سعودی عرب میں غیر قانونی تارکین کے خلاف کام کرنے والی مشترکہ کمیٹی نے ایک ہفتے میں کارروائی کرتے ہوئے 15 ہزار غیر قانونی تارکین گرفتار کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاک بھارت جنگ بندی: سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا خیر مقدم

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق غیر قانونی تارکین کے خلاف کام کرنے والی مشترکہ کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ گرفتاریاں یکم مئی سے 7 مئی 2025 کے درمیان ہوئی ہیں جن میں سے 10179 اقامہ قوانین کی خلاف ورزی،3912 گرفتار شدگان سرحدی قوانین کی خلاف ورزی جبکہ 1837 تارکین لیبر قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث تھے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ عرصے کے دوران 1248 افراد گرفتار ہوئے ہیں، جو سرحد عبور کرکے ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے جن میں سے 35 فیصد یمنی، 63 فیصد ایتھوپی جبکہ دوفیصد دیگر ممالک کے تارکین تھے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کا پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے سفارتی اقدام

کمیٹی نے کہا ہے کہ غیر قانونی تارکین کو سہولت فراہم کرنے پر 26 افراد گرفتار کئے گئے ہیں۔

دوسری جانب وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ غیر قانونی تارکین کو کسی بھی قسم کی سہولت فراہم کرنا سنگین جرم ہے جس پر 15 سال قید اور 10 لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تارکین وطن سعودی عرب سعودیہ گرفتار.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تارکین وطن سعودیہ گرفتار غیر قانونی تارکین

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے اسے خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے اس درخواست پر فیصلے میں کہا کہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو برقرار رکھتے ہوئے درخواست کو مسترد کیا گیا، اور اس کے ساتھ ہی عدالت نے خاتون وکیل پر کسی قسم کا بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ جج کے خلاف کسی کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔ جسٹس ثمن رفعت نے صرف “آبزرویشنز” دیں تھیں، اور کسی قسم کا کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عمل درآمد کی ضرورت ہو۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ پٹیشنر کی درخواست میں کئی اہم افراد کو فریق بنایا گیا تھا، جو آئینی عہدوں پر فائز ہیں، اور ان افراد کو فریق بنانے کے لئے ٹھوس ثبوت کی ضرورت ہوتی ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ کسی جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنا، جب وہ خود کسی دوسرے حاضر سروس جج کے خلاف ہو، قانوناً ممکن نہیں۔ عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کو غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر قرار دیتے ہوئے کیس کو داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ فیصلہ ایک اہم اشارہ ہے کہ عدلیہ میں اندرونی معاملات پر کارروائی کے لئے صحیح فورم کا تعین ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، بچھڑے کا گوشت دنبے، بکرے کے نام پر فروخت کرنے والا منظم گروہ گرفتار
  • ایف آئی اے کا بڑی کارروائی ، غیر قانونی کال سنٹرز سے رشوت وصول کرنے کے الزام میں این سی سی آئی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر پرمقدمہ درج
  • سعودی عرب: سائبر سکیورٹی کی خلاف ورزیاں، اطلاع پر 50 ہزار ریال تک کے انعامات
  • ترکی میں سائبر جاسوسی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی، دو مشتبہ افراد گرفتار
  • کراچی: عمرہ ویزے کی آڑ میں اٹلی جانے کی کوشش ناکام، 5 مسافر گرفتار
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی
  • سندھ، بچوں کی ویکسینیشن مہم کے دوران پروپیگنڈا و ویکسین نہ پلانے والوں کیخلاف کارروائی
  • بلوچستان ہائیکورٹ کے افغان طلباء و طالبات کیخلاف کارروائی نہ کرنے کے احکامات
  • کراچی میں کسٹمز کی کارروائی، 42 ہزار لیٹر سے زائد اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل برآمد
  • ایف آئی اے ملتان کا احساس کفالت پروگرام کی رقوم میں غیر قانونی کٹوتیوں کے خلاف بڑا کریک ڈاون جاری