انتہاپسند ہندوؤں کی جنونیت کیخلاف نہتی لڑکی ڈٹ گئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پہلگام فالس فلیگ کے بعد انتہا پسند ہندوؤں کا مسلمانوں پر تشدد اور انتشار بڑھنے لگا۔
ذرائع کے مطابق نینی تال میں انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کی دکانوں کو توڑا اور لوٹ مار کی مگر پولیس خاموشی سے سارا معاملہ سامنے کھڑی دیکھتی رہی۔
انتہا پسند ہندوؤں کی درندگی کے خلاف بھارتی شہری شاہیلہ نگی نے آواز اٹھائی اور ہجوم کے سامنے ڈٹ گئی، نہتی لڑکی دکانوں کو بچانے کی کوشش کرتی رہی۔
شاہیلانگی کو مسلمانوں کا ساتھ دینے پر انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں مگر وہ بہادری سے ان شرپسندوں کیخلاف ڈٹ گئی۔
شاہیلانگی نے کہا کہ پہلگام میں جو ہوا اسے انتہا پسند ہندو ہتھیار بنا کر دنگا فساد کر رہے ہیں، انتہا پسند اپنی سوچ دیکھیے یہ تمہاری سوچ ہے جو تمھیں سڑکوں پر لے آئی، انتہا پسند ہندوؤں کا مقصد صرف مسلمانوں کو نقصان پہنچانا اور دنگا فساد کرنا ہے۔
سچ بولنے پر مجھے انتہا پسند ہندوؤں کی طرف سے ریپ کی دھمکیاں مل رہی ہیں، میں نہیں ڈروں گی کیونکہ سچ کی طاقت میرے ساتھ ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتہا پسند ہندوؤں کی سوچ نے پورے بھارت کو لپیٹ میں لے لیا، مودی کی لگائی گئی آگ اسے ہے جلا کر راکھ کر دے گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انتہا پسند ہندوؤں کی
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