کوئٹہ، ضلعی انتظامیہ کی تجاوزات اور گرانفروشی کیخلاف کارروائیاں، 45 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسسٹنٹ کمشنر حمزہ انجم، اسپیشل مجسٹریٹ حسیب سردار اور اسپیشل مجسٹریٹ سٹی احسام کاکڑ نے شہر کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے تجاوزات اور گرانفروشی میں ملوث 45 افراد کو گرفتار کرکے جیل منتقل کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ضلعی انتظامیہ نے کوئٹہ میں تجاوزات اور گرانفروشی کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے مجموعی طور پر 45 دکانداروں کو گرفتار کرکے جیل منتقل کر دیا۔ اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر (صدر) کیپٹن (ر) حمزہ انجم کی قیادت میں نواں کلی میں انسداد تجاوزات آپریشن کی گئی، جس پر 33 دکاندار گرفتار کر لیے گئے۔ جبکہ اسپیشل مجسٹریٹ حسیب سردار نے چشمہ اچوزئی میں پرائس کنٹرول کمیٹی کے تحت کارروائی کرتے ہوئے 4 دکاندار گرفتار کر لیا۔ اس کے علاوہ اسپیشل مجسٹریٹ سٹی احسام الدین کاکڑ کی قیادت شہر بھر میں گرانفروشوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 8 دکاندار گرفتار کر لیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں گراں فروشوں اور تجاوزات کے خلاف ضلعی انتظامیہ کی زیر نگرانی کارروائیاں مسلسل جاری رہیں گی۔ اس حوالے سے شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ شہر میں ناجائز منافع خوروں کی نشاندہی کروائیں تاکہ ضلعی انتظامیہ ان کے خلاف فوری ایکشن لیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسپیشل مجسٹریٹ ضلعی انتظامیہ کرتے ہوئے گرفتار کر کے خلاف
پڑھیں:
سانحہ سوات: ڈی جی پی ڈی ایم اے نے انکوائری کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروادیا
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا نے سانحہ سوات پر انکوائری کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروادیا۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے سانحہ سوات پر قائم انکوائری کمیٹی کو بتایا کہ 23 جون کو بارشوں سے متعلق ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری کیا تھا جس میں پشاور اور سوات سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں 25 جون سے تیز بارشوں کی پیشگوئی تھی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ سوات، دیر، کوہستان اور شانگلہ کے مقامی ندی نالوں میں فلیش فلڈ سے خبردار کیا تھا، ضلعی انتظامیہ کو چھوٹی بڑی مشینری کی دستیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔
پشاور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فہیم ولی نے درخواست کی سماعت کی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے کی تمام ضلعی انتظامیہ کو 46 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے تھے، ضلعی انتظامیہ کی ڈیمانڈ پر امدادی سامان بھی فراہم کیا گیا تھا، پی ڈی ایم اے نے اپنا تمام وقت پر مکمل کیا تھا۔
یاد رہے کہ 26 جون کو دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں طغیانی کے باعث 17 افراد بہہ گئے تھے جن میں سے 4 کو بچالیا گیا تھا جبکہ 12 کی لاشیں مل چکی ہیں اور ایک کی تلاش تاحال جاری ہے۔
مرنے والوں میں ایک خاندان کا تعلق مردان جبکہ دوسرے کا تعلق سیالکوٹ سے تھا۔