Juraat:
2025-10-22@20:53:50 GMT

افغانستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیمیں دنیا کیلئے خطرہ قرار

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

افغانستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیمیں دنیا کیلئے خطرہ قرار

القاعدہ، ٹی ٹی پی اور بلوچ شدت پسند اور مجید بریگیڈ افغانستان سے بدستور سرگرم ہیں، پاکستانی مندوب
یقینی بنانا ہوگا افغانستان پھر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے،عاصم افتخارکا جنرل اسمبلی میں خطاب

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیمیں صرف ہمارے لئے نہیں پوری دنیا کیلئے خطرہ ہیں، القاعدہ ، ٹی ٹی پی اور بلوچ شدت پسند افغانستان سے بدستور سرگرم ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) ، اور مجید بریگیڈ کے درمیان بڑھتا ہوا گٹھ جوڑ قائم ہو چکا ہے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) ، اور مجید بریگیڈ کے درمیان بڑھتا ہوا گٹھ جوڑ قائم ہو چکا ہے۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے قوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں افغانستان کی صورتحال پر مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔پاکستان کے مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ ہمیں افغان سرزمین سے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی دراندازی کا سامنا ہے، کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں چھوڑے گئے ہتھیار پاکستان پر حملوں کیلئے استعمال ہو رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ یہ ہتھیار افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں کی جانب سے پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں، جن میں گزشتہ دو ہفتوں کے حملے بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کسی بھی ملک کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے، افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے انہوں نے اقوام متحدہ کو آگاہ کیا ہے کہ اس بات کے مستند شواہد موجود ہیں کہ دہشت گرد گروہوں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) ، اور مجید بریگیڈ کے درمیان بڑھتا ہوا گٹھ جوڑ قائم ہو چکا ہے جو ملک کے اسٹریٹیجک انفرااسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بنانے کے لیے سرگرم ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ گروہ افغانستان کے غیر حکومتی علاقوں سے کام کر رہے ہیں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے جنگجوئوں کی تعداد تقریبا 6 ہزار ہے، اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد سب سے بڑا دہشت گرد گروہ ہے، جو افغان سرزمین سے کام کر رہا ہے اور یہ نہ صرف پاکستان بلکہ علاقائی اور عالمی استحکام کے لیے بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ افغانستان دوبارہ ایسے دہشت گردوں کی آماج گاہ نہ بنے جو اپنے ہمسایوں اور وسیع تر عالمی برادری کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں، انہوں نے اقوام متحدہ اور علاقائی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ ان عناصر کے خلاف کارروائی کریں جو اس خطے میں دوبارہ تنازع کو ہوا دے سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: اور مجید بریگیڈ افغانستان سے کہ افغانستان انہوں نے کہا اقوام متحدہ نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے لیے

پڑھیں:

