بُنیان مَرصُوص: پاکستان نے خطے میں طاقت کا توازن بحال کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کہا گیا کہ امریکا کی ثالثی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان فوری اور مکمل جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا کوملنے والی’خطرناک خفیہ اطلاع‘ کیا تھی جس نے انڈیا کو جنگ بندی پر مجبور کیا؟
جس کے بعد نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے فوری طور پر جنگ بندی پر اتفاق کرلیا اور ہفتہ 10 مئی کے شام ساڑھے 4 بجے دونوں ممالک کی طرف سے جنگ بند کردی گئی۔
دوسری جانب ایکس پر انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا کہنا ہے کہ انڈیا اور پاکستان نے فائرنگ اور فوجی کارروائی روکنے کے لیے ایک سمجھوتے پر اتفاق کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ 3 روز تک مسلسل بھارتی جارحیت برداشت کرنے کے بعد پاکستان نے بھرپور کامیاب جوابی کاروائی کی۔ اور بھارت کی ائیر بیسز کو نشانہ بنایا۔
دنیا بھر میں پاکستان کے ذمہ دارانہ ملک ہونے کو سراہا گیا۔ پاکستان نے جو شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ اس سے پاکستان کا خطے ہر کیا ثر ہوگا؟ پاکستان کا امیج کس حد تک بہتر ہوگا؟ اور دنیا اب پاکستان کو کس نظر سے دیکھے گی؟
پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر قبول کیا گیا ہے
خارجی امور کے ماہر اور سابق سفیر محمد مسعود خالد نے اس حوالے سے بتایا کہ پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر مثبت انداز میں قبول کیا گیا ہے۔ کسی بھی ملک نے پہلگام کے حوالے سے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کے بھارتی مؤقف کو تسلیم نہیں کیا۔ تاہم، بین الاقوامی برادری چاہتی ہے کہ ہم شدت پسند تنظیموں اور دہشتگردی کے باقی ماندہ عناصر سے نمٹیں۔ ہمیں دہشتگردی اور شدت پسندی کے خاتمے کے عزم پر ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حال ہی میں بھارت کے ساتھ ہونے والی کشیدگی کے دوران پاکستان نے نہ صرف اپنی عسکری برتری کو واضح کیا بلکہ یہ پیغام بھی دیا کہ پاکستان امن چاہتا ہے، لیکن اپنی آزادی اور خودمختاری کے دفاع سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹے گا۔
یہ بھی پڑھیں:مسئلہ کشمیر کا حل اور دونوں عظیم ممالک کے درمیان تجارت چاہتا ہوں، ٹرمپ کا پاکستان اور بھارت کو پیغام
محمد مسعود خالد کے مطابق اس بحران کا ایک اور فائدہ یہ ہوا ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے، جسے ہمیں بین الاقوامی سطح پر مؤثر طریقے سے اجاگر کرنا چاہیے۔ اور بھارت کی اب خطے میں وہ قدر نہیں رہی جو بھارت کے حوالے سے مغربی ممالک سمجھ رہے تھے۔
ہمیں عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل ہوا ہے
ایک سوال کے جواب میں محمد مسعود خالد کا کہنا تھا کہ حالیہ بحران میں ہمیں عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل ہوا ہے۔ یہ پیشرفت ہمیں خطے میں اور بین الاقوامی سطح پر، خاص طور پر بھارت کے تناظر میں، اپنی پوزیشن مضبوط بنانے میں مدد دے گی۔ تاہم، ہمیں اپنی معاشی حکمرانی اور سماجی استحکام کو بہتر بنانے کے لیے انتھک محنت کرنا ہوگی۔ اگر ہم معاشی اور عسکری طور پر مضبوط ہوں اور قومی یکجہتی قائم کریں، تو کوئی بھی ہمیں نظرانداز نہیں کر سکے گا۔
امن کا قیام اولین ترجیح ہے
سابق سفیر نغمانہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے کہ نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا میں امن کا قیام اولین ترجیح ہے۔ پاکستان نے ہر موقع پر جنگ کی بجائے مذاکرات کو ترجیح دی، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں اور اس سے صرف تباہی جنم لیتی ہے۔ تاہم، جب سے بھارت میں مودی سرکار برسرِ اقتدار آئی ہے، تب سے مکالمے کے تمام راستے بند کیے جا چکے ہیں۔
بھارت پاکستان میں دہشتگردی پھیلاتا ہے
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مسلسل عالمی برادری کو آگاہ کیا کہ بھارت بلوچستان میں بی ایل اے جیسے گروہوں کی پشت پناہی کرتا ہے، افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشتگردی پھیلاتا ہے، اور پاکستان کی سالمیت کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ طویل عرصے تک دنیا ان شواہد کو نظر انداز کرتی رہی، مگر اب کینیڈا، برطانیہ اور امریکہ جیسے ممالک میں بھارتی نیٹ ورکس اور ریاستی دہشتگردی کے انکشافات نے بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔
اس بار صورتحال مختلف رہی
نغمانہ ہاشمی نے بتایا کہ ماضی میں بھارت اکثر خود حملے کروا کر ان کا الزام پاکستان پر لگا دیتا تھا، لیکن اس بار صورتحال مختلف رہی۔ پہلگام واقعے کے بعد پاکستان نے فوری طور پر نہ صرف اس کی مذمت کی بلکہ شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کی بھی پیشکش کی۔ پاکستان نے دنیا بھر کو دعوت دی کہ وہ آئیں اور خود تحقیقات کریں، کیونکہ پاکستان کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ چاہے جوائنٹ انویسٹیگیشن ہو یا تیسرے فریق کے ذریعے انکوائری، پاکستان نے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کا غرور خاک میں ملنے پر عوام کی جگہ جگہ ریلیاں، پاک فوج زندہ باد کے نعرے
