بھارت کی جانب سے دوبارہ جارحیت کا امکان موجود ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے دوبارہ جارحیت کا امکان ضرور موجود ہے لیکن اس بار ہمارے جواب کے ساتھ ساتھ عالمی ردعمل بھی آئےگا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم مودی بوکھلاہٹ میں کوئی بھی حرکت کر سکتا ہے، کیوں کہ اس کا سیاسی سرمایہ داؤ پر لگ گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مودی نے کوئی قدم اٹھایا تو ساری دنیا ایک ہی کیمپ میں اکٹھی ہو جائےگی، حالیہ جنگ کے دوران بھی امریکا سمیت تمام دوست ممالک ہمارے ساتھ آن بورڈ تھے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت کے خلاف جوابی کارروائی میں دوست ممالک کی خاموش حمایت شامل تھی، جبکہ سیز فائر بھی دوست ممالک کے کہنے پر کیا۔
وزیر دفاع نے کہاکہ بھارت مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کے لیے تیار ہوا ہے جو ہماری کامیابی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یہ پہلی لڑائی تھی جس میں سائبر وار فیئر ہوا ہے، اور ہم نے اس میں بھی بھارت کو شکست دی۔
خواجہ آصف نے مزید کہاکہ جو ممالک کل تک پاکستان کو سیریس نہیں لے رہے تھے آج احترام اور عزت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 10 مئی کو پاکستان کی جانب سے بھارت کو دیے گئے منہ توڑ جواب کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں دونوں ملکوں کے درمیان سیز فائر ہوگیا ہے۔
گزشتہ روز سعودی عرب میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں چاہوں گا پاکستان اور بھارت کے رہنما ایک ساتھ ڈنر کریں، وہ جنگ کے بجائے آپس میں تجارت کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر بھارتی جارحیت جوابی کارروائی خواجہ آصف ڈونلڈ ٹرمپ عالمی برادری مسئلہ کشمیر وزیر دفاع وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر بھارتی جارحیت جوابی کارروائی خواجہ ا صف ڈونلڈ ٹرمپ عالمی برادری مسئلہ کشمیر وزیر دفاع وی نیوز انہوں نے کہاکہ خواجہ ا صف وزیر دفاع کہ بھارت
پڑھیں:
ایران کے ایٹمی پروگرام پر یورپی ممالک کا سخت انتباہ، دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا عندیہ
لندن / پیرس / برلن: برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگرام پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو باضابطہ خط لکھا ہے، جس میں اگست کے آخر تک کوئی سفارتی حل نہ نکلنے کی صورت میں پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔
یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ — ژاں-نوئل بارو (فرانس)، ڈیوڈ لیمی (برطانیہ) اور جوہان ویڈفل (جرمنی) — نے خط میں کہا کہ اگر ایران نے مقررہ ڈیڈ لائن تک معاہدے کی پاسداری نہ کی تو وہ "اسنیپ بیک میکانزم" استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ میکانزم 2015 کے جامع مشترکہ ایکشن پلان (JCPOA) کا حصہ تھا، جس کے تحت ایران پر عائد اقوام متحدہ کی پابندیاں نرم کی گئی تھیں۔
یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب جون 2025 میں اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے 12 روزہ فوجی کارروائی کی، جس میں امریکا نے بھی فضائی حملے کیے۔ ان حملوں کے بعد ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تمام تعاون معطل کر دیا۔
اس سے پہلے بھی ایران پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگتے رہے ہیں، جن میں یورینیم کے ذخائر کو معاہدے میں طے شدہ حد سے 40 گنا بڑھانا شامل ہے۔
یورپی وزرائے خارجہ نے زور دیا کہ بطور معاہدے کے دستخط کنندگان، انہیں مکمل قانونی جواز حاصل ہے کہ ایران کی عدم تعمیل کی صورت میں پابندیاں بحال کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سفارتی حل کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن ایران کی موجودہ روش مذاکراتی عمل کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پچھلے ماہ اقوام متحدہ کو خط میں مؤقف اختیار کیا کہ یورپی ممالک کے پاس پابندیاں بحال کرنے کا قانونی حق نہیں ہے۔ تاہم، یورپی ممالک نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