سائنسدانوں کا عام دھات کو سونے میں تبدیل کرنے کا خواب پورا ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
قرونِ وسطیٰ کے کیمیا دانوں کا خواب جدید سائنس نے سچ کر دکھایا۔ دنیا کے سب سے بڑے پارٹیکل کولائیڈر ”لارج ہیڈرون کولائیڈر“ (ایل ایچ سی) میں سائنس دانوں نے لیڈ (سیسہ) کو سونے (گولڈ) میں تبدیل ہوتے دیکھا ہے، حالانکہ یہ عمل نہایت مختصر وقت کے لیے اور انتہائی کم مقدار میں وقوع پذیر ہوا۔
2015 سے 2018 کے دوران، سی ای آر این (CERN) کی تجربہ گاہ ”ایلیس“ (ALICE) میں کیے گئے تجربات کے دوران تیز رفتار لیڈ کے ذرات سے تقریباً 86 ارب سونے کے ایٹمی ذرات (nuclei) پیدا ہوئے، مگر ان کی مقدار صرف 29 پیکوگرام (یعنی ایک گرام کا کھربواں حصہ) رہی، جو لمحوں میں تحلیل بھی ہوگئی۔
یہ ”نیوکلیئر ٹرانسمیوٹیشن“ اس وقت واقع ہوتی ہے جب دو لیڈ ایٹم، روشنی کی رفتار کے قریب، ایک دوسرے کے پاس سے گزرتے ہیں اور ان کے برقیاتی میدان فوٹونز خارج کرتے ہیں جو نیوکلئیس سے پروٹونز اور نیوٹرونز کو نکال باہر کرتے ہیں، اور یوں کبھی کبھار سونا، تھالیم یا مرکری کے ایٹمز وجود میں آجاتے ہیں۔
یہ عمل انتہائی توانائی طلب اور پیچیدہ ہے، اور سونا حاصل کرنے کا سب سے مہنگا اور غیر مؤثر طریقہ سمجھا جاتا ہے، لیکن سائنس دانوں کے مطابق یہ تجربہ سائنسی لحاظ سے ایک زبردست کامیابی ہے۔ایلیس تجربہ گاہ کے سربراہ مارکو فان لیووین کے مطابق، ’ہماری ڈیوائسز ہزاروں ذرات کی ٹکر بھی سنبھالتی ہیں اور چند ذرات کی نایاب تخلیق کو بھی ناپ سکتی ہیں، جو سائنس میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔‘
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سخت گیر جنرل عاصم منیر دو قومی نظریے پر پورا یقین رکھتے ہیں: برطانوی اخبار
برطانوی اخبار ’’دی گارڈین‘‘کے مطابق بھارت کے حوالے سے عاصم منیر کی آئیڈیالوجی سخت گیر کے طور پر جانی جاتی ہے۔ وہ “دو قومی نظریے” پر پورا یقین رکھتے ہیں۔ اس نظریہ کے مطابق پاکستان کے مسلمان ہندوؤں کے ساتھ ایک ملک میں نہیں رہ سکتے۔ گزشتہ ماہ دیے گئے اپنے بیانات میں انہوں نے کہا کہ ہمارے مذاہب مختلف ہیں۔ ہماری ثقافتیں مختلف ہیں۔ ہماری روایات مختلف ہیں۔ ہمارے خیالات مختلف ہیں اور ہماری خواہشات مختلف ہیں۔
انہوں نے پڑوسی ممالک ایران اور افغانستان کی جانب سے اشتعال انگیزیوں اور مسلح سرگرمیوں کے خلاف بھی غیر مصالحانہ رویہ ظاہر کیا ہے اور گزشتہ سال دونوں ممالک کے خلاف سرحد پار انتقامی حملے کیے ہیں۔
دوسری جانب سابق چیف آف جنرل اسٹاف ریٹائرڈ جنرل محمد سعید نے کہا ہے کہ میں نے کئی سال ان کے ساتھ کام کیا ہے، اور میں جانتا ہوں کہ جنرل عاصم منیر ایک ایسے شخص ہیں جو ڈر سے ناواقف ہیں۔ حکومت نے انہیں بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کا منصوبہ بنانے کی اجازت دے دی ہے لیکن وہ اکیلے فیصلہ نہیں کریں گے اور جب وہ منصوبہ بنائیں گے تو اپنی پوری طاقت سے داخل ہوں گے۔
بھارتی جرنیلوں کی جانب سے بھی پاکستانی فوج کے اہلکاروں کو نظم و ضبط اور اعلیٰ کارکردگی کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ ییل یونیورسٹی میں سیاسیات کے مصنف اور پروفیسر سوشانت سنگھ، جنہوں نے بھارتی فوج میں بیس سال خدمات انجام دیں، نے کہا ہے کہ اصل مسئلہ اعلیٰ قیادت میں ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستانی اعلیٰ فوجی قیادت شدید طور پر سیاسی ہے اور اکثر آئیڈیالوجی، مذہبی قدامت پسندی یا حتیٰ کہ ذاتی خیالات سے متحرک ہو کر کام کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ جنرل عاصم منیر پر زبردست سیاسی دباؤ ہے۔ قیادت میں شامل دیگر رہنماؤں کی جانب سے بھی فوج کی ایک ادارے کے طور پر ساکھ بحال کرنے کے لیے سخت کارروائی کرنے کا دباؤ ہے۔
سورڈز” کے مصنف اور پاکستانی فوج کے امور کے ایک معروف ماہر شجاع نواز نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں جنرل عاصم منیر کے پاس تاخیر کی عیش و عشرت کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ انہیں فوری طور پر یہ ثابت کرنا ہوگا کہ فوج تیار ہے اور وہ ملک کا دفاع کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جوہری تصادم کے خدشات پہلے کبھی اتنے زیادہ نہیں تھے۔ ۔ بھارت اور پاکستان طویل جنگیں نہیں لڑتے بلکہ مختصر جنگیں لڑتے ہیں۔ ہر فریق اپنے پاس موجود سب کچھ استعمال کرتا ہے۔ میرا سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ پاکستان جسے ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار کہتا ہے ان کا سہارا لے گا اور تب سب کچھ پھٹ جائے گا۔