسلمان طالب علموں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ جنونی ہندو یہ دعوے کر رہے ہیں کہ 26 سیاحوں کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے 2600 مسلمانوں کا خون بہایا جائے گا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مودی کی قیادت میں بی جےپی سرکار نےجس طرح ریاستی اداروں اور اختیارات کو ہندوستانی مسلمانوں کا وجود مٹانے کے لئے استعمال کیا ہے اسے کیا نام دیاجائے؟
بابری مسجد کی شہادت، گائے ذبح کرنے کے الزام میں ہجوم کے ہاتھوں مسلمانوں کا بے رحمانہ قتل ، مساجد کو مندر میں تبدیل کرنے کی مہم، مسلمان طالبات کے حجاب پر پابندی، مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل اور آسام میں مسلمانوں کی شہریت کی منسوخی جیسے نفرت انگیز اقدامات کو کیا نام دیا جائے؟ بی جے پی دراصل اپنی مادر تنظیم آر ایس ایس کا سیاسی ونگ ہے۔ آر ایس ایس کے بانی گوالکر نے ہندوتوا کی صورت بھارت کو ایک ہندو ریاست میں ڈھالنے کا تصور پیش کیا۔ یہ وہی تنظیم ہے جس کے ایک شدت پسند نتھو رام گوڈسے نے ہندوستان کے بابائے قوم موہن لال گاندھی کو صرف اس لیے قتل کر دیا کہ وہ پاکستان کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ ہندوستان سے مسلمانوں سمیت دیگر مذہبی اقلیتوں کا صفایا کرنا آر ایس ایس کا بنیادی منشور رہا ہے ۔ بی جے پی نے اقتدار میں آنے کے بعد اس ایجنڈے پر تیزی سے کام کیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کی منسوخی سے لےکر آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنےکے لئے وہاں غیرکشمیریوں کی منتقلی جیسے اقدامات نےاصل ایجنڈے کو بےنقاب کردیا ہے۔ پہلگام حملےکا بہانہ بناکر ایک جانب مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں ریاستی مظالم کے لیےجواز پیدا کر رہی ہےتودوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کےلیے پاکستان پر سرحد پاردہشت گردی کے جھوٹے الزام عائدکررہی ہے۔ ساتھ ساتھ ہی بہار میں آنے والے الیکشن میں پاکستان کے خلاف جنگ کا ڈھنڈورا پیٹ کر ووٹ بٹورنےکا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔ گزشتہ دنوں ڈپٹی وزیراعظم، ڈی جی آئی ایس پی ار اور دفترخارجہ کے ترجمان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بھارت کی جعلسازی اورمسلم دشمنی سے متعلق ناقابل تردید شواہد پیش کئے ہیں
عالمی برادری کو یہ سمجھنا ہوگا کہ بھارت نے پاکستان کی جانب سے شفاف تحقیقات کی پیشکش کا کوئی جواب نہیں دیا۔ پہلگام حملے کو بنیادبناکرسندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ منسوخی دراصل عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ماضی میں اوڑی حملے کے بعد بھی مودی نے پاکستان کا پانی بند کرنے کی زہریلی دھمکیاں دی تھیں۔صاف دکھائی دے رہا ہے کہ آر ایس ایس کے نظریے پر عمل کرتے ہوئے بی جے پی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے آبی جنگ کا آغاز کرنا چاہتی ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ کے مطابق پاکستان کے پانی کو روکنے کہ کسی بھی کوشش کو اقدام جنگ تصور کیا جائے گا۔ حالات کا تقاضا ہے کہ بھارت کی مسلط کردہ آبی جنگ کے خطرے سے نمٹنے کے لئے ایک متفقہ قومی حکمت عملی تشکیل دی جائے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: آر ایس ایس بی جے پی رہا ہے کے لئے

پڑھیں:

عرب اور مسلم رہنماؤں کی ٹرمپ سے مشترکہ ملاقات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 ستمبر 2025ء) اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے اتوار کے روز بتایا کہ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف بھی چھ اسلامی ممالک کے رہنماؤں کے ہمراہ منگل کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔

شہباز شریف 22 سے 26 ستمبر تک نیویارک میں ہیں، جہاں وہ اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔

دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم کے ہمراہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، سینیئر وزراء اور اعلیٰ حکام بھی ہوں گے۔

اطلاعات ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان، سعودی عرب، ترکی، قطر، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، انڈونیشیا اور مصر کے رہنماؤں کو مشترکہ اجلاس کے لیے مدعو کیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق مسلم رہنما اس موقع پر "علاقائی اور بین الاقوامی امن اور سلامتی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

