پاکستان کے تمام ایئرپورٹس سے متعلق اہم خبر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
ایئرپورٹ اتھارٹی (پی اے اے) کا کہنا ہے کہ پاکستان کے تمام ایئرپورٹس مکمل طور پر فعال ہیں۔
ایئرپورت اتھارٹی کا کہنا ہے کہ قومی فضائی حدود شہری ہوا بازی کے لیے دستیاب اور محفوظ ہیں، پاکستان نے بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے باعث شہری ہوا بازی کو لاحق ہونے والے سنگین خطرات سے بین الاقوامی شہری ہوا بازی تنظیم کو آگاہ کردیا۔پی اے اے کا کہنا ہے کہ قومی فضائی حدود کی محفوظ اور موثر انتظام سے مقامی اور بین الاقوامی کمرشل فلائٹس کی پر امن اور مسلسل روانی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
پی آئی اے کی کراچی سے اسلام آباد کی پرواز پی کے 246 روانہ ہوگئی، پی آئی اے کی لاہور سے مدینہ ۔کی پرواز پی کے 7221 بھی روانہ ہوگئیاسلام آباد سے ریاض کی پرواز پی کے 753 منزل کی جانب روانہ ہوگئی اسلام آباد سے دوھہ کی پرواز پی کے 287 اور ابوظبی سے پشاور کی پرواز پی کے 218 بھی روانہ ہوگئی۔
اس کے علاوہ سیالکوٹ سے پی آئی اےکی پرواز پی کے179روانہ ہوگئی، پی آئی اے کی لاہور سے باکو کی پرواز پی کے 159 روانہ ہوگئی، ابوظبی سے لاہور کی پرواز پی کے 264 بھی روانہ ہوگئی۔اس سے قبل پی آئی اے نے اپنے مسافروں کے لیے نیا ہدایت نامہ جاری کردیا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی پرواز پی کے روانہ ہوگئی پی ا ئی اے
پڑھیں:
پاکستان میں ہر 45 منٹ میں ایک ماں حمل یا زچگی سے متعلق پیچیدگیوں کے باعث جان بحق ہوجاتی ہے۔،پاپولیشن فنڈ رپورٹ
اسلام آباد(صغیر چوہدری )پاکستان میں ہر 45 منٹ میں ایک ماں حمل یا زچگی سے متعلق پیچیدگیوں کے باعث جان بحق ہوجاتی ہے۔
پاکستان میں ہر تین میں سے دو خواتین اپنی تولیدی صحت کے فیصلے کرنے کے اختیار سے محروم ہیں
دنیا کی آبادی کی صورت حال کے بارے میں اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی رپورٹ2025 میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں رپورٹ میں بتایا گیا ہے خواتین اور لڑکیاں اب بھی اپنے بچوں کی تعدادکے بارے میں فیصلہ کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔ پاکستان میں ہر تین میں سے صرف ایک عورت کو اپنی تولیدی صحت سے متعلق فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہے۔” بدلتی دنیا میں تولیدی خودمختاری” کے عنوان سے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی رپورٹ 2025 کے مطابق دنیا بھر میں بے شمار جوڑوں کو اپنی مرضی کی فیملی تشکیل دینے میں متعدد سماجی، معاشی اور ثقافتی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ پاکستان کی 67 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ 15 سے 19 سال کی عمر کی ہر 1000 لڑکیوں میں سے 41 لڑکیاں ماں بن چکی ہوتی ہیں، جبکہ 18 فیصد سے زائد لڑکیوں کی 18 سال کی عمر سے پہلے شادی ہو جاتی ہے۔• 15 سے 49 سال کی عمر کی شادی شدہ خواتین میں سے صرف 32 فیصد جدید مانع حمل طریقے استعمال کرتی ہیں، جبکہ 16 فیصد سے زائد خواتین کو خاندانی منصوبہ بندی کی سہولت میسر نہیں۔
یو این ایف پی اے اور یو گوو کی طرف سے چودہ ممالک کے ایک بین الاقوامی سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں ہر پانچ میں سے ایک فرد کا خیال ہے کہ اس کے بچوں کی تعداد اس کی مرضی کے مطابق نہیں ہوگی۔ اس کی بڑی وجوہات میں معاشی دباؤ، روزگار کی غیر یقینی صورتحال، رہائش کے مسائل، دنیا کی حالت پر خدشات، اور موزوں شریکِ حیات کی عدم دستیابی شامل ہیں۔ 50 فیصد سے زائد افراد نے بچوں کی پیدائش میں معاشی مسائل کو سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔پاکستان میں یو این ایف پی کی نمائندہ ڈاکٹر لوائے شبانے نے کہا:”ہر فرد اور ہر جوڑے کو یہ اختیار حاصل ہونا چاہیے کہ وہ اپنے خاندان کے بارے میں آزادانہ فیصلے کر سکیں، اور ریاست کا فرض ہے کہ وہ مناسب نظام اور پالیسیوں کے ذریعے اس فیصلے کو لوگوں کے لیے آسان بنائے۔ آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کرنا کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔تولیدی خودمختاری، معیاری تعلیم، روزگار کے مواقع، اور خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات کے ذریعے انسانی سرمائے میں اضافہ پاکستان کے پائیدار مستقبل کی بنیاد بن سکتا ہے “۔