بھارت پاکستان میں دہشت گردی کا اصل سرپرست ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
بھارت پاکستان میں دہشت گردی کا اصل سرپرست ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 18 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے بھارت خطے، خاص طور پر پاکستان میں دہشتگردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔غیر ملکی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹینٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا پاک بھارت تنا کو سمجھنے کے لیے اس کا پس منظر جاننا بہت ضروری ہے، بھارت خطے، خاص طور پر پاکستان میں دہشتگردی کی سرپرستی کر رہا ہے، بھارت پاکستان میں جاری دہشت گردی کا اصل سرپرست ہے، چاہے وہ خوارج ہوں یا بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد گروہ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا بھارت حقیقت چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے کے پیچھے چھپ رہا ہے، پہلگام واقعے کے چند منٹ بعد بھارتی میڈیا نے پاکستان کو الزام لگانا شروع کر دیا۔ان کا کہنا تھا ترجمان بھارتی وزارت خارجہ نے دو دن بعد تسلیم کیا کہ تفتیش ابھی جاری ہے، بغیر تفتیش اور شواہد کے الزامات لگانا کہاں کی دانشمندی ہے؟۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا پاکستان نیکہا ثبوت ہے تو غیرجانبدار ادارے کو دیں، ہم تعاون کے لیے تیار ہیں، بھارت نے اس منطقی پیشکش کو رد کر دیا، بھارت نے یکطرفہ کارروائی میں ہماری مساجد پر میزائل داغے، بھارت نے بچوں، خواتین اور بزرگوں کو شہید کیا۔ ان کا کہنا تھا افواجِ پاکستان کو ملکی خودمختاری اور سرحدوں کے تحفظ کی مقدس ذمہ داری دی گئی ہے، ہم نے یہ ذمہ داری پوری کی اور ہر قیمت پر کریں گے، پاکستان نے بالغ نظری سے کام لیتے ہوئے بھارت کو فوری، سخت اور مثر جواب دیا، پاکستانی جواب سے دشمن کو حقیقت کا سامنا کرنا پڑا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا 6 اور 7 مئی کی رات کو بھارت نے حملہ کیا، میزائل فائر کیے، جس کے بعد ہماری فضائیہ نے ان کے 5 طیارے مار گرائے، قوم اور افواجِ پاکستان ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑی ہو گئیں۔انہوں نے کہا کہ دشمن نے ہمیں ڈرانے کے لیے 9 اور 10 مئی کی شب مزید میزائل داغے، بھارت بھول گیا کہ پاکستان کی قوم اور افواج نہ کبھی جھکتی ہیں، نہ جھکائی جا سکتی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا 10 مئی کی صبح ہم نے جواب دیا، ہم نے ذمہ داری اور احتیاط سے صرف ان کے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، ہم نے ایک بھی شہری ہدف کو نقصان نہیں پہنچایا، یہ ایک مناسب، منصفانہ اور متوازن جواب تھا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا بھارتی وزارتِ دفاع کے ترجمان نے خود آ کر جنگ بندی کی درخواست کی، ہم امن اور استحکام کے خواہاں ہیں، تو ہم نے کہا کہ کیوں نہیں؟ ہماری سفارتی کور نے فہم و فراست سے غیر معمولی انداز میں عالمی برادری کو انگیج کیا، ہم پرتشدد نہیں، ایک سنجیدہ قوم ہیں، ہماری پہلی ترجیح امن ہے، امریکا جیسی بڑی اور سمجھدار طاقتیں بہتر سمجھتی ہیں پاکستانی عوام کا جذبہ کیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنیا پاکستان ہاوسنگ اینڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی میں قائمقام چیئرمین کی تعیناتی نیا پاکستان ہاوسنگ اینڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی میں قائمقام چیئرمین کی تعیناتی پاک بھارت جنگ ہوئی تو انڈیا کے درجنوں ٹکڑے ہو جائیں گے ، محمد عارف تربیت مسلسل سیکھنے اور صلاحیتوں کو نکھارنے کا ذریعہ بنتی ہے،چیئرمین سی ڈی اے پرویز مشرف کے بیٹے بلال مشرف نے آخری دنوں میں والد سے کیا کہا؟ وزیراعلیٰ پنجاب کا ترکیہ کیساتھ تجارتی تعاون مزید بڑھانے کا اعلان پاک بھارت کشیدہ صورتحال: اسحاق ڈار کی قیادت میں اہم وفد مشاورت کیلئے چین جائے گاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈی جی آئی ایس پی آر پاکستان میں دہشت کا کہنا تھا بھارت نے کے لیے
پڑھیں:
عالمی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کو متوازن، انسانی حقوق پر مبنی بنا یاجائے.پاکستان کا مطالبہ
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم جولائی ۔2025 )پاکستان نے عا لمی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کو متوازن، انسانی حقوق پر مبنی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کا انسداد دہشت گردی کا ڈھانچہ اتنی استعداد رکھتا ہو کہ وہ طویل عرصے سے جاری تنازعات، ناانصافی، جبر، اور بین الاقوامی قانون کی ان خلاف ورزیوں کا موثر طور پر سدباب کر سکے، جنہیں انسداد دہشت گردی کے نام پر چھپایا جاتا ہے.(جاری ہے)
