فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، برائے مہربانی فوج کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے۔
بی بی سی کو انٹرویو میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فوج ہمیشہ سے ہی اس بات پر واضع ہے کہ سیاست سیاستدانوں کا کام ہے، جو بھی حکومت ہوتی ہے وہ ہی اس وقت کی ریاست ہوتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے لیے فوج کے خلاف بہت سی افواہیں اور مفروضے پھیلائے جاتے ہیں، معرکہِ حق آیا تو کیا فوج نے اپنا کام کیا یا نہیں؟ کیا قوم کو کسی پہلو میں فوج کی کمی محسوس ہوئی؟
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیتے ہیں اور ہماری وابستگی پاکستان کے عوام کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری اور پاکستانیوں کے تحفظ سے ہے۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی فوج متعدد مواقع پر سیاسی حکومت، چاہے وہ وفاقی ہو یا صوبائی، کے احکامات اور ہدایات پر عمل کرتی ہے۔
بلوچستان میں امن و امان
بلوچستان کی صورتحال سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم عوام کی فوج ہیں اور یہ بھارت کی جانب سے پھیلایا گیا پروپیگنڈا ہے کہ بلوچستان کے عوام پاکستانی فوج کے ساتھ نہیں ہیں۔ بلوچستان اور پاکستان ایک ہیں، یہ ہمارے سر کا تاج ہے۔ بلوچستان اور پاکستان کے درمیان کوئی علیحدگی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور بلوچستان کی حکومت بلوچستان کے لوگوں کی خوشحالی کے لیے مختلف شعبوں میں دن رات کام کر رہی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ فوج جبری گمشدگیوں کی اجازت نہیں دیتی، حکومت پاکستان ہر ایک ایک لاپتا بندے کو تلاش کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ کسی کے پاس یہ حق نہیں کہ وہ کسی بھی شخص کو غائب کرے، اس کو اٹھائے اور اس کو حبس بے جا میں رکھے۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ایک مکمل طور پر آزاد اور بااختیار کمیشن لاپتا افراد کے کیسوں پر کام کرنے کے لیے مامور ہے، البتہ پاکستان میں قانون کے نظام کو موثر اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری اوّلین ترجیح پاکستانی شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ
پڑھیں:
اپوزیشن اتحاد کا 27ویں ترمیم کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اپوزیشن اتحادتحریک تحفظ آئین پاکستان نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاجی مہم کا اعلان کیا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے حکومت پر ’آئین کی بنیادیں ہلانے‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے پارلیمان میں بل پیش کیے جانے کے بعد احتجاجی تحریک چلانے کے سوا ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا۔یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہی۔
چیئرمین تحریک تحفظ آئین محموداچکزئی نے تحریک چلانے اور پارلیمنٹ نہ چلنے دینے کا اعلان کیا اور کہا آج سے تحریک شروع ہے۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ستائیسویں ترمیم شخصیات کے فائدے اور نقصانات کو سامنے رکھ کر کی گئی ہے ، آئین کا شخصیات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، اشرافیہ اپنے مفادات کےلیے آئین میں ترمیم کررہی ہے ۔
بل میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ججوں کے تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو دیا جائے، قومی ہیروز کو دیے گئے اعزازی القابات ان کی زندگی بھر ان کے ساتھ رہیں اور صوبائی کابینہ کے لیے 11 فیصد کی حد کو چھوٹے صوبوں مثلاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے لیے 13 فیصد تک بڑھایا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا کہ یہ ترمیم ملک میں جمہوریت، عدلیہ کی خودمختاری اور سویلین بالادستی کے لیے نقصان دہ ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ایک بیان میں کہا ’نئے آئینی مسودے میں عوامی مفاد کی کوئی ترمیم شامل نہیں بلکہ یہ مکمل طور پر شخصی اور خود غرضی پر مبنی ہے، جس کا مقصد طاقت کا ارتکاز اور اشرافیہ کو مزید بااختیار بنانا ہے۔