UrduPoint:
2025-11-08@10:29:25 GMT

پاک بھارت لڑائی اور چین کے لیے انٹیلی جنس کے مواقع

اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT

پاک بھارت لڑائی اور چین کے لیے انٹیلی جنس کے مواقع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مئی 2025ء) سکیورٹی ماہرین اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ چین کی فوجی صلاحتیں اس مقام پر پہنچ چکی ہے، جہاں وہ سرحدی تنصیبات، بحر ہند میں بحری بیڑوں اور خلائی سیٹلائٹس کے ذریعے بھارتی سرگرمیوں کی حقیقی وقت میں گہری نگرانی کر سکتا ہے۔ سنگاپور کے سکیورٹی تجزیہ کار الیگزینڈر نیل نے کہا، ''انٹیلی جنس کے نقطہ نظر سے، یہ چین کی سرحد پر ایک اہم ممکنہ دشمن کے خلاف نادر موقع ہے۔

‘‘

دو امریکی حکام کے مطابق پاکستانی فضائیہ کے چینی ساختہ جے-10 جنگی طیارے نے کم از کم دو بھارتی فوجی طیاروں کو مار گرایا، جن میں سے ایک فرانسیسی ساختہ رافال لڑاکا طیارہ تھا۔ بھارت نے اپنے کسی طیارے کے نقصان کی تصدیق نہیں کی، جبکہ پاکستان کے وزرائے دفاع و خارجہ نے جے-10 طیاروں کے استعمال کی تصدیق کی لیکن استعمال شدہ میزائلوں یا دیگر ہتھیاروں پر تبصرہ نہیں کیا۔

(جاری ہے)

یہ فضائی جھڑپ دنیا بھر کی فوجوں کے لیے پائلٹوں، جنگی طیاروں اور ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے میزائلوں کی کارکردگی کا مطالعہ کرنے اور اپنی فضائیہ کو جنگ کے لیے تیار کرنے کا ایک نادر موقع ہے۔

بھارت اور چین کی طویل تزویراتی دشمنی

بھارت اور چین کو، جو ایشیا کی دو بڑے ایٹمی طاقتیں ہیں، طویل المدتی تزویراتی حریف سمجھا جاتا ہے۔

دونوں کے درمیان 3,800 کلومیٹر طویل ہمالیائی سرحد سن 1950 کی دہائی سے متنازع ہے، اور جو سن 1962 میں ایک مختصر جنگ کی بھی وجہ بنی۔ سن 2020 میں شروع ہونے والا سرحدی تناؤ اکتوبر میں ایک معاہدے کے بعد کم ہوا تھا۔

سکیورٹی ماہرین کے مطابق دونوں ممالک نے سرحد پر اپنی فوجی تنصیبات اور صلاحیتوں کو مضبوط کیا ہے لیکن چین کی خلائی نگرانی اسے انٹیلی جنس جمع کرنے میں برتری دیتی ہے۔

لندن کے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (آئی آئی ایس ایس) کے مطابق، چین کے پاس 267 سیٹلائٹس ہیں، جن میں 115 انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی کے لیے اور 81 فوجی الیکٹرانک اور سگنلز کی نگرانی کے لیے ہیں۔ یہ نیٹ ورک بھارت سمیت خطے کے دیگر حریفوں سے کہیں بڑا اور صرف امریکہ سے پیچھے ہے۔

نیل، جو ہوائی کے پیسفک فورم تھنک ٹینک کے فیلو ہیں، نے کہا، ''خلائی اور میزائل ٹریکنگ صلاحیتوں کے لحاظ سے چین اب بہت بہتر پوزیشن میں ہے کہ وہ واقعات کو حقیقی وقت میں مانیٹر کر سکے۔

‘‘

چین کی وزارت دفاع نے اپنے فوجی سیٹلائٹس کی تعیناتی یا انٹیلی جنس جمع کرنے کے بارے میں نیوز ایجنسی روئٹرز کے سوالات کا فوری جواب نہیں دیا۔ پاکستان کے فوجی میڈیا ونگ اور وزیر اطلاعات نے بھی چین کے ساتھ معلومات کے اشتراک پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

