اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی صائمہ سلیم کون ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
صائمہ سلیم پاکستان کی پہلی نابینا سفارت کار ہیں، انہوں نے آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کھلے مباحثے میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے پاک بھارت فوجی کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا، جس میں انہوں نے بھارت کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کی، خاص طور پر 6 سے 10 مئی 2025 کے دوران بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف بلا اشتعال حملوں کا ذکر کیا، جن میں 40 عام شہری شہید ہوئے۔ انہوں نے بلوچستان کے ضلع خضدار میں اسکول بس پر حملے کا بھی حوالہ دیا، جس میں معصوم بچوں کی جانیں گئیں۔
صائمہ سلیم نے بھارت پر الزام عائد کیاکہ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کی سرپرستی کررہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے دعوؤں کو گمراہ کن اور حقائق سے انحراف قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ حملے شہریوں کے تحفظ سے متعلق مباحثے کے دوران کیے گئے، جو اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پاک بھارت تنازع: پاکستانی سیکریٹری خارجہ کی غیرملکی سفارتکاروں کو بریفنگ
انہوں نے بھارت سے مطالبہ کیاکہ وہ ریاستی دہشتگردی بند کرے، کشمیری عوام پر ظلم ختم کرے، اور جموں و کشمیر کے تنازعے کے پُرامن حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق بامعنی مذاکرات شروع کرے۔
اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بھارت کی جانب سے دریاؤں کا بہاؤ روکنے کی کوششوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جو پاکستانی عوام کے لیے زندگی کی علامت ہیں، نہ کہ جنگ کا ہتھیار۔
صائمہ سلیم متعدد مواقع پر اقوام متحدہ میں پاکستان کا مؤقف پیش کر چکی ہیں۔
وہ جنیوا میں اقوام متحدہ کے مستقل پاکستانی مشن میں انسانی حقوق کی سیکنڈ سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔ خاص طور پر جموں و کشمیر کے تنازعے پر صائمہ سلیم نے پاکستان کا مؤقف ہمیشہ انتہائی مضبوطی سے پیش کیا ہے، جس کا اظہار 2021 اور 2023 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ان کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے، جہاں انہوں نے بھارتی سفارت کاروں کے جواب میں ٹھوس دلائل دیے۔
صائمہ سلیم کون ہیں؟
صائمہ سلیم نے اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور عزم کے ذریعے پاکستان کی سفارتی دنیا میں ایک منفرد مقام بنایا۔ وہ نہ صرف ایک قابل سفارت کار ہیں بلکہ اپنی معذوری کو کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہ بننے دینے کی ایک روشن مثال بھی ہیں۔ ان کی سفارتی مہارت، خاص طور پر انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کے شعبوں میں ان کو عالمی سطح پر بھی پذیرائی ملی ہے۔
’سی ایس ایس میں چھٹی پوزیشن‘
انہوں نے اپنی معذوری کے باوجود غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے سی ایس ایس امتحانات 2006 میں چھٹی پوزیشن حاصل کی تھی۔ اس سے قبل انہوں نے کنیئرڈ کالج برائے خواتین یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ایم اے اور ایم فل کی ڈگریاں حاصل کیں اور بعد میں بطور فل برائٹ اسکالر جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں بھی تعلیم حاصل کی۔
نواز شریف اور شہباز شریف کی حوصلہ افزائی
2008 میں معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے صائمہ سلیم کو اپنا معاون خصوصی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔
ان کی پیشہ ورانہ خدمات اور عزم کو سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی سراہا، جو انہوں نے 2013 میں جنیوا میں اپنے عہدے کے دوران پاکستان کی مثبت تصویر کو فروغ دینے کے لیے کیا۔
’صائمہ سلیم کی زندگی کے چیلنجر‘
صائمہ سلیم نے 07-2006 میں سی ایس ایس امتحانات میں حصہ لیا تو ایک مشکل یہ سامنے آئی کہ بذریعہ کمپیوٹر امتحانات پالیسی کا حصہ نہیں جس پر انہوں نے 2005 کے رولز کا حوالہ دیا اور پھر انہیں بذریعہ کمپیوٹر امتحان دینے کا موقع ملا۔
سی ایس ایس پاس کرنے کے بعد انہیں بصارت سے محرومی کی وجہ سے فارن آفس پوسٹنگ کے لیے خصوصی اجازت نامہ لینا پڑا۔
’پاکستان کے پہلے نابینا جج‘
