Daily Ausaf:
2025-05-21@22:56:18 GMT

’’پانی کی پکار: جنگ کا خدشہ‘‘

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
بی آرآئی میں150سے زائدممالک اور ادارے کسی نہ کسی شکل میں وابستہ ہیں۔بی آرآئی منصوبے کے تحت بندرگاہیں، ریلوے، سڑکیں، توانائی (بجلی، گیس، تیل)،ٹیلی کمیونیکشن، لاجسٹک کوریڈورز، فائبر آپٹک جی،اے آئی5،اورڈیجیٹل سلک روڈ میں سرمایہ کاری کی گئی ہے۔گویاعالمی معاشی نظام پرمکمل گرفت نظرآ رہی ہے۔اس کے ساتھ ہی اگرچین کی علاقائی توسیع کی طرف نظر دوڑائیں توبی آرآئی اب ایشیا،یورپ،افریقا،لاطینی امریکااور بحرالکاہل کے متعددممالک تک پھیل چکاہے۔
اپریل2025ء میں،چین کے گوانگژو بندرگاہ سے پیروکے چانکائے پورٹ تک براہِ راست شپنگ روٹ کاآغازہوا۔یہ راستہ جو’’کوسکو کو سکووولگا‘‘نامی 300میٹرلمبے جہازکے ذریعے چلایا جارہاہے،ایشیااورجنوبی امریکاکے درمیان تجارتی روابط کومضبوط بنانے کیلئے اہم قدم ہے۔ اس سے پیروتک نقل وحمل کاوقت تقریباً 30دن ہوگیاہے اورلاجسٹک لاگت میں تقریبا بیس فیصد کمی آئی ہے۔چین لاؤس ریلوے،جوبی آرآئی کاایک نمایاں منصوبہ ہے،نے دونوں ممالک کے درمیان فریٹ ٹائم اورلاجسٹک لاگت کونمایاں طورپرکم کیاہے۔ چین اورلاس کے درمیان تجارتی حجم میں سال بہ سال26.

6 فیصداضافہ ہوا، جو 7.1 بلین امریکی ڈالرتک پہنچ گیاہے۔
ورلڈبینک کے مطابق،بی آرآئی کے تحت شامل معیشتیں دنیاکی30فیصڈ جی ڈی پی،60فیصڈ آبادی،40فیصد عالمی تجارت اور75معروف توانائی کے ذخائرکی نمائندگی کرتی ہیں۔ یہ منصوبہ سرحدپار بنیادی ڈھانچے کوبہتربنانے،تجارتی لاگت کوکم اورتجارتی قواعد کوبہتربنانے کے مواقع فراہم کرتاہے۔بی آرآئی کے تحت حاصل کردہ قرضوں کی ادائیگی میں کچھ ممالک،جیسے زیمبیا، پاکستان،اورسری لنکاکومشکلات کا سامنا ہے جس سے ان کی معیشتوں پردباؤبڑھاہے۔جس کی بناپربڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے ماحولیاتی اثرات پربھی تشویش کااظہارکیا گیا ہے۔ ورلڈٹریڈمارکیٹ(اوای سی ڈی،ای یوآئی پی او) کی ایک رپورٹ کے مطابق بی آرآئی کے تحت سرمایہ کاری حاصل کرنے والے ممالک سے جعلی مصنوعات کی تجارت میں اضافہ ہواہے۔بی آرآئی اب اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہورہاہے،جس میں بڑے منصوبوں سے ہٹ کر چھوٹے، پائیدار، اورماحولیاتی لحاظ سے دوستانہ منصوبوں پرتوجہ دی جارہی ہے۔اس میں قابل تجدیدتوانائی کے منصوبے اور نجی چینی سرمایہ کاری شامل ہیں،تاکہ قرضوں کے بوجھ اورماحولیاتی اثرات کوکم کیاجا سکے
پہلگام حملے کوچین کے معاشی محاصرے کے تناظرمیں پاک-چین اقتصادی راہداری پردبائو ڈالنے کی ایک ممکنہ حکمتِ عملی کے طورپر دیکھا جاسکتاہے۔اس حملے کے بعدبھارت کی جانب سے پاکستان پرالزامات،آبی معاہدوں کی معطلی، اور عسکری تیاریوں میں اضافہ،خطے میں کشیدگی کو بڑھا رہاہے،جس کااثرسی پیک جیسے منصوبوں پربھی پڑسکتاہے۔چین نے پہلگام حملے کے بعدپاکستان کے موقف کی مکمل حمایت کی اورغیر جانبدار تحقیقات کامطالبہ کیا۔چینی وزیرخارجہ وانگ یی نے پاکستانی وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے گفتگومیں اس بات پرزوردیاکہ مسائل کاحل مذاکرات کے ذریعے تلاش کیاجاناچاہیے۔
بھارت،پہلگام حملے کوبنیادبناکرخاص طورپر چین کے خلاف اقدامات کیلئے امریکا اور دیگرمغربی ممالک سے حمایت حاصل کرنے کیلئے پورازورلگائے گاجس میں اب تک اس کو کوئی خاص کامیابی نہیں ہوسکی تاہم مودی حکومت پوری کوشش کررہی ہے کہ اس فالس فلیگ آپریشن کے نتیجے میں پاکستان پرعسکری اورسفارتی اقدامات کا دباؤڈال کرسی پیک کو نقصان پہنچایاجائے تاکہ چین اور پاکستان کے اقتصادی مفادات متاثر ہوں۔ ایسے اقدامات سے خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے، جونہ صرف پاکستان بلکہ چین کیلئے بھی تشویش کا باعث ہوسکتی ہے۔توقع ہے کہ عالمی ردعمل کے نتیجے میں امریکااورروس انڈیاکے اسٹریٹجک پارٹنرز ہونے کے باوجود، خطے میں جوہری جنگ کے خطرے کوروکنے کیلئے دباؤڈالیں گے۔
آج جب بھارت اورپاکستان دونوں نیوکلیئر صلاحیت کے حامل ہیں،توپانی کی جنگ کاانجام صرف ایک فریق کی شکست نہیں،بلکہ پورے خطے کی ہلاکت ہوگا۔دریااگرہتھیاربن جائیں،توزندگی مرجاتی ہے۔ہمیں پھرسے وہی تدبر، وہی حکمت،اوروہی تہذیب کی روشنی درکار ہے جس نے1960ء میں سندھ طاس معاہدے کوجنم دیا۔
یہ وقت ہے کہ بھارت وپاکستان،دونوں اپنی سیاسی انائوں سے بلند ہوکرتاریخ اورجغرافیہ کے تقاضوں کوسمجھیں۔اگرپانی کو ہتھیار بنایا گیا، تو اس کاعذاب صرف دشمن پرنہیں،خودحملہ آور پر بھی نازل ہو گا۔ دریاؤں کی بندش گویازندگی کی بندش ہوگیاوریہ بندش،جوآج ممکنہ طورپرسیاسی برتری کاآلہ سمجھی جارہی ہے،کل انسانی تاریخ کا سب سے افسوسناک باب بن سکتی ہے۔فریقین کی طرف سے جارحانہ بیان بازی کوروکنے کیلئے اقوام متحدہ اوردیگرعالمی ادارے آگے بڑھ کراس میں مثبت کرداراداکرسکتے ہیں۔تاہم اگربھارت پانی کوہتھیاربناتاہے توپاکستان اسے سلامتی کونسل میں لے جا سکتاہے۔
یادرکھیں!دریاکبھی جھوٹ نہیں بولتے۔ جب دریابپھرجائیں توپانی بہتاہے، بانٹتاہے، اور جوڑتاہے مگرجب سیاست اسے روکتی ہے،تو وہ چیخنے لگتاہے۔عالمی قانون،اقوام متحدہ، اور ورلڈ بینک کے پاس ایسے اوزارضرورہیں جن سے جنگ روکی جاسکتی ہے مگروہ صرف تب کام کرتے ہیں جب دونوں فریق قانون کوطاقت سے برتر مانیں۔ برصغیرمیں آبی سیاست ،عسکری دھمکیاں اورممکنہ جنگ کی کہانی کوروکنے کاواحدحل یہی ہے کہ یہاں انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں تاکہ متعصب ہندوپرست مودی بارباراپنے اقتدارکو دوام دینے کیلئے فالس فلیگ آپریشن کاڈرامہ رچا کراپنے ہی ملک کے شہریوں کی جان نہ لے سکے۔
تاریخ گواہ ہے کہ کارگل، پلوامہ، اور اوڑی جیسے بحرانوں کے بعدبھی دونوں ممالک بات چیت کی میزپرآئے۔آج بھی،اگرسیاسی عزم ہو، توبیک چینل سفارتکاری اورعالمی ثالثی اس بحران کو ٹال سکتی ہے۔دریابغاوت نہیں کرتے، مگر جب انسان ان کی راہ روکتاہے،تو وہ تاریخ کی گواہی بن جاتے ہیں۔پانی کوہتھیار بنانے کی بجائے،اسے امن کاوسیلہ بنایا جائے۔اگربھارت نے پانی روکا،توپاکستان صرف خاموش تماشائی نہ رہے گایہ مسئلہ جنگ وامن کا،حیات وممات کا، اور تہذیب وتباہی کاہے۔
سوال یہ ہے کہ کیاان حالات میں جنگ ناگزیر ہے؟نہیں،کیونکہ کوئی بھی ملک اپنی تباہی کاخطرہ مول نہیں لے گا۔ایٹمی تصادم کو روکنے کیلئے اقوام متحدہ،چین،اورامریکاثالثی کی کوشش کریں گے۔دونوں ملکوں کے اندرداخلی اورخارجی دباؤ انڈیاکوانتخابات میں اورپاکستان کومعاشی بحران کی وجہ سے غیرمقبول بناسکتے ہیں۔ہاں اگر انڈیا سندھ طاس معاہدے کوتوڑدینے کااعلان کرے گاتویقینا پاکستان اپنے جائزحق کیلئے شدید ردعمل کے طورپر’’ریڈلائنز‘‘عبورکرے گا اور حالات اس بات کی مضبوط گواہی دے رہے ہیں کہ ایساہونے پر پاکستان اپنے پانی کیلئے ان دریاؤں کے منبع پراپناقبضہ کرے گاجس سے کشمیرکے آزاد ہونے کابھی خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتاہے اوریہ بھی عین ممکن ہے کہ رب تعالیٰ کی مشیت ہو سکتی ہے کہ ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہدا کی قربانیوں رنگ لانے کاوقت آن پہنچاہے۔
اس تنازعہ کا پھر حل کیا ہے؟پہلاحل تویہ ہے کہ سندھ طاس معاہد کی تجدید کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر پانی کی تقسیم کے نئے اصول طے کیے جائیں۔
٭مشترکہ واٹر مینجمنٹ سسٹم کے تحت خشک سالی کے منصوبوں سے بچنے کیلئے پانی کی تقسیم کا ڈیٹا شیئرنگ کا منصفانہ طریقہ رائج کیا جائے۔
٭عوامی سطح پر بیداری کیلئے پانی کے تحفظ کیلئے اجتماعی اقدامات جیسے ڈرپ اریگیشن اور ڈیمز کی تعمیر کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیا جائے تاکہ پانی کے ذخیرہ کو سمندر میں گرنے سے بچا کر اسے زرعی ضروریات کیلئے استعمال کیا جا سکے۔
سندھ، جہلم،چناب اورراوی کے کنارے صرف پانی ہی نہیں،تمدن کی سانسیں بہتی تھیں۔سندھ طاس معاہدہ(1960)اسی تاریخی تسلسل کاعقلی اوربین الاقوامی مظہرتھامگراس نازک موڑپرسی آرپاٹیل کابیان گویاپانی میں زہر گھولنے کے مترادف ہے کہ’’پاکستان کو ایک قطرہ بھی نہ ملے‘‘اورجواب میں پاکستانی وزیردفاع خواجہ آصف نے کہاکہ’’پانی روکنا جنگ چھیڑنے کے برابرہوگا‘‘۔
(جاری ہے)

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سکتی ہے پانی کی کے تحت

پڑھیں:

وزیراعظم کی ہدایت پر ربیع سیزن میں پانی دستیابی کیلئے ٹاسک فورس قائم

اسلام آباد(رانا فرحان اسلم) وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وفاقی وزیر موسیماتی تبدیلی مصدق ملک کی سربراہی میں زرعی سینزن ربیع اور خریف  کے دوران پانی کی دستیابی کوممکن بنانے کے لئے سولہ رکنی ٹاسک فورس قائم کر دی گئی ،ٹاسک فورس میں وزارت آبی وسائل ،غذائی تحفظ و تحقیق ،ارسا،پی سی آر ڈبلیو آر ،محکمہ موسمیات،این ڈی ایم اے ،پی اے آر سی،وی  اے این ،لمز یونیورسٹی اور ورلڈ بینک کے نمائندے شامل ہیں ٹاسک فورس تجاویز تیس دن کے اندر وزیراعظم کو پیش کریگی ٹاسک فورس کا پہلا اجلاس ہوچکا ہے نوٹیفکیشن کے مطابق ٹاسک فورس ربیع اور خریف کے دوران دریاوں میں پانی کے بہاو ، گلیئشر کی صورتحال ،بارشوں کی صورتحال ،ڈیمز میں پانی دستیابی کے حوالے سے ارسا ،واپڈا اور محکمہ موسمیات کے ساتھ ملکر صورتحال کو مانیٹر کیا جائیگا ،فصلوں کوپانی کی دستیابی کے حوالے سے  آبپاشی کے لئے موثر اور جدید نظام کے تحت حکمت عملی اپنائی جائیگی تاکہ فصلوں کی بہتر پیداوار حاصل کی جاسکے ۔این ڈی ایم اے کے پلان2025اورسمر ہیذرڈ کونٹیجنسی پلان 2025پر نظرثانی اور خشک سالی سے درپیش مسائل کو حل کے لئے متعلقہ محکموں کے درمیان رابطوں کو موثر بنایا جائیگاخشک سالی سے نمٹنے اورکم دورانیہ کی فصلوں کی کاشت کو فروغ دیا جائیگا ،زیر زمین پانی کی پیمائش اور ریچارج کے لئے اقدامات پر غور کیا جائیگابین الاقوامی شراکت داری اور ڈونرز کو موسمیاتی سرمایہ کاری ،موثرنظام آبپاشی اور کمیونٹی کی سطح پر خشک سالی کو کم کرنے کے لئے اقدامات کو فروغ دیاجائیگاضرورت کے تحت ٹاسک فورس میں مزید ممبران کو شامل کیا جاسکتا ہے ٹاسک فورس اپنی تجاویز کو تیس دن میں وزیراعظم کو پیش کریگی۔

متعلقہ مضامین

  • دو اور 3مئی کودریائے چناب کے پانی پر بھارت نے چھیڑ چھاڑ کی ،تحقیقات کر رہے ہیں ، انڈس واٹر کمشنر
  • خطے میں امن کیلیے بھارت کو پانی بطور ہتھیار استعمال نہیں کرنے دیں گے، بلاول بھٹو
  • جوہری ممالک کے درمیان جنگ ہوئی تو نتائج پاکستان تک محدود نہیں رہیں گے: بلاول بھٹو
  •  جنگ ہوئی تو نتائج صرف پاکستان تک محدود نہیں رہیں گے: بلاول بھٹو 
  • پاکستان امن اور سچ کے ساتھ کھڑا ہے، بھارت کو پانی بطور ہتھیار استعمال نہیں کرنے دیں گے، بلاول بھٹو
  • وزیراعظم کی ہدایت پر ربیع سیزن میں پانی دستیابی کیلئے ٹاسک فورس قائم
  • خدشہ موجود ہے کہ بھارت پھر کوئی شرارت کر سکتا ہے: عرفان صدیقی
  • اگر بھارت نے پانی روکا تو چینی ٹیکنالوجی سے بھارتی ڈیم تباہ کریں گے، محمد عارف
  • پاکستان کیساتھ کشیدگی ، بھارت ایشیا کپ سے دستبردار ، رواں سال شیڈول ٹورنامنٹ نہ ہونیکا خدشہ