قرونِ وسطیٰ کے کیمیا دانوں کا خواب جدید سائنس نے سچ کر دکھایا۔ دنیا کے سب سے بڑے پارٹیکل کولائیڈر ”لارج ہیڈرون کولائیڈر“ (ایل ایچ سی) میں سائنس دانوں نے لیڈ (سیسہ) کو سونے (گولڈ) میں تبدیل ہوتے دیکھا ہے، حالانکہ یہ عمل نہایت مختصر وقت کے لیے اور انتہائی کم مقدار میں وقوع پذیر ہوا۔

2015 سے 2018 کے دوران، سی ای آر این (CERN) کی تجربہ گاہ ”ایلیس“ (ALICE) میں کیے گئے تجربات کے دوران تیز رفتار لیڈ کے ذرات سے تقریباً 86 ارب سونے کے ایٹمی ذرات (nuclei) پیدا ہوئے، مگر ان کی مقدار صرف 29 پیکوگرام (یعنی ایک گرام کا کھربواں حصہ) رہی، جو لمحوں میں تحلیل بھی ہوگئی۔

یہ ”نیوکلیئر ٹرانسمیوٹیشن“ اس وقت واقع ہوتی ہے جب دو لیڈ ایٹم، روشنی کی رفتار کے قریب، ایک دوسرے کے پاس سے گزرتے ہیں اور ان کے برقیاتی میدان فوٹونز خارج کرتے ہیں جو نیوکلئیس سے پروٹونز اور نیوٹرونز کو نکال باہر کرتے ہیں، اور یوں کبھی کبھار سونا، تھالیم یا مرکری کے ایٹمز وجود میں آجاتے ہیں۔

یہ عمل انتہائی توانائی طلب اور پیچیدہ ہے، اور سونا حاصل کرنے کا سب سے مہنگا اور غیر مؤثر طریقہ سمجھا جاتا ہے، لیکن سائنس دانوں کے مطابق یہ تجربہ سائنسی لحاظ سے ایک زبردست کامیابی ہے۔ایلیس تجربہ گاہ کے سربراہ مارکو فان لیووین کے مطابق، ’ہماری ڈیوائسز ہزاروں ذرات کی ٹکر بھی سنبھالتی ہیں اور چند ذرات کی نایاب تخلیق کو بھی ناپ سکتی ہیں، جو سائنس میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔‘

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

فرانس کے سائنسدانوں نے نیا بلڈ گروپ دریافت کرلیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پیرس: طبی تحقیق کے میدان میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں فرانس کے ماہرینِ خون نے کیریبین کے جزیرے گواڈیلوپ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کے خون میں ایک بالکل نیا بلڈ گروپ دریافت کیا ہے، جسے گواڈا نیگیٹو کا نام دیا گیا ہے۔

فرانسیسی بلڈ اسٹیبلشمنٹ (EFS) نے اس حیران کن دریافت کا باضابطہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ لنکڈاِن پر کیا۔ ادارے کے مطابق یہ دنیا کا 48واں باقاعدہ طور پر تسلیم شدہ بلڈ گروپ سسٹم ہے، جسے رواں ماہ کے آغاز میں اٹلی کے شہر میلان میں ہونے والی بین الاقوامی سوسائٹی آف بلڈ ٹرانسفیوژن کی میٹنگ میں باقاعدہ طور پر منظور کیا گیا۔ اس انقلابی تحقیق سے وابستہ حیاتیات دان تھیری پیرارڈ کے مطابق، اس مریضہ کے خون میں پہلی بار 2011 میں ایک نہایت غیرمعمولی اینٹی باڈی کی موجودگی نوٹ کی گئی تھی، تاہم اس وقت ٹیکنالوجی کی محدودات کے باعث اس دریافت پر مزید کام ممکن نہ تھا۔

تھیری پیرارڈ نے بتایا کہ کئی برسوں بعد، 2019 میں جدید ترین ہائی تھروپٹ ڈی این اے سیکوینسنگ ٹیکنالوجی کی مدد سے وہ اس معمے کو حل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس طریقے سے خاتون کے جینیاتی نظام میں ایک منفرد تغیر دریافت ہوا، جو اس نئے بلڈ گروپ کی بنیاد ثابت ہوا۔

ماہرین کے مطابق مذکورہ خاتون، جو اُس وقت 54 برس کی تھیں اور پیرس میں رہائش پذیر تھیں، ایک معمولی سرجری سے قبل میڈیکل چیک اپ کروا رہی تھیں، جب ان کے خون میں یہ نایاب اینٹی باڈی دریافت ہوئی۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ نیا بلڈ گروپ وراثتی ہے اور مریضہ کو یہ جینیاتی تبدیلیاں ان کے والدین سے منتقل ہوئیں، جن دونوں میں یہ جینیاتی تغیر موجود تھا۔

پیرارڈ کے مطابق اس منفرد بلڈ گروپ کو “گواڈا نیگیٹو” کا نام نہ صرف مریضہ کی جائے پیدائش کے حوالے سے دیا گیا بلکہ یہ اصطلاح عالمی سطح پر سادہ، جامع اور تمام زبانوں میں آسان فہم ہونے کی وجہ سے جلد ہی طبی ماہرین میں مقبول ہو گئی۔ یہ دریافت نہ صرف خون کی بیماریوں کے علاج بلکہ مستقبل میں خون کی منتقلی سے متعلق تحقیق میں بھی اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کا خواب
  • جاپان کا 80 سال میں پہلا میزائل تجربہ
  • پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال ملک ہے، ریکو ڈک منصوبہ عالمی سطح پر توانائی اور معدنیات کی ضروریات پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا، وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک کا ویبینار سے خطاب
  • گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کو ماڈل گرین یارڈ میں تبدیل کرنے کے لیے 12 ارب روپے کی منظوری
  • ایئر کراچی کی اُڑان کی تیاریاں؛ فضائی آپریشن سے قبل تجربہ کار افراد کی بھرتی شروع
  • جاپان کی سرزمین پر پہلی بار میزائل تجربہ، دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کی کوشش
  • دنیا کے طاقتور ترین ڈیجیٹل کیمرا سے کھینچی گئیں کائنات کی تصاویر جاری
  • پلاسٹک کو ’پین کلر‘ میں بدلنے والا عام بیکٹیریا دریافت
  • ڈراؤنے خواب زیادہ آنا اور موت کے درمیان تعلق کا انکشاف
  • فرانس کے سائنسدانوں نے نیا بلڈ گروپ دریافت کرلیا