اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مئی 2025ء) بھارتی میڈیا نے انڈین کرکٹ بورڈ کے حکام کے حوالے سے یہ خبریں شائع کی ہیں کہ چونکہ فی الوقت ایشیئن کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے سربراہ پاکستان کے ایک وزیر ہیں، اس لیے اس نے اس کے کسی بھی ایونٹ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

بھارت کے معروف میڈیا ادارے انڈین ایکسپریس، اور دیگر اداروں نے بھی لکھا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی) کے حکام نے اس سلسلے میں ایشیئن کرکٹ کونسل (اے سی سی) کو آگاہ کر دیا ہے کہ بھارت اگلے ماہ سری لنکا میں ہونے والے ویمنز ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ اور ستمبر میں ہونے والے دو سالہ مینز ایشیا کپ سے دستبرداری کا فیصلہ کر لیا ہے۔

بھارت اور پاکستان میں آئی پی ایل اور پی ایس ایل کی بحالی کے اعلانات

واضح رہے کہ فی الوقت اے سی سی کے سربراہ پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی ہیں، جو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے بھی چیئرمین ہیں۔

(جاری ہے)

اخبار نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ بھارتی بورڈ کا یہ فیصلہ "پاکستان کرکٹ کو تنہا" کرنے کے اقدام کا ایک حصہ ہے۔

بھارت پاکستان میچ: نعرے بازی پر مسلم والدین کی گرفتاری اور دوکان مسمار

بی سی سی آئی کے ایک اہلکار نے بتایا، "بھارتی ٹیم ایسے ٹورنامنٹ میں نہیں کھیل سکتی، جس کا اہتمام اے سی سی نے کیا ہو اور جس کا سربراہ پاکستانی وزیر ہو۔ یہ قومی جذبے کی بات ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "ہم نے اے سی سی کو آئندہ ویمنز ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ سے دستبرداری کے بارے میں زبانی طور پر آگاہ کر دیا ہے اور ان کے ایونٹس میں ہماری مستقبل کی شرکت بھی روک دی گئی ہے۔

ہم اس سلسلے میں بھارتی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔"

بھارتی کرکٹ بورڈ کے اس موقف سے مردوں کے ایشیئن کرکٹ کپ ٹورنامنٹ پر بھی اب سوالیہ نشان لگ گیا ہے، جس کی میزبانی خود بھارت ستمبر میں کرنے والا ہے۔ ایشیا کپ میں بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان اور سری لنکا جیسی ٹیمیں شامل ہوتی ہیں، جس کے ہونے پر اب شک و شبہہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

چمپئینز ٹرافی: ’پاکستان کے پاس غلطی کی گنجائش نہیں‘

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی بورڈ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ بی سی سی آئی اس بات سے واقف ہے کہ بھارت کے بغیر ایشیا کپ کا انعقاد ممکن نہیں ہے، کیونکہ بین الاقوامی کرکٹ ایونٹس کے زیادہ تر اسپانسرز بھارت سے ہیں۔ اس کے علاوہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایشیا کپ میں پیسہ کمانے والے بھارت اور پاکستان کے میچ کے بغیر براڈکاسٹروں کو زیادہ دلچسپی بھی نہیں ہو گی۔

پاکستان اور بھارت کے کرکٹ میچوں کے چند متنازع لمحات

آئندہ آٹھ برسوں کے لیے ایشیا کرکٹ کپ کے حقوق سونی پکچرز نیٹ ورکس نے 170 ملین امریکی ڈالر میں گزشتہ برس حاصل کیے تھے اور ٹورنامنٹ کے نہ ہونے کی صورت میں، اس معاہدے پر دوبارہ کام کرنا پڑے گا۔

اے سی سی کے پانچ مکمل اراکین بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا اور افغانستان ہیں، جنہیں براڈکاسٹنگ ریونیو سے 15 فی صد حصہ ملتا ہے، جبکہ باقی رقم ایسوسی ایٹس اور ملحقہ اداروں میں تقسیم کی جاتی ہے۔

سن 2023 میں ایشیا کپ کا آخری ایڈیشن بھی پاکستان اور بھارت کی صورتحال سے متاثر ہوا تھا، جب ٹورنامنٹ کی میزبانی پاکستان کے پاس تھی اور بھارت نے پاکستان جانے سے انکار کر دیا تھا۔ پھر اس بات کو یقینی بنایا گیا تھا کہ بھارت اپنے میچ سری لنکا میں کھیلے گا۔

چیمپیئنز ٹرافی: بھارتی ٹیم کا جرسی پر 'پاکستان' لکھنے سے انکار

گزشتہ برس بھی جب پاکستان نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کی، تو بھارت نے پھر سے پاکستان جانے سے انکار کیا اور بھارتی ٹیم نے ہائبرڈ ماڈل کے تحت اپنے سارے میچز دبئی میں کھیلے۔

