یوم نکبہ مہم، فلسطین کی حمایت میں سندھ بھر کے ذاکرین امامیہ کا اجتماع
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
ذاکرین نے کانفرنس میں قرار داد منظور کرتے ہوئے مسلم دنیا کے حکمرانوں سے اپیل کی کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کریں اور عوام سے اپیل کی ہے کہ امریکی و اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ ہر سطح پر جاری رکھا جائے، غز ہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کیلئے تمام مسلمان ممالک کردار ادا کریں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے یوم نکبہ مہم کے تحت کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں سندھ بھر کے ذاکرین امامیہ کا یکجہتی فلسطین کنونشن منعقد کیا گیا، جس میں سندھ بھر کے مشہور و معروف ذاکرین نے شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کی۔ یکجہتی فلسطین کانفرنس سے علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ اخلاق احمد اخلاق، علامہ نثار قلندری، علامہ فرقان عابدی، علامہ سجاد شبیر، علامہ علی عرفان، کامران عابدی سمیت دیگر شرکت کی اور خطاب کیا۔ ذاکرین کرام کی یکجہتی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے پاکستان کے خلاف ہندوستان کی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ بھارت کے جنگی جنون کو کنٹرول کیا جائے اور مودی سرکار کو لگام ڈالی جائے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت خطے میں آگ و خون کا بازار گرم کر کے امریکا اور اسرائیل کی خدمت کرنا چاہتی ہے، پاکستان کی سالمیت پر کسی قسم کی آنچ نہیں آنے دیں گے اور دفاع وطن کیلئے پوری قوم متحد ہو کر سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے۔ مقررین نے کہا کہ افواج پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان کی دفاعی لائن مضبوط ہے، جسے کسی کو توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مقررین نے غزہ، لبنان، یمن اور شام پر امریکی اور اسرائیلی جارحیت کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ مقررین نے یوم نکبہ کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے قبضہ کو 77 سال بیت چکے ہیں اور آج فلسطینی عوام کیلئے ہر دن ایک نکبہ کی مانند ہے، پوری دنیا فلسطینیوں کی نسل کشی کا تماشہ دیکھ رہی ہے۔ مقررین نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے واضح کہا تھا کہ فلسطین کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے، قائداعظمؒ نے اسرائیل کو ایک ناجائز اور غاصب ریاست قرار دیا ہے، فلسطین ہمیشہ سے فلسطینیوں کا وطن رہا ہے اور وطن رہے گا۔ مقررین نے فلسطینی عوام کے حق واپسی کی بھرپور حمایت کی اور کہا کہ سندھ بھر میں ذاکرین کرام مجالس کے اجتماعات میں مسئلہ فلسطین کو خصوصی اہمیت دیں گے اور مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے کیلئے مجالس میں فلسطین کاز کی حمایت کو اجاگر کیا جائے گا۔ ذاکرین نے کانفرنس میں قرار داد منظور کرتے ہوئے مسلم دنیا کے حکمرانوں سے اپیل کی کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کریں اور عوام سے اپیل کی ہے کہ امریکی و اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ ہر سطح پر جاری رکھا جائے، غز ہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کیلئے تمام مسلمان ممالک کردار ادا کریں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ 15 مئی کو کراچی پریس کلب پر یوم نکبہ کے موقع پر عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان کی سے اپیل کی کرتے ہوئے یوم نکبہ کی اور کہا کہ
پڑھیں:
ویبینار کے مقررین کا شہدائے جموں کو شاندار خراج عقیدت
کنوینر غلام محمد صفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ جو نومبر 1947ء میں جموں میں شروع ہوا تھا آج بھی جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یوم شہدائے جموں کے موقع پر منعقدہ ایک ویبینار کے مقررین نے شہدائے جموں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا اور شہداء کے مشن کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کااعادہ کیا۔ ذرائع کے مطابق "یوم شہدائے جموں۔قربانیوں کو یاد اور تجدید عزم کا دن" کے عنوان سے ویبینار کا اہتمام کشمیر میڈیا سروس اور ریڈیو صدائے حریت کشمیر نے کیا تھا۔ ویبینار کے مقررین میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی، سینئر حریت رہنماء محمد حسین خطیب، سابق وزیر آزاد کشمیر فرزانہ یعقوب، تحریک کشمیر برطانیہ کی سیکریٹری اطلاعات ایڈوکیٹ ریحانہ علی، آزاد کشمیر یونیورسٹی مظفر آباد کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات عامہ کی لیکچرار مدیحہ شکیل اور سیالکوٹ میں مقیم کشمیری ڈاکٹر زاہد غنی ڈار شامل تھے۔ کنوینر غلام محمد صفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ جو نومبر 1947ء میں جموں میں شروع ہوا تھا آج بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض فورسز آج بھی وادی کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کو اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے پر انتقامی کارروائیوں اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں، جس کا مقصد مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنا ہے۔
غلام محمد صفی نے شہدائے جموں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا اور جدوجہد آزادی کشمیر کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔حریت رہنماء محمد حسین خطیب نے کہا کہ نومبر 1947ء میں مسلمانوں کا قتل عام صرف سیالکوٹ اور جموں کے درمیان واقع علاقوں میں ہی نہیں بلکہ جموں کے دوسرے علاقوں میں بھی ڈوگرہ مہاراجہ کی فوج، بھارتی فورسز اور ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ادھمپور میں آج بھی ایک قبرستان موجود ہے جس میں سانحہ جموں کے شہداء مدفون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں کے مسلمانوں کو صرف پاکستان کے ساتھ محبت کی سزا دی گئی۔ فرزانہ یعقوب، ایڈوکیٹ ریحانہ علی اور مدیحہ شکیل اپنے خطاب میں کہا کہ جموں و کشمیر کی تاریخ کشمیریوں کے قتل عام کے واقعات سے بھری ہوئی ہے تاہم سانحہ جموں وہ واحد واقعہ ہے جب لاکھوں کی تعداد میں کشمیری مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری مسلمانوں کے قتل عام کا سلسلہ 27 اکتوبر 1947ء کو بھارتی فوج کے جموں و کشمیر پر قبضے کے اگلے ہی روز شروع ہو گیا تھا جب بھارتی فوجیوں نے سرینگر میں متعدد نہتے کشمیریوں کو شہید کیا تھا۔ ڈاکٹر زاہد غنی ڈار نے، جن کے والدین جموں قتل عام کے دوران ہجرت کر کے سیالکوٹ میں آ کر آباد ہوئے، اس سانحہ کی واقعاتی شہادتیں بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس قتل عام میں ان کے اپنے خاندان سمیت بے شمار لوگوں کو شہید اور خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔
ویبنار کی میزبانی کے فرائض کشمیر میڈیا سروس کے ایڈیٹر ارشد میر نے ادا کیے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ جموں پر گفتگو صرف ماضی کی یاد نہیں بلکہ حال کی نوحہ اور مستقبل کے لیے ایک انتباہ ہے کہ اگر تاریخ کو فراموش کیا گیا تو ظلم اپنی شکل بدل کر بار بار لوٹتا رہے گا۔ واضح رہے کہ مہاراجہ ہری سنگھ کی فورسز، بھارتی فوج اور ہندوتوا قوتوں نے نومبر 1947ء کے پہلے ہفتے میں جموں کے مختلف علاقوں میں لاکھوں کشمیریوں کا اس وقت قتل عام کیا تھا جب وہ پاکستان کی طرف ہجرت کر رہے تھے۔