پاکستان نے ماضی میں کہا تھا کہ اس کی چین کے ساتھ ''ہر موسم میں قائم رہنے والی تزویراتی اور تعاون پر مبنی شراکت داری‘‘ ہے۔

بھارت نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن برطانیہ میں بھارت کے ہائی کمشنر وکرم دوریسوامی نے جمعرات کو اسکائی نیوز کو بتایا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات بھارت کے لیے تشویش کا باعث نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، ''چین کو اپنے تمام ہمسایوں، بشمول ہمارے ساتھ تعلقات کی ضرورت ہے۔‘‘ میزائلوں پر گہری نظر

تجزیہ کاروں اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ چینی فوجی انٹیلی جنس ٹیمیں بھارت کے فضائی دفاعی نظاموں، کروز اور بیلسٹک میزائلوں کی تعیناتی، ان کے پرواز کے راستوں، درستی اور کمانڈ اینڈ کنٹرول ڈیٹا پر معلومات حاصل کرنے کی کوشش کریں گی۔

خاص طور پر بھارت کے براہموس سپرسونک کروز میزائل، جو اس نے روس کے ساتھ مل کر تیار کیا، کی تعیناتی چین کے لیے دلچسپی کا باعث ہو گی، کیونکہ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسے اب تک جنگی حالات میں استعمال نہیں کیا گیا۔ بحری انٹیلی جنس کی صلاحیت

چین نے بحر ہند میں بھی اپنی انٹیلی جنس صلاحیتوں کو بڑھایا ہے۔ اوپن سورس انٹیلی جنس ٹریکرز کے مطابق، چین نے خلائی ٹریکنگ جہازوں، سمندری تحقیقاتی جہازوں اور ماہی گیروں کی کشتیوں کو طویل مشنوں پر تعینات کیا ہے۔

خطے کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ چینی بحریہ بحر ہند میں جنگی جہازوں کی وسیع تعیناتی سے محتاط رہی ہے اور اسے ابھی بیسز کا وسیع نیٹ ورک میسر نہیں، لیکن یہ دیگر جہازوں کے ذریعے فعال طور پر انٹیلی جنس جمع کرتی ہے۔

گزشتہ ہفتے کچھ ٹریکرز نے نوٹ کیا کہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران بحیرہ عرب میں بھارتی بحری مشقوں کے مقام سے 120 ناٹیکل میل کے فاصلے پر چینی ماہی گیروں کی کشتیوں کے بڑے بیڑے غیر معمولی طور پر منظم انداز میں حرکت کر رہے تھے۔

پینٹاگون کی رپورٹس اور تجزیہ کاروں کے مطابق، چین کے ماہی گیروں کے بیڑے باقاعدگی سے ایک مربوط ملیشیا کا کردار ادا کرتے ہیں اور یہ بیڑے انٹیلی جنس جمع کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اوپن سورس ٹریکر ڈیمین سائمن نے ایک ایکس پوسٹ میں لکھا کہ یکم مئی کو بھارتی بحری مشقوں کے قریب 224 چینی جہازوں کی تعیناتی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ''یہ جہاز جاسوسی کے مراکز کے طور پر کام کر سکتے ہیں، پیش رفت کے ماڈلز اور ردعمل کے انداز کو ٹریک کرتے ہیں اور اپنے سرپرستوں کو ابتدائی انتباہ اور بحری انٹیلی جنس فراہم کرتے ہیں۔

‘‘

چینی حکام عام طور پر ماہی گیروں کی ملیشیا یا دیگر برائے نام سول جہازوں کے انٹیلی جنس کردار کو تسلیم نہیں کرتے۔

