City 42:
2025-06-18@14:21:52 GMT

عطا اللہ تارڑ کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھارت میں بند

اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT

ویب ڈیسک : وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھارت میں بند کردیا گیا ۔

بھارت کی جانب سے یہ اوچھا اقدام اس وقت سامنے آیا جب عطا اللہ تارڑ نے عالمی میڈیا پر بھارت کی ریاستی پالیسیوں پر تنقید کی۔ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کو بے نقاب کیا بلکہ کشمیری عوام کی آواز کو دبانے کی بھارتی کوششوں کو بھی اجاگر کیا۔ ان کی اس واضح اور مؤثر مؤقف پر ردعمل دیتے ہوئے بھارتی حکام نے ان کا آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ بلاک کردیا۔ 

قصور : پسند کی شادی نہ ہونے پراپنےہی گھر کا صفایا کرنے والی لڑکی پکڑی گئی

یاد رہے کہ پاکستانی سیاسی و حکومتی شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھارت میں بلاک کیے جانے کا سلسلہ تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا یوٹیوب چینل بھی بھارت میں بلا اطلاع بند کردیا گیا تھا۔ اس چینل میں وزیراعظم کی تقریریں، بیانات اور حکومتی پالیسیوں سے متعلق ویڈیوز جاری کی جاتی تھیں۔ پاکستان نے اس اقدام کو اظہارِ رائے کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: عطا اللہ تارڑ سوشل میڈیا بھارت میں

پڑھیں:

پی ای سی اے بل اور ہمارا آئینی امتحان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سال کے آغاز میں، 29 جنوری کو صدرِ پاکستان نے پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ (PECA) میں ترمیم پر دستخط کیے۔ حکومت نے اسے جعلی خبروں، ریاست مخالف بیانیے اور ڈیجیٹل انتشار سے نمٹنے کے لیے ضروری قدم قرار دیا، مگر اس بل کی منظوری کے طریقہ کار، اس کے غیر واضح الفاظ، اور بے پناہ اختیارات نے ایک بنیادی سوال کو جنم دیا: کیا ہم جمہوریت میں جی رہے ہیں یا محض ریاستی کنٹرولڈ براڈکاسٹ کے سبسکرائبر بن چکے ہیں؟
اس قانون کا پس منظر چند خوفناک سوشل میڈیا سانحات سے جڑا ہے: مشہور انفلوئنسر ثنا یوسف کا پْراسرار قتل، ٹک ٹاک اسٹارز پر بڑھتے تشدد، اور حافظ آباد میں اجتماعی زیادتی کا دل دہلا دینے والا واقعہ۔ ان جذباتی لمحوں نے سوشل میڈیا کو غصے اور بے بسی سے بھر دیا، اور ریاست نے ان ہی جذبات کی آڑ میں ایک ایسا بل منظور کر لیا جو ڈیجیٹل اظہار کی نئی تعریف طے کرتا ہے۔ اور اگرچہ یہ بل کئی مہینے پہلے منظور ہو چکا ہے، اس کے اثرات آج بھی ہماری ڈیجیٹل فضا پر گہرے سائے کی مانند چھائے ہوئے ہیں۔
آئین پاکستان قانون سازی کا واضح جمہوری طریقہ بتاتا ہے: پارلیمانی بحث، عوامی مشاورت، کمیٹی کی جانچ پڑتال، اور سینیٹ کی منظوری۔ مگر پی ای سی اے میں ان تمام مراحل کو نظرانداز کرتے ہوئے، بل کو چند منٹوں میں منظور کر لیا گیا۔ صحافیوں کو نظر انداز کیا گیا، کوئی عوامی مشاورت نہ ہوئی اور ہر قدم پر خاموشی کو ترجیح دی گئی۔ یہ عمل کسی جمہوری ریاست سے زیادہ ایک آمرانہ ’’ڈیجیٹل ڈرامے‘‘ کی قسط معلوم ہوتا ہے۔
اس قانون کے تحت ریاستی اداروں پر تنقید، مبینہ غلط معلومات، یا طنزیہ پوسٹس پر تین سال قید، جرمانہ، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش کی سزا ہو سکتی ہے۔ ساتھ ہی، ’’سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی‘‘ اور سائبر کرائم ٹربیونلز جیسے ادارے تجویز کیے جا رہے ہیں جنہیں وسیع اختیارات دیے جائیں گے مگر عدالتی نگرانی نہ ہونے کے برابر ہوگی۔ حکومت کے نزدیک یہ قانون نظم و ضبط کے لیے ہے، لیکن وکلا، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان اسے ’’خوف کی زبان‘‘ میں لپٹا ہوا ’’خاموشی کا قانون‘‘ سمجھتے ہیں۔
اصل خطرہ یہی ہے کہ اگر ہم اس طرح کے قوانین کو جذباتی ہنگاموں کی بنیاد پر معمول بنا لیں، تو کل کو یہی جواز آزادیِ اظہار، لباس، عقیدے یا سوچ پر پابندی کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ اگر عوام کو ان کی آزادیوں میں تبدیلی کے وقت شریک نہ کیا جائے، تو جمہوریت صرف ایک رسمی اصطلاح بن کر رہ جائے گی۔ پی ای سی اے بل صرف ایک قانونی دستاویز نہیں بلکہ عوامی یادداشت اور آئینی حوصلے کا امتحان ہے۔ یہ ہم سے سوال کرتا ہے کہ ہم اس خاموش تجاوز پر خاموش رہیں گے یا سوال، تنقید اور اظہارِ رائے کا حق واپس لیں گے؟ کیونکہ اگلی قسط تیار ہو رہی ہے۔ کیا ہم بولیں گے، یا خاموشی ہی ہماری آئندہ شناخت بنے گی؟

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ، مودی رابطہ: بھارتی وزیراعظم نے پاک بھارت تنازع پر امریکی ثالثی ماننے سے انکار کردیا، بھارت کا دعویٰ
  • پیکا قانون پر صحافتی تنظیموں سے مشاورت کیلیے تیار ہیں،وفاقی وزیر اطلاعات
  • جی سیون اجلاس میں بھارت کو بڑی سبکی، نام اور پرچم منظر سے غائب کردیاگیا
  • جی سیون اجلاس نے بھارت کو سفارتی سطح پر تنہا ثابت کردیا
  • جی 7اجلاس نے بھارت کو سفارتی سطح پر تنہا ثابت کردیا
  • وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ سے سی پی این ای وفد کی ملاقات، پیکا ایکٹ سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال
  • سوشل میڈیا کے ذریعے دین کیخلاف فتنہ انگیزی عروج پر ہے، علامہ الیاس قادری
  • بھارت میں برطانوی F-35 لڑاکا طیارے کی ایمرجنسی لینڈنگ، پائلٹ نے طیارہ چھوڑنے سے انکار کردیا
  • پی ای سی اے بل اور ہمارا آئینی امتحان
  • پاکستان نے بھارت اور عالمی میڈیا کے پروپیگنڈے کو مسترد کردیا