" یہ ملاقات اس تناظر میں اہم ہے کہ کئی مغربی ممالک نے فلسطین کو بطور ایک ریاست تسلیم کر لیا ہے۔ ملاقات میں امکانات کیا ہیں؟

امریکہ کے ایک میڈیا ادارے ایکسس نے دو عرب عہدیداروں کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ صدر ٹرمپ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر منگل کے روز عرب اور بعض دیگر مسلم رہنماؤں کے ایک منتخب گروپ سے ملاقات کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

تاہم ادارے نے یہ بھی کہا کہ جب اس نے وائٹ ہاؤس سے اس بارے میں رابطہ کیا، تو اس نے فوری طور پر اس پیشرفت پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

امریکی میڈیا ادارے نے ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع بھی دی ہے کہ منگل کے روز ہی ٹرمپ خلیج فارس کے متعدد ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، عمان، بحرین اور کویت کے سربراہان سے بھی الگ الگ ملاقات کریں گے۔

اس ملاقات میں ایک اہم مسئلہ قطر میں اسرائیلی حملے کے بارے میں خلیجی ممالک کے تحفظات ہیں۔ عرب حکام کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک ٹرمپ انتظامیہ سے یہ یقین دہانی حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ ایسے حملے دوبارہ نہیں ہوں گے۔

ٹرمپ اور شہباز شریف کی ملاقات

پاکستان کے معروف اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ مسلم ممالک کے رہنماؤں سے مشترکہ ملاقات کے دوران ہی شہباز شریف اور ٹرمپ کے درمیان علیحدہ دو طرفہ ملاقات بھی زیر غور ہے۔

اگر ایسا ہوتا ہے تو ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں واپس آنے کے بعد یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی براہ راست بات چیت ہو گی۔

وزیر اعظم شہباز شریف 26 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ دفتر خارجہ نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ "وزیر اعظم شہباز شریف بین الاقوامی برادری پر زور دیں گے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں حق خود ارادیت سے انکار کے حالات کو حل کرے۔

"

بیان میں مزید کہا گیا کہ اجلاس کے دوران "وہ علاقائی سلامتی کی صورتحال کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تشویش کے دیگر مسائل بشمول موسمیاتی تبدیلی، دہشت گردی، اسلامو فوبیا اور پائیدار ترقی پر پاکستان کے نقطہ نظر کو بھی اجاگر کریں گے۔"

توقع ہے کہ وہ سلامتی کونسل کے ایک منتخب رکن کے طور پر پاکستان کے کردار کو اجاگر کریں گے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے، تنازعات کو روکنے اور امن و خوشحالی کے فروغ کے لیے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے اسلام آباد کے عزم کی توثیق کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اپنے قیام کے دوران چین، اٹلی اور کینیڈا کے وزرائے اعظم، ایران کے صدر، قطر کے امیر، یورپی یونین اور ورلڈ بینک کے سربراہان کے علاوہ آئی ایم ایف کے مینیجنگ ڈائریکٹر سے بھی ملاقاتیں کر سکتے ہیں، حالانکہ ابھی ان ملاقاتوں کا ایجنڈہ طے نہیں ہے۔

حکام نے کہا کہ "عالمی رہنماؤں کے سب سے بڑے سالانہ اجتماع" میں شہباز کی شرکت کثیرالجہتی کے لیے پاکستان کے عزم کی عکاسی کرے گی اور قیام امن، موسمیاتی مسائل اور پائیدار ترقی کے لیے اس کے دیرینہ تعاون کو اجاگر کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کے تئیں بھارت کی خارجہ پالیسی شرمناک اور اخلاقی جرأت سے خالی ہے، پرینکا گاندھی
  • عرب اور مسلم رہنماؤں کی ٹرمپ سے مشترکہ ملاقات
  • بھارت جنگ نہ جیت سکا، کھیل میں دشمنی لے آیا: عطا تارڑ
  • خالد مقبول صدیقی کا سندھ کی تقسیم کا بیان سندھ دشمنی کی عکاسی کرتا ہے
  • دفاعی معاہدہ، پاکستان اور ہندوستان کے تناظر میں
  • چوہدری شجاعت حسین باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے چیئرمین بنے ہیں؟ مسلم لیگ ق کا ردعمل آگیا
  • چوہدری شجاعت پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے چیئرمین نہیں بنے، سیکریٹری اطلاعات مسلم لیگ ق
  • لوگوں سے مودی مودی کے نعرے لگوانا خارجہ پالیسی نہیں ہے، کانگریس
  • پاکستان سعودی دفاعی معاہدہ ، مسلم لیگ ق کا ” یوم تشکر” منانے کا اعلان
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ ؛ مسلم لیگ (ق) کا کل ’’ یوم تشکر‘‘ منانے کا اعلان