جنوبی کوریا کے معروف کے پاپ گلوکار شم جے ہیون 23 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ 7 اپریل 2002 کو جنوبی کوریا میں پیدا ہوئے اور نوجوانی میں ہی موسیقی کے میدان میں قدم رکھا۔ شم جے ہیون کو شہرت 2020 میں ملی جب انہوں نے کے پاپ بوائے بینڈ F. ABLE کے رکن کے طور پر باضابطہ ڈیبیو کیا۔

شم جے ہیون گروپ کے سب سے کم عمر رکن (Maknae) اور مرکزی گلوکار کے طور پر جانے جاتے تھے۔ اپنی پرکشش آواز، چمکتی مسکراہٹ اور سادہ مزاجی کے باعث وہ جلد ہی مداحوں کے دلوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

گزشتہ برسوں میں F.

ABLE کی سرگرمیاں ماند پڑ گئیں اور گروپ کے کئی اراکین نے علیحدگی اختیار کرکے نیا گروپ تشکیل دیا، جس کے بعد شم جے ہیون نے شوبز سے وقتی کنارہ کشی اختیار کرلی۔ تاہم، مداحوں کو یہ علم نہیں تھا کہ وہ خاموشی سے ایک مہلک بیماری، خون کے سرطان (لیوکیمیا)، سے لڑ رہے ہیں۔ بیماری کا انکشاف ان کے انتقال کے بعد سامنے آیا، جس نے ان کے چاہنے والوں کو صدمے میں مبتلا کردیا۔

مزید پڑھیں: گلوکار اسد عباس بیماری کے خلاف طویل جنگ ہارگئے

ان کے قریبی ساتھی اور سابق گروپ ممبر لی ہو جون نے سوشل میڈیا پر اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جو وقت ساتھ گزارا، وہ ہمیشہ میرے دل میں رہے گا۔ میں دعا گو ہوں کہ اب تم ہر دکھ، بیماری اور پریشانی سے آزاد ہو۔ ان کے انتقال پر جنوبی کوریا میں کے پاپ کمیونٹی اور مداحوں کی جانب سے گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

شم جے ہیون کے اہلِخانہ کی جانب سے آخری رسومات یا یادگاری تقریب کے بارے میں تاحال کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ ان کی مختصر لیکن روشن فنی زندگی اور نجی بیماری کے خلاف خاموش جدوجہد نے انہیں ایک یادگار فنکار بنا دیا، جنہیں ان کے مداح طویل عرصے تک یاد رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

23 برس F. ABLE Shim Jae Hyun جنوبی کوریا شم جے ہیون کے پاپ گلوکار

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جنوبی کوریا شم جے ہیون کے پاپ گلوکار جنوبی کوریا شم جے ہیون کے پاپ

پڑھیں:

کھانسی کی دوا رعشہ کے مریضوں کے لیے مفید ہے، تحقیق

ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یورپ میں فروخت ہونے والا ایک عام کھانسی کا شربت رعشے (پارکنسنز) کے مریضوں میں ڈیمینشیا کے اضافے کو سست کر سکتا ہے۔

پاکنسنز بیماری میں مبتلا افراد کی تقریباً نصف تعداد 10 برس کے اندر ڈیمینشیا میں مبتلا ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں یادداشت کے خراب ہونے، الجھن، نظروں کا دھوکا اور مزاج میں تبدیلی کے مسائل بڑھتے جاتے ہیں جو مریضوں، ان کے گھر والوں اور صحت کے نظام کو متاثر کرتا ہے۔

کینیڈا کی ویسٹرن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے نیورولوجسٹ اسٹیفن پاسٹرناک کا کہنا تھا کہ پارکنسنز بیماری اور ڈیمینشیا کے لیے موجودہ علاج علامات سے تو نمٹتے ہیں لیکن اصل بیماری کو نہیں روکتے۔

اب ایک سال تک جاری رہنے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایمبروکسول نامی کھانسی کی دوا (جو کہ دہائیوں سے یورپ میں بغیر کسی نقصان کے استعمال کی جارہی ہے) ان علامات کے بڑھنے کی رفتار کم کر سکتی ہے۔

چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی اس تحقیق میں پارکنسنز کے سبب ڈیمینشیا میں مبتلا 55 افراد کی نگرانی کی گئی اور ان میں یادداشت، نفسیاتی علامات اور دماغ کو نقصان پہنچنے سے تعلق رکھنے والے اشارے جی ایف اے پی کا معائنہ کیا گیا۔

شرکا کے ایک گروپ کو روزانہ ایمبروکسول دی گئی جبکہ دوسرے گروپ کو ایک پلیسبو (فرضی دوا) دی گئی۔

سائنس دانوں نے بتایا کہ جن افراد نے پلیسبو کھائی تھی ان کی نفسیاتی علامات مزید بگڑیں جبکہ ایمبروکسول لینے والے افراد میں یہ علامات مستحکم رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نوجوان کے پاپ گلوکار شِم جے ہیون چل بسے
  • جسم فروشی کیلیے خواتین کی اسمگلنگ؛ امریکی گلوکار کو 10 سال قید ہوسکتی ہے
  • شمالی کوریا کا یوکرین کیخلاف جنگ میں 30ہزارفوجی روس بھیجنے کا فیصلہ
  • کہیں آپ بھی جگر کی بیماری کا شکار تو نہیں؟
  • جسم فروشی کیلیے خواتین کی اسمگلنگ؛ معروف امریکی گلوکار کو 10 سال قید ہوسکتی ہے
  • شمالی کوریا یوکرین کیخلاف روس کی مدد کے لیے 20 ہزار فوجی بھیج رہا ہے، یوکرینی انٹیلجنس رپورٹ
  • عام ٹیسٹ دل کی خطرناک بیماری کی تشخیص میں ناکام
  • کھانسی کی دوا رعشہ کے مریضوں کے لیے مفید ہے، تحقیق
  • شمالی کوریا اور روس فنون اور ثقافت کو فروغ دینے پر متفق