صائمہ کے ایک بھائی یوسف سلیم بھی نابینا ہیں، وہ پاکستان کے پہلے نابینا جج ہیں۔ انہوں نے لاہور ہائیکورٹ کی ماتحت عدلیہ میں سول جج کے طور پر خدمات انجام دیں، جو معذور افراد کے لیے ایک تاریخی کامیابی تھی۔
یہ بھی پڑھیں دہلی میں پاکستانی سفارتکاروں کے ساتھ ناروا سلوک
صائمہ کی ایک اور بہن، جو نابینا ہیں، لاہور یونیورسٹی میں لیکچرار کے عہدے پر فائز ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاکستان بھارت جنگ پاکستانی مؤقف حکومت حوصلہ افزائی سی ایس ایس صائمہ سلیم غیرمعمولی صلاحیتیں نابینا سفارتکار نواز شریف وزیراعظم شہباز شریف وی نیو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان بھارت جنگ پاکستانی مؤقف حکومت حوصلہ افزائی سی ایس ایس صائمہ سلیم نابینا سفارتکار نواز شریف وزیراعظم شہباز شریف وی نیو انہوں نے بھارت صائمہ سلیم نے میں پاکستان اقوام متحدہ پاکستان کی سی ایس ایس کے لیے
پڑھیں:
پاکستان سیلاب: اقوام متحدہ نے جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار جاری کردیے
پاکستان میں جاری تباہ کن مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے جہاں 1000 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 25 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ جان سے جانے والوں میں بچوں کی تعداد ایک چوتھائی کے قریب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر کی مخیر حضرات اور عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی فوری مدد کی اپیل
اقوام متحدہ کے مطابق جون کے اواخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں نے ملک کے مختلف حصوں میں زمین کھسکنے، سیلاب اور گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے جیسے حالات پیدا کیے جن سے مجموعی طور پر 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
صوبہ پنجاب میں دریاؤں میں طغیانی کے باعث 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں خصوصاً راوی، ستلج اور چناب میں آنے والے پانی نے فصلیں، بستیاں اور بنیادی ڈھانچہ برباد کر دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث صورتحال مزید خراب ہوئی۔
ادھر خیبر پختونخوا میں 16 لاکھ افراد متاثر ہوئے جب کہ گلگت بلتستان میں گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے سے کئی وادیاں دیگر علاقوں سے مکمل طور پر کٹ چکی ہیں۔
سندھ میں بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
قدرتی آفات سے بچاؤ کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک 8،400 مکانات، 239 پل اور 700 کلومیٹر سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔
مزید پڑھیے: امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
22 لاکھ ہیکٹر زرعی زمین زیر آب آ چکی ہے خاص طور پر پنجاب میں جہاں گندم سمیت اہم فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں آٹے کی قیمتوں میں 25 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔
انسانی بحران: خوراک، پانی، صحت کی شدید کمیاقوام متحدہ کے امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی کی کوشش کر رہے ہیں۔ 50 لاکھ ڈالر ہنگامی فنڈ جاری کیے گئے ہیں اور مزید 15 لاکھ ڈالر مقامی تنظیموں کو دیے گئے ہیں۔
یونیسف، ورلڈ فوڈ پروگرام، اور دیگر ادارے پینے کے صاف پانی، غذائیت، صحت و صفائی اور بچوں کے لیے عارضی اسکول فراہم کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ دربار صاحب کرتار پور کو صفائی کے بعد سکھ یاتریوں کے لیے کھول دیا گیا
تاہم ٹوٹے ہوئے پل، زیرآب سڑکیں اور کٹے ہوئے علاقے امدادی کارروائیوں میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ کئی مقامات پر صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ہی رسائی ممکن ہے۔
ملیریا، ڈینگی، اور ہیضہ جیسے بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے نمائندے کارلوس گیہا کا کہنا ہے کہ یہ قدرتی آفات پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی کے ہاتھوں بڑھتی ہوئی قیمت کا حصہ ہیں جس کے پیدا کرنے میں پاکستان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے گرانٹ کا اعلان
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ صرف فوری امداد ہی نہیں بلکہ طویل المدتی بحالی، خوراک کی خود کفالت اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی پاکستان کی حمایت کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ پاکستان سیلاب پاکستان سیلاب نقصانات