صائمہ سلیم پاکستان کی پہلی نابینا سفارت کار ہیں، انہوں نے آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کھلے مباحثے میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے پاک بھارت فوجی کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا، جس میں انہوں نے بھارت کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کی، خاص طور پر 6 سے 10 مئی 2025 کے دوران بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف بلا اشتعال حملوں کا ذکر کیا، جن میں 40 عام شہری شہید ہوئے۔ انہوں نے بلوچستان کے ضلع خضدار میں اسکول بس پر حملے کا بھی حوالہ دیا، جس میں معصوم بچوں کی جانیں گئیں۔

صائمہ سلیم نے بھارت پر الزام عائد کیاکہ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کی سرپرستی کررہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے دعوؤں کو گمراہ کن اور حقائق سے انحراف قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ حملے شہریوں کے تحفظ سے متعلق مباحثے کے دوران کیے گئے، جو اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں پاک بھارت تنازع: پاکستانی سیکریٹری خارجہ کی غیرملکی سفارتکاروں کو بریفنگ

انہوں نے بھارت سے مطالبہ کیاکہ وہ ریاستی دہشتگردی بند کرے، کشمیری عوام پر ظلم ختم کرے، اور جموں و کشمیر کے تنازعے کے پُرامن حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق بامعنی مذاکرات شروع کرے۔

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بھارت کی جانب سے دریاؤں کا بہاؤ روکنے کی کوششوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جو پاکستانی عوام کے لیے زندگی کی علامت ہیں، نہ کہ جنگ کا ہتھیار۔

صائمہ سلیم متعدد مواقع پر اقوام متحدہ میں پاکستان کا مؤقف پیش کر چکی ہیں۔

وہ جنیوا میں اقوام متحدہ کے مستقل پاکستانی مشن میں انسانی حقوق کی سیکنڈ سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔ خاص طور پر جموں و کشمیر کے تنازعے پر صائمہ سلیم نے پاکستان کا مؤقف ہمیشہ انتہائی مضبوطی سے پیش کیا ہے، جس کا اظہار 2021 اور 2023 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ان کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے، جہاں انہوں نے بھارتی سفارت کاروں کے جواب میں ٹھوس دلائل دیے۔

صائمہ سلیم کون ہیں؟

صائمہ سلیم نے اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور عزم کے ذریعے پاکستان کی سفارتی دنیا میں ایک منفرد مقام بنایا۔ وہ نہ صرف ایک قابل سفارت کار ہیں بلکہ اپنی معذوری کو کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہ بننے دینے کی ایک روشن مثال بھی ہیں۔ ان کی سفارتی مہارت، خاص طور پر انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کے شعبوں میں ان کو عالمی سطح پر بھی پذیرائی ملی ہے۔

’سی ایس ایس میں چھٹی پوزیشن‘

انہوں نے اپنی معذوری کے باوجود غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے سی ایس ایس امتحانات 2006 میں چھٹی پوزیشن حاصل کی تھی۔ اس سے قبل انہوں نے کنیئرڈ کالج برائے خواتین یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ایم اے اور ایم فل کی ڈگریاں حاصل کیں اور بعد میں بطور فل برائٹ اسکالر جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں بھی تعلیم حاصل کی۔

نواز شریف اور شہباز شریف کی حوصلہ افزائی

2008 میں معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے صائمہ سلیم کو اپنا معاون خصوصی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کی پیشہ ورانہ خدمات اور عزم کو سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی سراہا، جو انہوں نے 2013 میں جنیوا میں اپنے عہدے کے دوران پاکستان کی مثبت تصویر کو فروغ دینے کے لیے کیا۔

’صائمہ سلیم کی زندگی کے چیلنجر‘

صائمہ سلیم نے 07-2006 میں سی ایس ایس امتحانات میں حصہ لیا تو ایک مشکل یہ سامنے آئی کہ بذریعہ کمپیوٹر امتحانات پالیسی کا حصہ نہیں جس پر انہوں نے 2005 کے رولز کا حوالہ دیا اور پھر انہیں بذریعہ کمپیوٹر امتحان دینے کا موقع ملا۔

سی ایس ایس پاس کرنے کے بعد انہیں بصارت سے محرومی کی وجہ سے فارن آفس پوسٹنگ کے لیے خصوصی اجازت نامہ لینا پڑا۔