ان خیالات کااظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے ہیڈکوارٹرز میں یو این 80 اور مستقبل کے انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے سے متعلق سفیروں کی سطح کی مشاورت کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ اس ڈھانچے کو دہشت گردی کو فروغ دینے والے اسباب کا بھی خاتمہ کرنا چاہیے انہوں نے زور دیا کہ ہمیں دہشت گردی اور غیر ملکی قبضے کے خلاف جائز جدوجہد اور حق خودارادیت کے درمیان واضح فرق قائم کرنا ہوگا یو این او سی ٹی کو انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے احترام کو اپنی پالیسیوں میں شامل کرنا چاہیے تاکہ رکن ممالک انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا غلط استعمال نہ کر سکیں. انہوں نے کہا کہ جب تک ہم ان مسائل کا سامنا کرنے سے گریز کریں گے، ہماری انسداد دہشت گردی کی کوششیں طول پکڑتی رہیں گی سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ موثر انسداد دہشت گردی کی کارروائی کے لیے اجتماعی کوششیں درکار ہیں جو بین الاقوامی قانون کے فریم ورک میں ہوں انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اور غیر امتیازی کارروائی کرے، اور دہشت گردی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے اور رائے عامہ کو اصل مسائل سے ہٹانے کے حربوں کی مخالفت کرے. پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے میں داخلی اصلاحات کی ضرورت پر بھی زو ر دیتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کے نظام میں نئی اور ابھرتی ہوئی خطرات کو شامل کرنے کے لیے ضروری ترامیم کی جائیں اور اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے. انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک میں دائیں بازو کی انتہا پسند اور فسطائی تحریکوں کے ابھار سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے ہم دیکھتے ہیں کہ جب دہشت گردی کے واقعات غیر مسلم افراد سے منسلک ہوتے ہیں تو انہیں محض پرتشدد جرائم قرار دے کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ انسداد دہشت گردی آج بھی عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے انہوں نے شرکا کو بتایا کہ پاکستان دہشت گردی کا ایک بڑا شکار رہا ہے جس نے 80ہزار سے زائد قیمتی جانیں گنوائیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سرحدوں کی پابند نہیں، اور جدید مواصلاتی ٹیکنالوجی کے استعمال سے اس کے نئے اور خطرناک روپ ابھر رہے ہیں ایسی صورت میں انسداد دہشت گردی کے اقدامات اس وقت ہی مثر ہوں گے جب وہ رکن ممالک کے باہمی اتفاق سے طے شدہ اصولوں پر مبنی ہوں. عاصم افتخار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 کے تحت کام کرنے والی انسداد دہشت گردی کمیٹی (CTC) اور دیگر ماہرین کی رپورٹس کے ذریعے غیر متفقہ نارمز، سافٹ لاز اور غیر پابند رہنما اصولوں کے عالمی انسداد دہشت گردی مکالمے میں داخل ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا انہوں نے جنرل اسمبلی کے تحت ایک بین الحکومتی ذیلی ادارہ قائم کرنے کی تجویز دی جو ان امور پر تمام رکن ممالک کی شمولیت سے غور و فکر کرے. پاکستانی مندوب نے کہا کہ انٹرپول اور اقوام متحدہ کی متعلقہ ایجنسیوں کے کام کو قومی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مربوط کر کے دہشت گردوں کی نقل و حرکت اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق معلومات اور انٹیلیجنس کے موثر تبادلے کو ممکن بنایا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی متعدد ایجنسیوں کو ضم کیا جانا چاہیے یا ان کے مینڈیٹ کو محدود کر دینا چاہیے تاکہ UNOCT کے کام کو مربوط اور موثر بنایا جا سکے اس وقت کئی ادارے ایک جیسا کام کر رہے ہیں، جس سے دہرا پن اور وسائل کا ضیاع ہو رہا ہے، خاص طور پر صلاحیت سازی کے شعبے میں. دریں اثنا عاصم افتخار نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں انسانی امداد پر پابندیاں ختم کی جائیں، محفوظ رسائی دی جائے، غزہ کے شہری ایک چھوٹے سے علاقے میں محصور اور بار بار نقل مکانی پر مجبور ہیں عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ فلسطین میں ہر گزرتے دن کے ساتھ غذائی قلت میں اضافہ ہورہا ہے، فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے اعلی سطح بین الاقوامی امن کانفرنس جلد از جلد بلائی جائے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کا مزیدکہنا تھاکہ منصفانہ، پائیدار حل کیلئے سلامتی کونسل کو فوری اور دوٹوک اقدام کرنا ہوگا.