میڈیا کو جعلی خبروں کے سدباب اور اخلاقی اقدار کے لیے کردار ادا کرنا چاہیئے، گلبر خان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت آزاد صحافت پر یقین رکھتی ہے، محدود وسائل کے باوجود صحافیوں کی فلاح و بہبود اور معاشی خوشحالی کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت آزاد صحافت پر یقین رکھتی ہے، محدود وسائل کے باوجود صحافیوں کی فلاح و بہبود اور معاشی خوشحالی کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ آزاد صحافت عالمی اہمیت کے مسائل اجاگر کرنے کیلئے ناگزیر ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اور آگاہی میں میڈیا کا کردار اہم ہے۔ صحافت انتہائی مقدس پیشہ ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے صحافی برادری پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ زرد صحافت کی حوصلہ شکنی کریں۔ کسی مخصوص ایجنڈے اور پسند ناپسند سے بالاتر ہو کر حقیقی مسائل اجاگر کرنے اور علاقے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ دنیا بھر میں صحافیوں کو اپنا کام کرنے میں چیلنجز کا سامنا ہے۔ میڈیا قومی مفاد مدنظر رکھتے ہوئے ذمہ دارانہ اور درست رپورٹنگ کرے، میڈیا کو جعلی خبروں کے سدباب اور اخلاقی اقدار کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔ جبر سے لڑنا اور سچائی سامنے لانا ہی آزادی صحافت کے عالمی دن کا پیغام ہے۔ آزادی اظہار جمہوریت کی بنیاد اور معاشرے میں سچائی کی پکار ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پریس کلب اسلام آباد میں پولیس ایکشن، میڈیا نمائندے مار پیٹ کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے مظاہرے کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر پولیس نے بدترین تشدد کیا، جس کے بعد اہلکار زبردستی کلب کے اندر بھی داخل ہوگئے اور وہاں موجود صحافیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے صحافیوں کے کیمرے توڑ دیے اور کیفے ٹیریا میں گھس کر توڑ پھوڑ کی، یہاں تک کہ کھانا کھانے میں مصروف صحافی بھی محفوظ نہ رہ سکے۔
نمائندہ جیو نیوز اور نیشنل پریس کلب کے جنرل سیکریٹری شیراز گردیزی نے بتایا کہ پولیس نے مظاہرے کی کوریج روکنے کے لیے کلب کے دروازے توڑنے کی کوشش کی اور دیواریں پھلانگ کر اندر داخل ہوئی۔ اس دوران نہ صرف سامان کو نقصان پہنچایا گیا بلکہ صحافیوں کو شدید تشدد کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
صحافی تنظیموں نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ یہ صحافیوں پر حملے کی بدترین مثال ہے، ماضی کی آمریتوں میں بھی اس طرح کی کارروائی نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پولیس کو کسی مطلوب شخص کی تلاش تھی تو انہیں کلب انتظامیہ سے بات کرنی چاہیے تھی۔ صدر کراچی پریس کلب فاضل جمیلی نے بھی اسلام آباد پولیس کی کارروائی کو پریس کلب کی حرمت کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مکمل تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی اس واقعے کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے فوری انکوائری کا مطالبہ کیا۔ واقعے کے بعد وزیر مملکت طلال چوہدری نیشنل پریس کلب پہنچے اور پریس کانفرنس میں صحافیوں سے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر یہاں آئے ہیں اور اس واقعے پر وزارت داخلہ اور اسلام آباد پولیس کی طرف سے دلی افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