پی اے ایف نے انڈیا کے رافیل واقعی گرائے، واشنگٹن پوسٹ کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
سٹی42: واشنگٹن پوسٹ نے بھی بھارت کے دوسرے رافیل طیارے کے تباہ ہونے کی تصدیق کردی۔
واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ ویڈیوز کے جائزے سے تصدیق ہوگئی کہ ملبہ فرانس کے تیار کردہ جنگی جہازوں کا ہے۔ملبہ بھارتی ایئرفورس کے زیر استعمال جنگی جہازوں سے مطابقت رکھتا ہے۔
پاکستان ائیر فورس نے 6اور 7 مئی کی درمیانی رات بھارتی جارحیت کے جواب میں دو ہی منٹ بعد اپنے فائٹر طیاروں کو حرکت مین لا کر دنیا کی سب سے بڑی ڈاگ فائٹ لڑی تھی جس میں دشمن کے تین رافیل طیاروں سے پانچ بمبار طیارے گرائے تھے۔
مری میں ’’پاک فوج زندہ باد ‘‘ ریلی
بھارت اپنے طیاروں کی تباہی کو اپنے عوام سے اب تک چھپا رہا ہے لیکن دنیا تین روز کے دوران شواہد اکٹھے کر کے یہ جان چکی ہے کہ چھ اور سات مئی کی درمیانی رات پاکستان ائیر فورس نے انڈیا کی ائیر فورس کا کیا حشر کیا تھا۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سعودی عرب کی جدید ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے کی درخواست پینٹاگون نے منظور کر لی
واشنگٹن:سعودی عرب کی ایف-35 جنگی طیاروں کی خریداری کی درخواست نے پینٹاگون کے اہم مرحلے کو کامیابی سے عبور کر لیا ہے، اور یہ درخواست اب مزید منظوری کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ سے 48 جدید ایف-35 طیارے خریدنے کی درخواست کی ہے جو ایک ممکنہ اربوں ڈالرز کی سودے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں فوجی توازن کو تبدیل کرنے کے امکانات کو جنم دے سکتا ہے اور اسرائیل کے معیاری فوجی برتری کے حوالے سے واشنگٹن کے نقطہ نظر کو چیلنج کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے اس سال کے شروع میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہ راست درخواست کی تھی اور یہ طیارے لاک ہیڈ مارٹن کی مصنوعات ہیں۔
پینٹاگون ابھی اس ممکنہ فروخت پر غور کر رہا ہے اور ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
اس فیصلے سے پہلے کئی مزید مراحل کی منظوری کی ضرورت ہوگی جن میں کابینہ کی سطح پر مزید اجازت، ٹرمپ سے فائنل منظوری اور کانگریس کو اطلاع دینا شامل ہے۔
پینٹاگون نے اس معاملے پر کئی ماہ تک کام کیا ہے اور اب یہ کیس دفاعی محکمہ کے سیکریٹری کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔
اس سودے کے حجم اور اس کی موجودہ حیثیت کے بارے میں ابھی تک عوامی طور پر تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
لاک ہیڈ مارٹن کے ترجمان نے کہا کہ فوجی فروخت حکومت سے حکومت کے درمیان معاملات ہیں اور اس پر بہترین طریقے سے واشنگٹن ہی جواب دے سکتا ہے۔