خیبر پختونخوا حکومت کا سندھ میں مقیم اپنے باشندوں کیلئےاہم فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا حکومت نے سندھ میں مقیم اپنے باشندوں کیلئے اہم فیصلہ کرتے ہوئے شکایات سیل قائم کر دیا۔
شکایات ازالہ سیل کا قیام وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں عمل میں لایا گیا ہے۔ جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا کہ شکایتی سیل سندھ میں مقیم کے پی کے عوام کی شکایات کا فوری ازالہ کرے گا۔
مراسلے میں کہا گیا کہ سابق رکن قومی اسمبلی فہیم خان کو شکایات سیل کا کوآرڈینیٹر مقرر کر دیا گیا، شکایات سیل کے قیام کا مقصد سندھ میں مقیم کے پی کے لوگوں کے مسائل حل کرنا ہے۔
مزیدپڑھیں:علیمہ خانم اور علی امین گنڈا پور میں تلخیاں ختم
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، سرکاری ادائیگیوں کے ذریعے 16 ارب 50 کروڑ نکالنے کا انکشاف
کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس (سی جی اے) نے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے کیونکہ یہ معاملہ صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑے مالیاتی گھپلے کی شکل اختیار کر رہا ہے، جس میں مشتبہ رقم کا مجموعی حجم 56 ارب 50 کروڑ روپے تک جا پہنچا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں 40 ارب روپے کے کوہستان اسکینڈل کے بعد ایک اور بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ایک نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ خیبر پختونخوا بھر کے اکاؤنٹینٹ جنرل دفاتر نے 2016 سے اپریل 2025 کے دوران پبلک ورکس ہیڈ G10113 سے 9 2 اضلاع میں 16 ارب 54 کروڑ روپے کی زائد ادائیگیاں کی گئیں۔ کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس (سی جی اے) نے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے کیونکہ یہ معاملہ صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑے مالیاتی گھپلے کی شکل اختیار کر رہا ہے، جس میں مشتبہ رقم کا مجموعی حجم 56 ارب 50 کروڑ روپے تک جا پہنچا ہے۔ سی جی اے کے اکاؤنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی ڈیٹا کے ایک تفصیلی سسٹم بیسڈ جائزے کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ خیبر پختونخوا میں غیر معمولی اور زائد ادائیگیاں کی گئی ہیں۔
پبلک ورکس ہیڈ G10113 کے تحت 2016 سے اپریل 2025 تک کل 163 ارب 13 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ اس اکاؤنٹ میں کریڈٹ 146 ارب 59 کروڑ روپے ہوئے، یوں 29 اضلاع میں 16 ارب 54 کروڑ روپے کی زائد ادائیگیاں ہوئیں۔ سی جی اے نے اکاؤنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کو ہدایت کی ہے کہ وہ 20 دن کے اندر انکوائری مکمل کر کے رپورٹ جمع کرائیں۔ ذرائع نے بتایا کہ حکام نے تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی ہدایت کر دی گئی ہے جو معلوم کرے گی کہ زائد ادائیگیاں کیسے ہوئیں، اس کے ذمہ دار کون ہیں، اور وصولی کے اقدامات کیا ہوں گے۔ ابتدائی رپورٹ میں 29 اضلاع کے دفاتر میں واضح بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جن میں بعض دفاتر میں کروڑوں اور کئی کیسز میں اربوں روپے کی زائد ادائیگیاں ہوئیں۔