حکومت سندھ نے سیلاب متاثرین کیلئے مثالی اقدامات کیے ہیں: شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2025ء)سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلاب متاثرین کیلیے مثالی اقدامات کیے جو دنیا کیلئے مثال ہیں۔اپنے بیان میں انہوںنے کہا کہ سندھ کی جانب سے سیلاب متاثرین کیلیے 8 لاکھ سے زائد گھر مکمل طور پر تعمیر ہو چکے ہیں۔پیپلز پارٹی رہنما شرجیل انعام میمن نے اپنے بیان میں کہا کہ سندھ حکومت نے عزم، محنت اور عوامی خدمت کے جذبے سے گھروں کی تعمیر کے منصوبے کو حقیقت کا روپ دیا ہے، یہ سب چیئرمین بلاول بھٹو کے وژن اور قیادت کا ثمر ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کیلیے یہ اقدامات ایک مثال بن چکے ہیں اور گھروں کی تعمیر کا کام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ سندھ کے سیلاب متاثرہ لاکھوں خاندانوں کیلیے 21 لاکھ گھروں کی تعمیر کا ہدف تھا، جس میں 8 لاکھ سے زائد گھر مکمل طور پر تعمیر ہو چکے ہیں۔(جاری ہے)
شرجیل میمن نے قیادت کے سابقہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ سیلاب متاثرین کو صرف امداد نہیں مکمل گھر دیے جائیں گے۔
سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن نے بتایا کہ دن رات ایک کرکے متاثرہ علاقوں میں پائیدار اور ماحول دوست گھر تعمیر کیے جن میں صاف پانی، بیت الخلا، بجلی اور دیگر بنیادی سہولیات کو بھی شامل کر رہے ہیں۔پی پی رہنما نے تعمیر ہونے والے گھروں کے مالکانہ حقوق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گھروں کے مالکانہ حقوق خواتین کو دیے جار ہے ہیں تاکہ ان میں تحفظ کا احساس پیدا ہو۔انہوں نے مزید بتایا کہ پسماندہ علاقوں میں خواتین، بچوں، بزرگوں اور معذور افراد کی ضروریات کو مدنظر رکھا ہے۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ محکمہ توانائی نے ہزاروں غریب اور متوسط خاندانوں کو سولر پینل فراہم کیے، غریب خاندانوں کو سولر پینلز کی فراہمی کا مقصد بجلی کے مہنگے بلوں سے نجات دلانا ہے۔ سولر پینلز متبادل توانائی کا ذریعہ نہیں، بلکہ معاشی آزادی کا راستہ ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیلاب متاثرین شرجیل میمن بتایا کہ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ایف بی آر کی ڈیجیٹائیزیشن اور نظام کو خود کار بنانے کیلئے اقدامات تیزی سے جاری ہیں: وزیرِاعظم
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کے امور اورجاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ایف بی آر کی ڈیجیٹائیزیشن اور نظام کو خود کار بنانے کیلئے اقدامات تیزی سے جاری ہیں. وزیرِاعظم 70 برس کے بگاڑ کو ٹھیک کرنے کیلئے سخت اقدامات ضروری ہیں. وزیرِاعظم ٹیکس دینے والے افراد اور کاروبار کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دینگے. وزیرِاعظم ٹیکس چوری کرنے والے افراد اور کاروبار کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں. وزیرِاعظم ٹیکس چوری کرنے والے افراد اور کاروبار کے خلاف مؤثر قانونی کاروائی کی جائے گی. وزیرِاعظم ایف بی آر اور اسکے معاون قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹیکس آمدن میں اضافے کیلئے کوششیں قابل ستائش ہیں. وزیرِاعظم وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کے امور اور جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا. اجلاس میں وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی. اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں سیلز ٹیکس کی چوری کی روک تھام کیلئے نیشنل ٹارگیٹنگ سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے. اس نظام کے تحت مصنوعات کی نقل وحمل میں شامل گاڑیوں کو ای ٹیگ اور ڈیجیٹل ڈیوائس کے ذریعے براہ راست ٹریک کیا جائے گا. مزید برآں ای-بلٹی کا نظام بھی متعارف کرایا جا رہا ہے جو کہ ایف بی آر کے سسٹم پر جاری کی جائے گی. ملک کی تمام بڑی شاہراہوں اور شہروں میں داخلے کی جگہوں پر ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم نصب کیا جائے گا. اس اقدام سے اسمگلنگ و سیلز ٹیکس چوری کا خاتمہ ہوگا اور عام شہریوں کو رکنے کی دقت سے نجات اور وقت کی بچت ہوگی. مذکورہ نظام سے معیشت کی ڈیجیٹائیزیشن ممکن ہوگی اور محصولات میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا. اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں پر درآمدات و برآمدات کی ڈیجیٹل و خودکار نگرانی کیلئے کسٹم ٹارگیٹنگ سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے. اس نظام کو مقامی و بین الاقوامی ڈیٹا بیس سے منسلک کیا جائے گا اور مصنوعی ذہانت کو برؤے کار لاتے ہوئے ٹیکس چوری و اسمگلنگ کی روک تھام کی جائے گی. اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر اور متعلقہ اداروں کی افرادی قوت کو نئے نظام سے روشناس کرانے کیلئے انکی تربیت کا مؤثر انتظام بھی کیا جارہا ہے. اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ اس نظام کو دو مرحلوں میں نافذ کیا جائے گا. پہلے مرحلے میں کسی ایک بڑے شہر سے اس کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز کیا جائے گا اور بعد ازاں اسے ملک بھر میں نافذ کیا جائے گا. اجلاس کو سیمنٹ، ہیچریز، پولٹری فیڈ، تمباکو اور مشروبات کے شعبے میں سیلز ٹیکس کی نگرانی کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی. اجلاس کو بتایا گیا کہ چینی کی صنعت پر نافذ کر دہ نگرانی کے نظام کی طرح تمباکو، مشروبات، اسٹیل و سیمنٹ کے شعبوں میں پیداوار کی نگرانی کیلئے ایف بی آر اور معاون اداروں کے افسران و اہلکار تعینات کر دئیے گئے ہیں. وزیرِ اعظم نے تمام اقدامات کو جلد، مؤثر اور پائیدار طریقے سے نافذ کرنے کی ہدایت کی.