سعودی عرب میں غیر قانونی تارکین کیخلاف کارروائی، 15 ہزار گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
سعودی عرب میں غیر قانونی تارکین کے خلاف کام کرنے والی مشترکہ کمیٹی نے ایک ہفتے میں کارروائی کرتے ہوئے 15 ہزار غیر قانونی تارکین گرفتار کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاک بھارت جنگ بندی: سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا خیر مقدم
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق غیر قانونی تارکین کے خلاف کام کرنے والی مشترکہ کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ گرفتاریاں یکم مئی سے 7 مئی 2025 کے درمیان ہوئی ہیں جن میں سے 10179 اقامہ قوانین کی خلاف ورزی،3912 گرفتار شدگان سرحدی قوانین کی خلاف ورزی جبکہ 1837 تارکین لیبر قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث تھے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ عرصے کے دوران 1248 افراد گرفتار ہوئے ہیں، جو سرحد عبور کرکے ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے جن میں سے 35 فیصد یمنی، 63 فیصد ایتھوپی جبکہ دوفیصد دیگر ممالک کے تارکین تھے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کا پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے سفارتی اقدام
کمیٹی نے کہا ہے کہ غیر قانونی تارکین کو سہولت فراہم کرنے پر 26 افراد گرفتار کئے گئے ہیں۔
دوسری جانب وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ غیر قانونی تارکین کو کسی بھی قسم کی سہولت فراہم کرنا سنگین جرم ہے جس پر 15 سال قید اور 10 لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تارکین وطن سعودی عرب سعودیہ گرفتار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تارکین وطن سعودیہ گرفتار غیر قانونی تارکین
پڑھیں:
سیلز ٹیکس واجبات کے تعین کے بغیر درج تمام ایف آئی آرز اور گرفتاریاں غیر قانونی قرار
سپریم کورٹ نے سیلز ٹیکس واجبات کے تعین کے بغیر درج کی گئی ٹیکس دہندگان کیخلاف تمام ایف آئی آرز اور گرفتاریاں غیر قانونی قرار دے دیں۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس عقیل عباسی نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ کسی بھی ٹیکس دہندہ کے خلاف فوجداری کارروائی سے قبل ٹیکس واجب الادا ہونے کا تعین اور اپیل کا حق دیا جانا آئینی تقاضا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ ایف بی آر ایس آر او 116(I)/2015 کے تحت مجرمانہ کارروائی اختیار دینا قانون اور آئین کے منافی ہے، بغیر سنے اور سول کارروائی کے مکمل ہوئے ٹیکس دہندگان کو گرفتار کرنا آرٹیکل 4 اور 10-A کی خلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ابتدائی مرحلے پر فوجداری کارروائی شروع کرنا انصاف کے تقاضوں کے برعکس ہے، ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس چوری کے الزامات پر براہ راست مقدمات درج کرنا اختیارات سے تجاوز ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ پراسیکیوشن سے پہلے قانون کے تحت ٹیکس کی ذمہ داری طے کرنا ضروری ہے، بصورت دیگر ملزم کو صفائی کا موقع نہیں ملتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کا کردار صرف معلومات اکھٹی کرنے تک محدود ہے، پراسیکیوشن کا اختیار نہیں، تفتیش کا آغاز اس وقت ہو سکتا ہے جب محکمہ ٹیکس واجب الادا قرار دے اور اپیل کا حق مکمل ہو۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس یا فیڈرل ایکسائز میں فوجداری کارروائی سے قبل سروس آف آرڈر، اپیل کا حق، اور فیصلہ ضروری ہے، صرف نوٹس، انویسٹی گیشن یا غیر حتمی معلومات پر گرفتاری آئینی اصولوں کے خلاف ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن FBR کا مجرمانہ کارروائی کا اختیار غیر مؤثر قرار دیا جاتا ہے، تمام متعلقہ ہائی کورٹس کے فیصلوں کو برقرار رکھا جاتا ہے اور اپیلیں خارج کی جاتی ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ایف آئی آرز، گرفتاریوں، اور ٹرائلز کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، تمام مجرمانہ کارروائیاں فوری طور پر روکی جائیں۔