’پاکستان کے پہلے نابینا جج‘

صائمہ کے ایک بھائی یوسف سلیم بھی نابینا ہیں، وہ پاکستان کے پہلے نابینا جج ہیں۔ انہوں نے لاہور ہائیکورٹ کی ماتحت عدلیہ میں سول جج کے طور پر خدمات انجام دیں، جو معذور افراد کے لیے ایک تاریخی کامیابی تھی۔

یہ بھی پڑھیں دہلی میں پاکستانی سفارتکاروں کے ساتھ ناروا سلوک

صائمہ کی ایک اور بہن، جو نابینا ہیں، لاہور یونیورسٹی میں لیکچرار کے عہدے پر فائز ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاکستان بھارت جنگ پاکستانی مؤقف حکومت حوصلہ افزائی سی ایس ایس صائمہ سلیم غیرمعمولی صلاحیتیں نابینا سفارتکار نواز شریف وزیراعظم شہباز شریف وی نیو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان بھارت جنگ پاکستانی مؤقف حکومت حوصلہ افزائی سی ایس ایس صائمہ سلیم نابینا سفارتکار نواز شریف وزیراعظم شہباز شریف وی نیو انہوں نے بھارت صائمہ سلیم نے میں پاکستان اقوام متحدہ پاکستان کی سی ایس ایس کے لیے

پڑھیں:

چین  دوسرے ممالک کے ساتھ کھلے پن کو وسعت دے گا ، چینی وزیر اعظم

ریو ڈی جنیرو: چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی۔بدھ کے روز لی چھیانگ نے کہا کہ 80 سال قبل اپنے قیام کے بعد سے اقوام متحدہ نے عالمی امن و امان کو برقرار رکھنے اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ بین الاقوامی صورتحال جتنی پیچیدہ ہو گی، اقوام متحدہ کے وقار کو برقرار رکھنا اتنا ہی اہم ہے۔ چین عالمی حکمرانی میں اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کو مضبوطی سے برقرار رکھتا ہے اور حقیقی کثیر الجہتی کو فروغ دینے اور اقوام متحدہ کے مقاصد کو بہتر طریقے سے آگے بڑھانے کے لئے تیار ہے۔ ایک ذمہ دار بڑے ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے چین  دوسرے ممالک کے ساتھ کھلے پن کو وسعت دے گا ، مواقع کا اشتراک جاری رکھے گا اور  مشترکہ ترقی کے حصول کے لئے کوشش کرے گا۔ انتونیو گوتریس نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ تین گلوبل انیشی ایٹوز اقوام متحدہ کے اہداف سے انتہائی مطابقت رکھتے ہیں اور چین نے ہاٹ اسپاٹ ایشوز کے سیاسی تصفیے کو فروغ دینے، بین الاقوامی اقتصادی اور مالیاتی نظام میں اصلاحات اور ترقی پذیر ممالک کے مفادات کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اقوام متحدہ چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے، کثیر الجہتی کی حمایت، یکطرفہ پسندی کی مخالفت اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا خواہاں ہے۔اسی دن لی چھیانگ نے ریو ڈی جنیرو میں برازیل میں چینی مالی اعانت سے چلنے والے کاروباری اداروں کے ایک سمپوزیم میں بھی شرکت کی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • چین  دوسرے ممالک کے ساتھ کھلے پن کو وسعت دے گا ، چینی وزیر اعظم
  • اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کو فروغ دینے کی چین کی تجویز پر  متفقہ طور پر قرارداد منظور
  • افغانستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیمیں دنیا کیلئے خطرہ قرار
  • افغانستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیمیں پوری دنیا کے لئے خطرہ ہیں. عاصم افتخار
  • اقوام متحدہ: امریکہ کے اعتراضات کے باوجود طالبان حکومت سے متعلق قرارداد منظور
  • افغانستان سے دہشتگردی عالمی خطرہ بن چکی ہے پاکستان کا اقوام متحدہ میں اظہار تشویش
  • افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات میں اضافے کا خدشہ، پاکستان
  • ٹی ٹی پی اور بلوچ شدت پسند افغان سرزمین سے اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، عاصم افتخار
  • افغانستان کو تنہا نہ چھوڑیں، دیرپا امن کیلیے عملی اقدام ہی واحد راستہ ہے، پاکستان کا اقوام متحدہ میں مؤقف
  • غزہ میں امداد کی چوری کا کوئی ثبوت نہیں، یورپی کمیشن