ڈیرل مچل کا پاک بھارت کشیدگی پر امن کا پیغام
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
نیوزی لینڈ کے کرکٹر ڈیرل مچل نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر امن کا پیغام دیا ہے۔
نیوزی لینڈ کے کرکٹر ڈیرل مچل اس وقت متحدہ عرب امارات اور نیوزی لینڈ کے درمیان پرواز کر رہے ہیں، انہوں نے حالیہ دنوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی پر دل کی گہرائیوں سے اظہارِ خیال کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند دنوں سے دو ایسے ممالک کے درمیان کشیدگی دیکھنا مشکل رہا ہے جو میرے دل کے بہت قریب ہیں، میری دعائیں دونوں جانب متاثر ہونے والوں کے ساتھ ہیں۔
ڈیرل مچل نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) اور انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں شرکت کی ہے اور دونوں ٹورنامنٹس کو اپنے کیریئر میں سنگِ میل قرار دیا اور کہا ہے کہ پی ایس ایل اور آئی پی ایل دونوں نے میرے کیریئر میں اہم کردار ادا کیا ہے اور میں نے ان دونوں ٹورنامنٹس میں گزارا ہوا وقت ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔
کھلاڑی کا کہنا ہے کہ میری دعا ہے کہ امن قائم ہو اور ہم دوبارہ وہ کھیل کھیل سکیں جس سے ہمیں محبت ہے اور ان شاندار مداحوں کو کچھ واپس دے سکیں جو ہمیں دل سے سپورٹ کرتے ہیں۔
پرواز کے دوران دیے گئے بیان میں مچل نے اپنے خیالات کا اختتام ایک پُرامید پیغام پر کیا ہے کہ گھر واپس جاکر خاندان کے ساتھ وقت گزارنا خوشی کی بات ہو گی، لیکن میں مستقبل میں ایک بار پھر ان دونوں ممالک میں واپسی کا منتظر ہوں، یہ وہ جگہیں ہیں جہاں مجھے ہر بار رہ کر سکون ملتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان کو بھارت و اسرائیل سے لاحق خدشات کے پیش نظر چوکنا رہنا ہوگا، مشاہد حسین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین پاک چائنا انسٹیٹیوٹ مشاہد حسین سید نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو خطے میں ابھرتی ہوئی نئی صف بندیوں کے تناظر میں غیر معمولی احتیاط برتنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ گریٹر اسرائیل اور اکھنڈ بھارت کا گٹھ جوڑ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن و سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ اسرائیل اور بھارت، دونوں اپنے انفرادی عزائم میں کامیاب نہ ہو سکے، اسی لیے اب وہ باہمی تعاون کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی ممکنہ سرگرمیوں سے اسلام آباد کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی کارروائی کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے سلامتی کے تمام اداروں کو چوکنا اور ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔ مشاہد حسین نے واضح کیا کہ گریٹر اسرائیل کا منصوبہ فلسطین اور مشرقِ وسطیٰ پر صہیونی تسلط کو بڑھانے کی کوشش ہے جبکہ اکھنڈ بھارت کا نظریہ جنوبی ایشیا میں بالادستی قائم کرنے کی پالیسی ہے اور دونوں مل کر خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ بن سکتے ہیں۔
اسی پروگرام میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب منیر اکرم نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی کمزور ہوتی ہوئی عالمی ساکھ کو سہارا دینے کے لیے پاکستان کے خلاف اقدامات کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی کی پالیسیوں پر عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید سے بچنے کے لیے مودی سرکار توجہ ہٹانے کی غرض سے پاکستان کو نشانہ بنا سکتی ہے۔
منیر اکرم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو سفارتی اور دفاعی دونوں محاذوں پر مکمل تیاری کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا تاکہ دشمن ممالک کی کسی بھی سازش کا بروقت اور مؤثر جواب دیا جا سکے۔