ایک گھنٹے میں پانچ جہاز کیسے گرائے، تفصیل سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
سٹی42: پاکستان ائیرفورس نے انڈین ائیرفورس کے مایہِ ناز کومبیٹ طیارے رافیل کو گرانے سے پہلے انہیں چلانے والے پائلٹس کی ساری کمیونی کیشن انٹرسیپٹ کی۔ انڈیا کے پالٹوں کی ریکارڈ کی گئی باتیں پاکستان ائیرفورس کے سینئیر کماندر نے آج ڈی جی آئی ایس پی آر کی نیوز کانفرنس کے دوران انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں کو سنوائی۔
اس نیوز کانفرنس میں پاکستان ائیر فورس کے سینئیر کماندر نے تفصیل کے ساتھ انترنیشنل میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ پی اے ایف کے پائلٹوں نے 7 مئی کو کس بھارتی طیارے کو کہاں نشانہ بنایا۔
پاک فضائیہ کی جانب سے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارتی طیارے گرانے کی ٹیکنیکل تفصیلات پہلی مرتبہ سامنے لائی گئی ہیں۔
مری میں ’’پاک فوج زندہ باد ‘‘ ریلی
ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ عالمی میڈيا کو بریفنگ دیتے ہوئے ائیر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے بتایاکہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارتی حملوں کے بعد پاکستان ائیرفورس کے پائلٹ صرف 2 منٹ کے اندر سرگرم ہوگئے تھے۔
ائیر وائس مارشل اورنگ زیب نے بتایا کہ بھارت سے ایک گھنٹے سے زائد ٹکراؤ کی صورتحال رہی۔ اتنے کم عرصہ مین ہی پاکستانی پائلٹس نے انڈین ائیرفورس کے پانچ فائٹر طیارے شکار کئے۔
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر اسلام آباد پہنچ گئے
ائیر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے رافیل طیاروں کے بھارتی پائلٹس کی انٹرسیپٹ کی گئی گفتگو بھی سنائی۔
رفال گرائے ہی نہیں، بھارتی پائلٹس کی گفتگو بھی پکڑی۔۔۔
پاک فضائیہ کے افسر نے دنیا کو ثبوت دکھا دیے pic.
Waseem Azmet
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستان ائیر ائیرفورس کے
پڑھیں:
ڈیجیٹل تھکاوٹ کسے کہتے ہیں؟ اس سے کیسے نمٹا جائے؟
انہوں نے بتایا کہ مختلف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز میں اسکرینوں پر لمبے ٹائم تک کام کرنے سے گردن اور سر میں درد، چڑچڑا پن، آنکھوں میں چبھن اور افسردگی محسوس ہوتی ہے لیکن ہم اسے عام بات سمجھ کر نظر انداز کردیتے ہیں۔
بے سکونی اور جسمانی تھکن کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ متاثرہ شخص انزائیٹی ڈپریشن اور دیگر امراض کا شکار ہوجاتا ہے اگر اس کا فوری علاج اور احتیاط نہ کی جائے تو معاملہ سنگین صورتحال بھی اختیار کرسکتا ہے۔
ڈاکٹر ثناء حسین نے بتایا کہ اسکرین پر جو بھی کام کریں تو کسی ایک موضوع پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں، مختلف موضوعات پر بلاوجہ ویڈیوز دیکھنا یا دیگر مواد دیکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ دماغ ہر چیز کو ہر وقت یاد نہیں رکھ سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ ساری معلومات ایک ساتھ ہی لے لی جائیں، ان سب مصروفیات کیلیے مخصوص وقت منتخب کریں اور اپنے لیے وقت نکالیں خود پر توجہ دیں، ورزش کریں، واک کریں اکیلے کھانا کھائیں وغیرہ۔
ذہنی دباؤ اور افسردہ رہنے کی وجہ سے بھی انسانی جسم میں توانائی کی سطح متاثر ہوجاتی ہے، اگر آپ کو کسی کام پر توجہ دینے اور بات چیت کرنے میں مشکل ہو اور ہر وقت منفی اور نااُمیدی محسوس ہونے لگے تو سب سے پہلے متعلقہ معالج سے فوری رجوع کریں۔