کرکٹ کا عالمی گورننک ادارہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ہے، جبکہ اے سی سی کا قیام سن 1983 میں برصغیر میں کرکٹ کو ترقی دینے اور عالمی کرکٹ میں ایک طاقتور ایشیائی بلاک بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔

اس سے قبل بھارتی وزیر داخلہ کے بیٹے جے شاہ ایشیائی کرکٹ کونسل کے سربراہ تھے، جو اب آئی سی سی کے چیئرمین ہیں۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہے کہ بھارت کرکٹ کونسل پاکستان کے کرکٹ بورڈ اور بھارت سری لنکا ایشیا کپ اے سی سی کرکٹ کو

پڑھیں:

مودی سرکار نے ویمنز ورلڈ کپ کو بھی نشانے پر رکھ لیا ،بھارت کا کرکٹ سے کھلواڑ جاری

میچ میں تمام پروٹوکولز پر عمل ہوگا، مگر مصافحے یا گلے ملنے کی ضمانت نہیں، بی سی سی آئی کا جواب
بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، سیکریٹری دیوجیت سائیکیاکی گفتگو

مودی سرکار نے ایشیا کپ کے بعد اب ویمنز ورلڈ کپ کو بھی نشانے پر رکھ لیا۔ بھارت کا جنٹلمین کھیل کرکٹ سے کھلواڑ جاری ہے۔کولمبو، بھارت اورپاکستان کی ویمن ٹیموں کے درمیان اتوار کوشیڈول میچ سے قبل مصافحے کے حوالے سے بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے۔بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیوجیت سائیکیا نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، اس لیے دونوں ٹیموں کے درمیان میچ سے پہلے یا بعد میں مصافحے کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔انہوں نے کہا کہ میچ کولمبو میں کھیلا جائے گا اوراس دوران تمام کرکٹ پروٹوکولز پرعمل کیا جائے گا تاہم قوانین کے مطابق کھیل کے دیگرتمام امورطے شدہ طریقے سے انجام دیے جائیں گے لیکن کھلاڑیوں کے مصافحے یا گلے ملنے کی یقین دہانی نہیں کرائی جا سکتی۔بھارتی میڈیا نے بھی دعوی کیا ہے کہ بی سی سی آئی نے بھارتی ویمن ٹیم کو ہدایت دی ہے کہ پاکستان کے خلاف ورلڈ کپ میچ میں مصافحہ نہ کیا جائے، ٹاس کے وقت یا میچ کے بعد ہاتھ نہیں ملائے جائیں گے۔یاد رہے کہ حالیہ ایشیا کپ میں بھارت اور پاکستان کی مینز ٹیمیں تین مرتبہ آمنے سامنے آئیں، جن میں فائنل بھی شامل تھا اس دوران بھارتی کھلاڑیوں کے رویے پر شدید تنقید کی گئی تھی، جب بھارتی کپتان نے میچ کے بعد نہ صرف ٹرافی لینے سے انکارکیا بلکہ ہاتھ ملانے سے بھی گریزکیا تھا۔کرکٹ شائقین کی نظریں اب اتوارکے ویمنزمیچ پرلگی ہیں کہ آیا دونوں ٹیمیں کھیل کے میدان میں اس بار بہتر رویہ اپناتی ہیں یا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ مودی کشیدگی کی وجہ پاکستان سے ٹرمپ کی قربت
  • ایشیا کپ ٹرافی تنازع: بھارت کی اے سی سی صدر کو ہٹانے کی دھمکی
  • مودی سرکار نے ویمنز ورلڈ کپ کو بھی نشانے پر رکھ لیا ،بھارت کا کرکٹ سے کھلواڑ جاری
  • سیاست کے کندھوں پر ایشیا کپ کا جنازہ
  • ’آزاد کشمیر‘ سے ’پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر‘ تک، ‘بھارتی بورڈ نے کرک انفو کو بھی نہیں چھوڑا‘
  • ٹرافی تنازع پر بھارت کی برہمی، اے سی سی صدر محسن نقوی کو سازش کا نشانہ بنایا جانے لگا
  • ایشیا کپ؛ ٹرافی نہ ملنے پر بھارت آگ بگولہ، محسن نقوی کیخلاف سازش شروع
  • ٹرافی تنازعہ، بھارتی کرکٹ بورڈ محسن نقوی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے تیار؟
  • بھارتی میڈیا جھوٹا، معافی مانگی نہ مانگوں گا، محسن نقوی: کوئی گارنٹی نہیں خواتین کھلاڑی ہاتھ ملائیں، سیکرٹری بھارتی بورڈ
  • ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: بھارت کا پاکستان سے مصافحے سے گریز کا امکان برقرار