نغمانہ ہاشمی کے مطابق چونکہ بھارت خود پہلگام حملے میں ملوث تھا، اس لیے وہ کسی قسم کی تحقیق کی اجازت دینے کو تیار نہ ہوا۔ اس کے باوجود بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، جس کے جواب میں پاکستان نے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے مؤثر اور بھرپور جوابی کارروائی کی، اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان نہ صرف امن پسند قوم ہے بلکہ اپنی خودمختاری کا دفاع کرنا بھی جانتی ہے۔
پاکستان نے شاندار کامیابیاں حاصل کیںایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سیاسی، سفارتی اور عسکری محاذ پر شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔ اس واقعے نے نہ صرف بھارت کے عسکری دعوؤں کو بے نقاب کیا بلکہ اس کی سیاسی حیثیت کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے تمام اسٹریٹیجک شراکت دار، جو اسے ایشیا پیسیفک کا تھانے دار بنانے کے خواب دیکھ رہے تھے، اب شکوک و شبہات میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ دنیا نے دیکھ لیا کہ بھارت جدید اسلحہ رکھنے کے باوجود نہ تو مؤثر دفاع کر سکتا ہے اور نہ ہی علاقائی قیادت کا اہل ہے۔ اس صورتحال نے جنوبی ایشیائی ممالک کو بھی حوصلہ دیا کہ وہ بھارت کے دباؤ سے نکلیں اور اپنے فیصلے خود کریں۔
سارک کے کسی ایک ملک نے بھی بھارت کی حمایت نہیں کیانہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش جیسے ممالک نے کھل کر پاکستان کے مؤقف کی تائید کی، اور سارک کے کسی ایک ملک نے بھی بھارت کی حمایت نہیں کی۔ بھارت کا خواب، کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بنے یا اکھنڈ بھارت قائم کرے، اب چکناچور ہو چکا ہے۔ پاکستان آج ایک باوقار، طاقتور اور ذمہ دار ریاست کے طور پر عالمی منظرنامے پر ابھرا ہے، جس کی عسکری صلاحیتیں اور امن پسندی پوری دنیا نے تسلیم کی ہیں۔
اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ(اپری) کے اسسٹنٹ ریسرچ ایسوسی ایٹ فیضان ریاض نے بتایا کہ آپریشن بنیان مرصوص نے دنیا کو پاک فضائیہ کی اعلیٰ پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا عملی مظاہرہ دکھایا۔ بھارت کے مقابلے میں کم وسائل کے باوجود، پاکستان نے اپنی فضائی طاقت، جدید ٹیکنالوجی(جے ایف-17 تھنڈر اور PL-15 میزائل) اور حکمت عملی سے بھارت کے جدید S-400 دفاعی نظام کو ناکام بنایا اور بھارتی فضائی حدود میں کامیاب کارروائیاں کر کے اپنی برتری ثابت کی۔ بین الاقوامی میڈیا نے بھی پاکستان کی کامیابیوں کو سراہا، جس سے پاکستان کی عسکری وقار میں اضافہ ہوا۔
پاکستان نے بروقت اور مؤثر جواب دیاان کا کہنا تھا کہ بھارت نے بارہا پاکستان پر بغیر ثبوت کے الزامات عائد کیے، چاہے وہ اُڑی، پلوامہ یا پہلگام کا واقعہ ہو۔ پاکستان نے ہر بار امن کی کوشش کی اور بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی، لیکن بھارت نے جنگی جارحیت جیسے اقدامات اٹھائے، جیسا کہ آپریشن سندور۔ پاکستان نے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی خودمختاری کے دفاع میں بروقت اور مؤثر جواب دیا، جس سے بھارت کو واضح پیغام ملا کہ پاکستان کمزور نہیں بلکہ ایک طاقتور ہمسایہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کارروائیوں نے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک توازن بحال کیا اور بھارت کو کشیدگی میں اضافے سے روکا۔ اس صورتحال نے مغربی دنیا، خصوصاً امریکا میں یہ سوالات کھڑے کر دیے کہ اگر بھارت پاکستان جیسے ہمسائے کو سنبھالنے میں ناکام رہا ہے، تو وہ چین کے خلاف امریکی حکمت عملی میں کیسے مؤثر کردار ادا کرے گا؟
فیضان ریاض کے مطابق پاکستان کی پیشہ ورانہ عسکری حکمت عملی نے نہ صرف بھارتی برتری کے دعووں کو چیلنج کیا بلکہ خطے میں امن کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ پاکستان ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی عالمی سطح پر پاکستان کا پاکستان نے پاکستان کی اور بھارت بھارت نے بھارت کے کہ بھارت بھارت کی ہوا ہے نے بھی
پڑھیں:
بھارت کی طاقت کا غرور خاک میں مل گیا ہے: وزیر دفاع خواجہ آصف
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کی جوابی دفاعی کارروائی سے بھارت کی طاقت کا غرور خاک میں مل گیا ہے۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کا خیال تھا کہ پاکستان کو رگڑا دے کر شاید اپنی شرائط پر لائیں گے لیکن بھارت کی طاقت کا غرور خاک میں مل گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی ساکھ پر سوال آچکا ہے، ہم جنگ کا مومنٹم بڑھا سکتے تھے لیکن ہم نے جنگ کوبریک لگانے والی آپشن سامنے رکھی،بات چیت چلے گی تو اس سے راستے نکلیں گے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کی بات چیت میں سندھ طاس معاہدہ، کشمیر اور دہشت گردی کا مسئلہ زیر غور آئے گا۔
جنرل سید عاصم منیر کو بھارتی جارحیت کا دلیرانہ جواب دینے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، ایس ایم تنویر