افغان دہشت گردی کا مؤثر جواب

ریاض احمدچودھری

پاکستان کے سکیورٹی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کے صوبے پکتیکا میں گل بہادر گروپ کے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں 70 جنگجو مارے گئے ہیں۔ مارے جانے والے شدت پسندوں میں صدیق اللہ داوڑ، غازی مداخیل، مقرب اور قسمت اللہ شامل تھے۔ ‘گروپ کے سرغنہ گلاب عرف دیوانہ بھی کارروائی میں مارے گئے جو اہم کامیابی ہے’۔وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ پاکستانی علاقے میں شدت پسندوں کی جانب سے کیے گئے ایک حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ‘ گل بہادر گروپ نے شمالی وزیرستان میں گاڑی پر آئی ای ڈی حملہ کیا جس میں شہریوں اور پاک فوج کے ایک جوان نے شہادت کو گلے لگایا اور متعدد زخمی ہوئے۔تصدیق شدہ انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر گل بہادر گروپ کے خارجیوں کے خلاف گزشتہ رات درست اور ہدف پر کارروائی کی گئی جن میں کم از کم 60 سے 70 خارجیوں اور ان کی قیادت کو ہلاک کیا گیا۔’عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے کی جانے والی تمام قیاس آرائیاں اور دعوے غلط ہیں اور ان کا مقصد افغانستان کے اندر سے کام کرنے والے دہشت گرد گروپوں کی حمایت پیدا کرنا ہے۔پاکستان مخلصانہ طور پر اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ بھارت کی سرپرستی میں افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی کے اس پیچیدہ مسئلے کا حل بات چیت اور افغان حکام کی جانب سے غیر ریاستی عناصر پر موثر کنٹرول کے ذریعے ممکن ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ‘کابل کے ساتھ تعلقات اب ماضی جیسے نہیں رہیں گے، اب احتجاجی مراسلے یا امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی، کوئی وفد کابل نہیں جائے گا، جہاں کہیں بھی دہشت گردی کا منبع ہوگا، اسے بھاری قیمت چکانی ہوگی۔افغانستان بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہا ہے، اور کہا کہ اسلام آباد اب ماضی جیسے تعلقات رکھنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پاکستانی سرزمین پر موجود تمام افغانوں کو اپنے وطن واپس جانا ہوگا، اب ان کی اپنی حکومت (یا خلافت) کابل میں موجود ہے، اسلامی انقلاب کو 5 سال ہو چکے ہیں، اب انہیں پاکستان کے ساتھ ہمسایوں کی طرح رہنا ہوگا۔طالبان کے 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد، پاکستانی وزرائے خارجہ نے 4 بار کابل کا دورہ کیا، وزرائے دفاع اور آئی ایس آئی کے سربراہان نے دو بار، خصوصی نمائندے اور خارجہ سیکریٹری 5، 5 بار، قومی سلامتی مشیر نے ایک بار جب کہ جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے 8 اجلاس افغان دارالحکومت میں ہوئے۔ 225 بار سرحدی فلیگ میٹنگز ہوئیں، 836 احتجاجی مراسلے اور 13 سخت نوٹس (ڈی مارش) دیے گئے۔ 2021 سے اب تک 3 ہزار 844 شہادتیں (عام شہری، فوجی، اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار) ہوئی ہیں، 10 ہزار 347 دہشت گرد حملے ہوئے ہیں۔
افغانستان عالمی دہشت گردی کا مرکز بن چکا ہے۔ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان نے پاکستان پر بلااشتعال فائرنگ کر دی تھی۔ طالبان سرحدی فورسز کے مطابق پاکستانی فضائی حملوں کے ردعمل میں افغان سرحدی فورسز مشرقی علاقوں میں بھاری لڑائی میں مصروف رہیں۔کنڑ، ننگرہار، پکتیکا، خوست اور ہلمند کے طالبان حکام نے بھی جھڑپوں کی تصدیق کی، اسلام آباد نے کابل پر زور دیا تھا کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے سے باز رہے۔ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں درجنوں افغان فوجی مارے گئے اور عسکری گروہ مؤثر اور شدید جوابی کارروائی کے باعث پسپا ہو گئے تھے۔14 اکتوبر کو پاکـافغان سرحد میں کرم کے مقام پر ایک بار پھر افغان طالبان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی، پاک فوج نے بروقت جوابی کارروائی کی تھی، جس کے نتیجے میں طالبان پوسٹوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔15 اکتوبر کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق 15 اکتوبر 2025 کو علی الصبح افغان طالبان نے بلوچستان کے علاقے اسپن بولدک میں 4 مختلف مقامات پر بزدلانہ حملے کیے تھے، جنہیں پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بھرپور اور مؤثر انداز میں ناکام بنا دیا تھا، اس دوران 15 سے 20 افغان طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
15 اکتوبر کو ہی پاکستان نے افغانستان کے صوبہ قندھار اور دارالحکومت کابل میں افغان طالبان اور خوارج کے ٹھکانوں پر بمباری کی تھی، تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کیے گئے جو شہری آبادی سے دور تھے، اس بمباری کے بعد پاکستان نے افغانستان کی جانب سے کی گئی سیز فائر کی درخواست قبول کرلی تھی۔ پاکستان کو اپنی سرحدی سالمیت اور اپنے عوام کی جان و مال کے تحفظ کا مکمل حق حاصل ہے اور ہم افغانستان سے آپریشن کرنے والے دہشت گردوں کو سکون سے رہنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • افغان دہشت گردی کا مؤثر جواب
  • پاکستان اور افغانستان میں کشیدگی
  • افغانستان دہشت گردوں کو لگام ڈالے
  • افغانستان کو دہشتگردی کیلئے بھارتی پشت پناہی حاصل ہے، گورنر سلیم حیدر
  • افغانستان کو دہشت گردی کیلئے بھارتی پشت پناہی حاصل ہے، گورنر سلیم حیدر
  • کشمیر میں امن کیلئے دہشتگردی کے ماحولیاتی نظام کو تباہ کرنا ہوگا، منوج سنہا
  • لبنان کی سرحد کے قریب اسرائیل کی فوجی مشقیں، جنگ کا خطرہ
  • پاکستان میں نہ کسی افغانی کی جائیداد رہے گی نہ کوئی افغانی ‘حنیف عباسی
  • لبنان سے جنگ کا خطرہ، سرحد کے قریب اسرائیل کی فوجی مشقیں شروع
  • پاکستان موسمیاتی اعتبار سے متاثر ہونیوالا دنیا کا 5واں ملک ہے‘ڈاکٹر توقیر شاہ