کے پاپ کا روشن ستارہ بجھ گیا، شم جے ہیون 23 برس کی عمر میں چل بسے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
جنوبی کوریا کے معروف کے پاپ گلوکار شم جے ہیون 23 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ 7 اپریل 2002 کو جنوبی کوریا میں پیدا ہوئے اور نوجوانی میں ہی موسیقی کے میدان میں قدم رکھا۔ شم جے ہیون کو شہرت 2020 میں ملی جب انہوں نے کے پاپ بوائے بینڈ F. ABLE کے رکن کے طور پر باضابطہ ڈیبیو کیا۔
شم جے ہیون گروپ کے سب سے کم عمر رکن (Maknae) اور مرکزی گلوکار کے طور پر جانے جاتے تھے۔ اپنی پرکشش آواز، چمکتی مسکراہٹ اور سادہ مزاجی کے باعث وہ جلد ہی مداحوں کے دلوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئے۔
گزشتہ برسوں میں F.
مزید پڑھیں: گلوکار اسد عباس بیماری کے خلاف طویل جنگ ہارگئے
ان کے قریبی ساتھی اور سابق گروپ ممبر لی ہو جون نے سوشل میڈیا پر اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جو وقت ساتھ گزارا، وہ ہمیشہ میرے دل میں رہے گا۔ میں دعا گو ہوں کہ اب تم ہر دکھ، بیماری اور پریشانی سے آزاد ہو۔ ان کے انتقال پر جنوبی کوریا میں کے پاپ کمیونٹی اور مداحوں کی جانب سے گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
شم جے ہیون کے اہلِخانہ کی جانب سے آخری رسومات یا یادگاری تقریب کے بارے میں تاحال کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ ان کی مختصر لیکن روشن فنی زندگی اور نجی بیماری کے خلاف خاموش جدوجہد نے انہیں ایک یادگار فنکار بنا دیا، جنہیں ان کے مداح طویل عرصے تک یاد رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
23 برس F. ABLE Shim Jae Hyun جنوبی کوریا شم جے ہیون کے پاپ گلوکارذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنوبی کوریا شم جے ہیون کے پاپ گلوکار جنوبی کوریا شم جے ہیون کے پاپ
پڑھیں:
کھانسی کی دوا رعشہ کے مریضوں کے لیے مفید ہے، تحقیق
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یورپ میں فروخت ہونے والا ایک عام کھانسی کا شربت رعشے (پارکنسنز) کے مریضوں میں ڈیمینشیا کے اضافے کو سست کر سکتا ہے۔
پاکنسنز بیماری میں مبتلا افراد کی تقریباً نصف تعداد 10 برس کے اندر ڈیمینشیا میں مبتلا ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں یادداشت کے خراب ہونے، الجھن، نظروں کا دھوکا اور مزاج میں تبدیلی کے مسائل بڑھتے جاتے ہیں جو مریضوں، ان کے گھر والوں اور صحت کے نظام کو متاثر کرتا ہے۔
کینیڈا کی ویسٹرن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے نیورولوجسٹ اسٹیفن پاسٹرناک کا کہنا تھا کہ پارکنسنز بیماری اور ڈیمینشیا کے لیے موجودہ علاج علامات سے تو نمٹتے ہیں لیکن اصل بیماری کو نہیں روکتے۔
اب ایک سال تک جاری رہنے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایمبروکسول نامی کھانسی کی دوا (جو کہ دہائیوں سے یورپ میں بغیر کسی نقصان کے استعمال کی جارہی ہے) ان علامات کے بڑھنے کی رفتار کم کر سکتی ہے۔
چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی اس تحقیق میں پارکنسنز کے سبب ڈیمینشیا میں مبتلا 55 افراد کی نگرانی کی گئی اور ان میں یادداشت، نفسیاتی علامات اور دماغ کو نقصان پہنچنے سے تعلق رکھنے والے اشارے جی ایف اے پی کا معائنہ کیا گیا۔
شرکا کے ایک گروپ کو روزانہ ایمبروکسول دی گئی جبکہ دوسرے گروپ کو ایک پلیسبو (فرضی دوا) دی گئی۔
سائنس دانوں نے بتایا کہ جن افراد نے پلیسبو کھائی تھی ان کی نفسیاتی علامات مزید بگڑیں جبکہ ایمبروکسول لینے والے افراد میں یہ علامات مستحکم رہیں۔