پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائے سی) کی سربراہ ماہ رنگ بلوچ سمیت ان کی پارٹی یا کسی بھی شخص کو بغیر ثبوت اور عدالتی کارروائی کے بغیر ’دہشتگرد‘ قرار دینے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات ’انتہائی تشویشناک‘ ہیں اور یہ ’بیک فائر‘ ہوسکتا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق پیپلز پارٹی کی انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ فرحت اللہ بابر نے یہ ردعمل اس وقت دیا جب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے حالیہ پریس کانفرنس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ بلوچ پر تنقید کی تھی اور میڈیا سے اس گروپ اور اس کے ارکان کو ’بے نقاب‘ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ یہ گروہ انسانی حقوق اور لاپتا افراد کے بارے میں بات کرتا ہے لیکن جب مسلح افواج دہشت گردوں کو ختم کرتی ہیں اور ڈی این اے سے ان کی شناخت کرتی ہیں، تو ان میں سے بہت سے افراد وہی نکلتے ہیں جو لاپتا افراد کی فہرست میں شامل ہوتے ہیں۔

انہوں نے جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ کے واقعے کا بھی ذکر کیا، جس میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے 400 سے زائد افراد کو یرغمال بنایا تھا۔

ان کا کہنا تھا ’معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا گیا لیکن یہ ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی والے کون ہوتے ہیں جو دہشت گردوں کی لاشوں کے دعوے کرتے ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ بی وائے سی دہشت گردی کی پراکسی ہے، دہشت گردوں اور ان کی پراکسیوں سے وہی سلوک کیا جانا چاہیے جو دنیا کی کوئی بھی قوم کرتی ہے۔

ہفتہ کے روز ایکس پر ایک پوسٹ میں فرحت اللہ بابر نے لکھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) یا کسی بھی فرد یا گروہ کو یکطرفہ طور پر دہشت گرد قرار دینا ’انتہائی تشویشناک‘ ہے اور ’بیک فائر‘ ہوسکتا ہے۔

اگرچہ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں بی وائے سی شامل نہیں ہے لیکن ماہ رنگ بلوچ ، جو مارچ سے بعض بی وائے سی ارکان کے ساتھ قید ہیں، کو نیکٹا کی ’مشکوک افراد‘ کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

حکومت کا الزام ہے کہ وہ جعفر ایکسپریس حملہ آوروں کی لاشوں کا دعویٰ کرنے اور عوام کو تشدد پر اکسانے کی کوشش کر رہی تھیں۔

گرفتاری سے ایک روز قبل مہرنگ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ارکان کو کوئٹہ میں ایک مظاہرے کے دوران مبینہ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پولیس کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا۔

Declaring Mahrang Baloch , BYC, or anyone as terrorist unilaterally & without evidence, without trial, is extremely problematic.

It can backfire. Unwise & dangerous to mount a high horse without knowing how to dismount. Curb the impulse to dub rights defenders as terrorists

— Farhatullah Babar (@FarhatullahB) May 24, 2025


ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیانات کے ردعمل میں ماہ رنگ بلوچ کی بہن نادیہ بلوچ نے اتوار کو ایکس پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما کی جانب سے ایک پوسٹ کی۔

جس میں انہوں نے لکھا ’ہماری جدوجہد پرامن، اصولی اور آفاقی انسانی حقوق کی اقدار پر مبنی ہے جب کہ میں نے ہمیشہ ہر قسم کے تشدد کی مذمت کی ہے، چاہے وہ ریاستی ہو یا غیر ریاستی عناصر کی جانب سے ہو‘۔

ماہ رنگ نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے الزامات کو ’بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پریس کانفرنس کو ’غلط انداز میں استعمال‘ کیا گیا، حالانکہ مارچ میں اپنی پریس کانفرنس کے دوران کسی بھی قسم کے تشدد کی حمایت نہیں کی تھی۔

بیان میں مزید کہا گیا ’ڈی جی آئی ایس پی آر کے تازہ ترین الزامات کے جواب میں، میرا سوال ہے: ثبوت کہاں ہے‘؟

خیال رہے کہ اپریل میں ماہ رنگ بلوچ اور دیگر بی وائے سی رہنماؤں نے جیل عملے کی جانب سے مبینہ ’تشدد‘ اور کارکن بیبو بلوچ کو ضلعی جیل پشین منتقل کرنے کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔

نادیہ بلوچ نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک خط لکھ کر اپنی بہن اور دیگر گروہ کے رہنماؤں کے ساتھ جیل میں مبینہ ناروا سلوک پر ’فوری مداخلت‘ کی درخواست کی تھی۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بلوچ یکجہتی کمیٹی فرحت اللہ بابر آئی ایس پی آر ماہ رنگ بلوچ بی وائے سی کی تھی

پڑھیں:

امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )امریکی کانگریس میں اکثریتی جماعت ریپبلکن کے قانون سازوں کی جانب سے ڈیموکریٹ اراکین کی مددسے پاکستان فریڈم اینڈ اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ (H.R. 5271) متعارف کرا دیا گیاہے جس کا مقصد ان پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنا ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوریت کو کمزور کرنے والے اقدامات کے ذمہ دار ہیں.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق یہ بل ہاﺅ س سب کمیٹی برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے چیئرمین اور مشی گن سے ریپبلکن پارٹی کے رکن بل ہوی زینگا اور کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹ رہنما سڈنی کاملاگر ڈو نے مشترکہ طور پر پیش کیا دیگر معاون اراکین میں ریپبلکن جان مولینار، ڈیموکریٹ جولی جانسن اور ریپبلکن جیفرسن شریو شامل ہیں شریک اسپانسرز میں ریپبلکن رِچ میکورمک، ریپبلکن جیک برگمین، ڈیموکریٹ واکین کاسترو اور ریپبلکن مائیک لاولر شامل ہیں.

یہ بل امریکی صدر کو اختیار دیتا ہے کہ وہ گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ کے تحت پابندیاں عائد کریں یہ قانون واشنگٹن کو ایسے افراد کو نشانہ بنانے کا حق دیتا ہے جو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں یا بدعنوانی کے مرتکب ہوں اس صورت میں یہ پاکستان کی حکومت، فوج یا سیکیورٹی فورسز کے موجودہ یا سابقہ اعلی حکام پر لاگو ہوگا.

قانون سازی میں امریکا کی جانب سے پاکستان میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کے لیے حمایت کو دوبارہ اجاگر کیا گیا اور جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے یہ بل ہاﺅس ریزولوشن 901 (H.Res. 901) پر مبنی ہے جو جون 2024 میں بھاری 2 جماعتی حمایت کے ساتھ منظور کیا گیا تھا اس قرارداد میں پاکستان میں جمہوریت کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا گیا تھا آزاد اور منصفانہ انتخابات کے تحفظ پر زور دیا گیا تھا اور امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا تھا کہ وہ پاکستانی حکومت کے ساتھ انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار کو یقینی بنانے کے لئے رابطہ رکھے.

نئے قانون پر بات کرتے ہوئے کانگریس مین ہوی زینگا نے کہا کہ امریکا ایسی صورت حال میں خاموش تماشائی نہیں بنے گا کہ جب وہ افراد جو پاکستان کی حکومت، فوج یا سیکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں یا دے چکے ہیں، کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کریں یا انہیں نظرانداز کریں رپورٹ کے مطابق پاکستان فریڈم اینڈ اکانٹیبلٹی ایکٹ ایک دو جماعتی اقدام ہے، جس کا مقصد پاکستان کے عوام کا تحفظ کرنا ہے، برے عناصر کو جوابدہ بنانا ہے اور یہ یقینی بنانا ہے کہ نہ تو جمہوری عمل اور نہ ہی آزادی اظہار کو دبایا جائے.

رکن کانگریس کاملاگر ڈو نے زور دیا کہ جمہوریت کا فروغ اور انسانی حقوق کا تحفظ امریکی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں اور انہیں پاکستان سے متعلق حکومتی پالیسی میں مرکزی حیثیت حاصل رہنی چاہیے، ایسے وقت میں جب جمہوری اقدار کمزور ہو رہی ہیں اور دنیا عدم استحکام کا شکار ہے، امریکا کو ان اقدار کا دفاع گھر اور باہر دونوں جگہ کرنا ہوگا اور ان لوگوں کو جوابدہ بنانا ہوگا جو انہیں نقصان پہنچاتے ہیں.

ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رہنما جولی جانسن نے کہا کہ جب ہم ان حکام کو جوابدہ ٹھہراتے ہیں جو آزاد اور منصفانہ انتخابات کو کمزور کرتے ہیں یا سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہیں تو ہم ایک مضبوط پیغام دیتے ہیں جو لوگ جمہوریت پر حملہ کریں گے انہیں نتائج بھگتنا ہوں گے اور وہ عالمی سطح پر محفوظ پناہ گاہ نہیں پا سکیں گے . پاکستانی نژاد امریکی ایڈووکیسی گروپس نے فریڈم اینڈ اکانٹیبلٹی بل اور H.Res.

901 کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے پاکستانی امریکن پبلک افیئرز کمیٹی کے سابق صدر اسد ملک نے کہا کہ یہ قانون پاکستان کے عوام کو بااختیار بناتا ہے اور یقینی بناتا ہے کہ انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوریت کو پامال کرنے والے جوابدہ ہوں اور ان پر مناسب نتائج لاگو ہوں. فرسٹ پاکستان گلوبل کے ڈاکٹر ملک عثمان نے کہا کہ یہ پاکستانی ڈائسپورا کی کانگریس میں مسلسل وکالت اور کمیونٹیز میں گراس روٹس مہم کا ثبوت ہے، یہ تاریخی بل 25 کروڑ پاکستانی عوام کے ساتھ جمہوریت، انسانی حقوق اور تمام سیاسی قیدیوں، بشمول عمران خان کی رہائی کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے اور حقیقی آزادی کی طرف ایک بڑا قدم ہے.

بل مزید جائزے کے لئے ہاﺅس کی خارجہ امور اور عدلیہ کمیٹیوں کو بھیج دیا گیا ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ دو جماعتی حمایت اور H.Res. 901 کے ساتھ اس کی ہم آہنگی سے اس کے کانگریس میں آگے بڑھنے کے امکانات زیادہ ہیں اسد ملک نے کہا کہ یہ صرف ایک بل نہیں ہے یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ امریکی کانگریس سن رہی ہے اور پاکستانی امریکن اس وقت تک جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک پاکستان میں عمران خان اور تمام سیاسی قیدی آزاد، جمہوریت اور انسانی حقوق بحال نہیں ہو جاتے اکاﺅنٹیبلٹی بل کے ذریعے امریکا ایک بار پھر پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کےلئے اپنی طویل مدتی حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور ان افراد کو جوابدہ بناتا ہے جو ان اقدار کو خطرے میں ڈالتے ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کیخلاف قرارداد منظور
  • ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے خلاف کسی پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے، پاکستان سمیت 16 مسلم ممالک کا انتباہ
  • امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل
  • امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
  • اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر انسانی حقوق کونسل کا اجلاس آج طلب