پاک فوج نے دشمن کے حملے کا بھرپور اور فوری جواب دیا ,وزیراعظم کا پسرور چھاؤنی کا دورہ “آپریشن بونینم مارسوس” میں فوجی بہادری کو خراجِ تحسین
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
پاکستان کے وزیراعظم جناب محمد شہباز شریف نے آج پسرور چھاؤنی، سیالکوٹ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ، وزیر دفاع، وزیر منصوبہ بندی و ترقی، اور وزیر اطلاعات بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم نے یہ دورہ “آپریشن بونینم مارسوس” کے دوران پاک افواج کی بے مثال بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہنے کے لیے کیا۔
دورے کے دوران چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر (نشانِ امتیاز – ملٹری) اور چیف آف ائیر اسٹاف، ائیر مارشل ظہیر احمد بابر سدھو (نشانِ امتیاز – ملٹری) بھی موجود تھے۔ وزیراعظم کو آپریشن کے تفصیلات اور کور کی موجودہ آپریشنل تیاریوں پر جامع بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم نے مادر وطن کے دفاع میں مسلح افواج کی جرات مندانہ کاوشوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے دشمن کی بلااشتعال جارحیت کو بے مثال عزم، حکمت عملی اور دلیری سے شکست دی۔ اُنہوں نے کہا کہ “چند گھنٹوں میں دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیے گئے اور پاکستان نے ایک بار پھر تاریخ رقم کی۔”
وزیراعظم نے فرنٹ لائن پر تعینات افسروں اور جوانوں سے ملاقات کی اور ان کے جذبے، پیشہ ورانہ مہارت اور تیاریوں کو سراہا۔ اُنہوں نے کہا کہ “پاکستان کو اپنے ان بہادر بیٹوں پر فخر ہے، جو قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں۔”
بھارت کی جانب سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے اور اُن پر دہشت گردی کا الزام لگانے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ عمل تمام بین الاقوامی قوانین، اصولوں اور انسانی اخلاقیات کے خلاف ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کے باوجود بھارت نے جارحیت کا راستہ چُنا، جسے منہ توڑ جواب دیا گیا۔
وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ “ہمارے شہداء ہمیشہ ہمارے لیے باعثِ فخر تھے، ہیں اور رہیں گے۔”وزیراعظم کی آمد پر آرمی چیف اور کور کمانڈر گوجرانوالہ نے اُن کا پرتپاک استقبال کیا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
’کسی بھی بھارتی جارحیت کا جواب بھرپور ہو گا،‘ عاصم منیر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اگست 2025ء) پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) فیلڈ مارشل عاصم منیر نے، جو ایک سرکاری دورے پر امریکہ میں ہیں، اتوار کے روز امریکی سیاسی اور عسکری قیادت کے سینئر اراکین اور پاکستانی کمیونٹی سے اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے دہشت گردی کی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ سرگرمیاں انتہائی تشویشناک ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’کسی بھی بھارتی جارحیت کا فوری اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔‘‘
پاکستانی آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان نے سفارتی محاذ پر قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت کو بھی سراہا جنہوں نے، ان کے بقول، جنگوں کو روکنے اور دوطرفہ تعلقات کے نئے مواقع پیدا کرنے میں مدد کی، جن میں مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرانا بھی شامل ہے۔یاد رہے کہ پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کا رواں سال امریکہ کا یہ دوسرا سرکاری دورہ ہے۔ اس سے قبل وہ جون میں بھی ایک سرکاری دورے پر امریکہ گئے تھے، جہاں انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی دعوت پر وائٹ ہاؤس میں ظہرانے پر ان سے ملاقات کی تھی۔
اپنے موجودہ دورے کے دوران پاکستانی آرمی چیف نے امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے سربراہ جنرل مائیکل ای کوریلا کی ریٹائرمنٹ کی تقریب اور ایڈمرل بریڈ کوپر کی تبدیلیٔ کمانڈ کی تقریب میں بھی شرکت کی، جنہوں نے اب یہ عہدہ سنبھالا ہے۔
عاصم منیر نے امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل ڈین کین سے بھی ملاقات کی اور باہمی پیشہ وارانہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور ساتھ ہی انہیں پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔
اس موقع پر پاکستانی آرمی چیف نے دیگر دوست ممالک کے دفاعی سربراہان سے بھی غیر رسمی ملاقاتیں کیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین یہ فوجی رابطے وسیع تر تعاون کی راہیں ہموار کر سکتے ہیں، خاص طور پر علاقائی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں۔ ان کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے درمیان سکیورٹی تعاون آج جتنا مضبوط ہے، اس سے پہلے کبھی نہیں رہا تھا۔
بھارت-پاکستان فوجی تنازعاپنے دورے کے دوران فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں بھی شرکت کی۔
عاصم منیر نے اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ فوجی تصادم کا تفصیلی ذکر کیا اور نئی دہلی کے اس فیصلے پر سوال اٹھایا کہ اس نے چار روزہ جنگ کے دوران ہونے والے اپنے نقصانات کی مخصوص تفصیلات فراہم کیوں نہیں کیں۔
انہوں نے کہا، ’’بھارت کو اپنے نقصانات تسلیم کرنا چاہییں … اسپورٹس مین اسپرٹ بھی ایک خوبی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد بھی اپنے نقصانات کو عوام کے سامنے لائے گا، بشرطیکہ بھارت بھی ایسا ہی کرے۔
پاکستانی فوج کے سربراہ نے پاکستان کی موجودہ فوجی طاقت کا ذکر کرتے ہوئے بھارت کو ایک ’چمچماتی ہوئی مرسڈیز‘ اور پاکستان کو ایک ’مضبوط ڈمپرٹرک‘ سے تشبیہ دی۔
انہوں نے کہا، ''بھارت چمک رہا ہے، جیسے کہ ایک مرسڈیز ہائی وے پر فیراری کی طرح آ رہی ہے، اور ہم ایک پتھر سے بھرا ڈمپر ٹرک ہیں۔ اگر ٹرک کار سے ٹکرا جائے، تو نقصان کس کا ہو گا؟‘‘
سندھ طاس آبی تنازعبھارتی اخبارات نے بھی عاصم منیر کے دورہ امریکہ کی خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان کے فوجی سربراہ نے کہا کہ اگر بھارت دریائے سندھ کے آبی راستوں پر کوئی ڈھانچہ تیار کرتا ہے، جو پاکستان کے لیے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے، تو اسے تباہ کردیا جائے گا۔
انہوں نے مبینہ طور پر کہا کہ پاکستان کے پاس میزائلوں کی کمی نہیں ہے۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا، ’’ہم بھارت کے ڈیم بنانے کا انتظار کریں گے، اور جب وہ بنا لے گا، پھر دس میزائل سے اسے فارغ کر دیں گے … دریائے سندھ بھارتیوں کی خاندانی ملکیت نہیں ہے۔ ہمارے پاس میزائلوں کی کمی نہیں ہے، الحمد للہ۔‘‘
آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل نے پاکستانی کمیونٹی سے اپنے خطاب میں کہا، ’’محض ڈیڑھ ماہ کے وقفے کے بعد میرا دوسرا دورہ، پاکستان امریکہ تعلقات کے حوالے سے ایک نئی جہت کی علامت ہے۔ ان دوروں کا مقصد تعلقات کو ایک تعمیری، پائیدار اور مثبت راستے پر گامزن کرنا ہے۔‘‘
ادارت: مقبول ملک