پاکستان کے ساتھ گہرے تعلقات

پاکستان کے ساتھ گہرے تزویراتی تعلقات کی بدولت، بیجنگ حکومت اپنے سفارت کاروں اور فوجی ٹیموں کے نیٹ ورک کے ذریعے بھی اہم معلومات حاصل کر سکتی ہے۔ سنگاپور میں ایس راجارتنم اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے چینی سکیورٹی اسکالر جیمز چار نے کہا، ''پاکستان کی وزارت دفاع چین سے اپنے جدید ترین فوجی ہارڈویئر درآمد کرتی ہے، اس لیے یہ یقینی ہے کہ پی ایل اے متعلقہ ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکے گی۔‘‘

ادارت: افسر اعوان

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انٹیلی جنس جمع سفارت کاروں پاکستان کے کی تعیناتی ماہی گیروں کاروں کا کے مطابق بھارت کے کرتے ہیں کے ساتھ نہیں کی کے لیے چین کے چین کی نے کہا

پڑھیں:

یوم شہدائے جموں، کوٹلی میں بھارت مخالف ریلی نکالی گئی

مقررین نے کشمیری شہداء کے مشن کو جاری رکھنے اور اس سلسلے میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ شہدائے جموں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کوٹلی میں ایک زبردست بھارت مخالف ریلی نکالی گئی۔ ذرائع کے مطابق پاسبان حریت اور مہاجرین 1989ء اور اہلیان کوٹلی کے زیراہتمام ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کشمیری شہداء کے مشن کو جاری رکھنے اور اس سلسلے میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ 06 نومبر 1947ء کو جموں کے مسلمانوں کو پاکستان سے محبت کی پاداش میں ہندو بلوائیوں، مہاراجہ ہری سنگھ کی فوج نے وحشیانہ قتل عام کا نشانہ بنایا۔ ڈوگرہ حکومت اور ہندو بلوائیوں کے مظالم کے باوجود جموں کے مسلمان پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کرتے رہے۔ پاکستان ہماری امیدوں کا محور و مرکز ہے۔ ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان ہی کشمیریوں کی آزادی کا ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت غیر قانونی طور پر جموں و کشمیر پر قابض ہے۔ بھارتی فوج کے انخلا کے لیے بین الاقوامی برادری اپنا کردار ادا کرے۔مقررین میں صدر بار سردار آفتاب انجم ایڈووکیٹ، رہنما پیپلز پارٹی نصیر راٹھور ایڈووکیٹ، ملک رضوان، امتیاز کشمیری، صدر انجمن تاجراں ملک یعقوب، عاطف اکرم جرال، لیاقت مغل ایڈووکیٹ، حریت رہنما ملک اسلم، شفیع کشمیری، یاسین قیصر اور دیگر شامل تھے۔ ریلی کے اختتام پر استحکام پاکستان، مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت: ٹرین میں کمبل اور چادر پر جھگڑا‘ فوجی اہلکار قتل
  • اگنی ویر اسکیم نے بھارتی معیشت اور فوجی نظام کی کمزوریاں عیاں کر دیں
  • پاکستان کا بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے پر پھر شدید احتجاج
  • یوم شہدائے جموں، کوٹلی میں بھارت مخالف ریلی نکالی گئی
  • برطانوی وزیر ٹریڈ پالیسی کی ملاقات، دوطرفہ تجارت کے وسیع مواقع موجود: احسن اقبال
  • بھارتی افواج کی مشترکہ جنگی مشق ’’ایکسر سائز تریشول‘‘
  • پاک افغان مذاکرات ناکام، دراندازی ہوئی تو فوجی آپشن آخری حل ہوگا، خواجہ آصف
  • مذاکرات ناکام ہوئے تو واحد آپشن فوجی آپریشن ہوگا: وزیردفاع
  • فیصل آباد: چوہے پکڑنے والے نوجوان استاد قمر کو پولیس نے گرفتار کر لیا
  • معاشی ترقی کے لیے نوجوان ٹیلنٹ کو مواقع فراہم کرنا ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب