پاکستان کی میزبانی میں ہونیوالی چیمپئینز ٹرافی نے نئے ریکارڈ بناڈالے
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
پاکستان کی میزبانی میں ہونیوالی آئی سی سی چیمئینز ٹرافی ٹورنامنٹ کی تاریخ کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ایڈیشن بن گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی نے 2017 کے ایڈیشن کے مقابلے 19 فیصد ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا، حیران کُن طور پر میزبان پاکستان کے پہلے راؤنڈ سے باہر ہونے کے باوجود 368 بلین گلوبل ویونگ منٹ ریکارڈ ہوئے۔
ٹورنامنٹ میں اوسطاً 308 ملین دیکھنے والے منٹ فی اوور تھے، جو کہ کسی بھی آئی سی سی ایونٹ سے ابتک سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ایونٹ ہے، چیمپئینز ٹرافی کا فائنل 9 مارچ کو دبئی میں منعقد ہوا اور بھارت نے نیوزی لینڈ کی ٹیمیں مدمقابل آئیں تھی۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی فائنل کی تقریب؛ سب جانتے ہیں اس رویے کے پیچھے کون ہے
فائنل کو دنیا بھر میں 65.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئینز ٹرافی
پڑھیں:
کوہ پیماؤں کو جنگل سے گزرتے ہوئے ایک ڈبہ نظر آیا، کھول کر دیکھا تو پراسرار خزانہ نکل آیا
پراگ (نیوز ڈیسک) شمال مشرقی چیک ریپبلک کے کرکونوشے پہاڑی علاقے میں دو کوہ پیماؤں نے جنگل کے راستے سے گزرتے ہوئے ایک پتھریلی دیوار سے نکلا ہوا ایلومینیم کا ڈبہ دیکھا جس کے اندر سے سونے کا ایک قیمتی اور پراسرار خزانہ برآمد ہوا۔ یہ خزانہ ہراڈیس کرالووے کے مشرقی بوہیمیا کے عجائب گھر کو فوری طور پر حوالے کر دیا گیا۔ خزانے میں 598 سونے کے سکے، 17 سگار کیسز، 10 سونے کے کنگن، ایک پاؤڈر کمپیکٹ اور ایک کنگھی شامل ہے۔
سی این این کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خزانہ زیادہ پرانا نہیں ہے، کیونکہ اس میں سے ایک سکہ 1921 کا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ دوسری جنگِ عظیم سے قبل کے پُرآشوب دور یا 1945 میں جرمن آبادی کے انخلا کے دوران چھپایا گیا ہو سکتا ہے۔ سکوں کا وزن 3.7 کلوگرام ہے جس کی دھات کی قیمت کا اندازہ آٹھ ملین چیک کرونا (تقریباً 3.6 لاکھ امریکی ڈالر) لگایا گیا ہے۔ عجائب گھر کے ماہرین نے بتایا کہ اس خزانے میں شامل آدھے سکے بلقان اور آدھے فرانس کے ہیں، جب کہ جرمن یا مقامی سکے موجود نہیں ہیں، یہی اس دریافت کو اور بھی پراسرار بنا دیتے ہیں۔
علاقے میں ایسی دریافتیں نایاب ہیں مگر ماہرین کو امید ہے کہ مقامی افواہوں اور تاریخی شواہد کی مدد سے اس خزانے کے اصل پس منظر کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ اس وقت خزانے کا مزید سائنسی تجزیہ جاری ہے اور خزانے کے تمام اشیاء کو محفوظ کر کے میوزیم کی نمائش کا حصہ بنایا جائے گا۔ چیک قانون کے مطابق اس طرح کی دریافتیں سرکاری ملکیت تصور کی جاتی ہیں اور دریافت کرنے والوں کو اس کی مالی قدر کے لحاظ سے انعام دیا جاتا ہے۔
مزیدپڑھیں:”پاک بھارت بارڈر پر پہلا رافیل گرنے تک کا انتظار کرو،، تین سال پہلے کی ہوئی پیش گوئی ہوبہ ہو پوری ہو گئی