اساتذہ کی ہڑتال، گلگت بلتستان میں چار روز سے تدریسی نظام مفلوج
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں اساتذہ نے دھرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، گلگت، سکردو، ہنزہ، غذر، گانچھے سمیت دیگر اضلاع میں اساتذہ کا احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اساتذہ کی جانب سے کلاسز کے بائیکاٹ کی وجہ سے گلگت بلتستان میں گزشتہ چار روز سے تدریسی نظام بری طرح مفلوج ہو چکا ہے، بچوں کی پڑھائی شدید متاثر ہو رہی ہے۔ چار روز قبل سرکاری سکولوں کے ٹیچرز نے اپنے مطالبات کے حق میں کلاسوں کا بائیکاٹ کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا، چوتھے روز اساتذہ نے سکولوں میں ہڑتال کرنے کے ساتھ روڈ پر دھرنے دینے کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں اساتذہ نے دھرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، گلگت، سکردو، ہنزہ، غذر، گانچھے سمیت دیگر اضلاع میں اساتذہ کا احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ دوسری جانب حکومت نے اساتذہ کے مطالبات پر غور کرنے کیلئے چار رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔ کمیٹی میں سکریٹری تعلیم، سکریٹری سروسز، سکریٹری ٹو وزیر اعلیٰ اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے شامل ہونگے۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر بنائی گئی کمیٹی اساتذہ کے معاملات پر غور کرے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اضلاع میں اساتذہ گلگت بلتستان کا سلسلہ شروع کیا
پڑھیں:
بابوسر ٹاپ ، 15 سیاح تاحال لاپتہ ، گلگت بلتستان حکومت نے سفری ہدایات جاری کر دیں
بابوسر ٹاپ سے بہنے والے 15 سیاح تاحال لاپتہ جبکہ شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا ، گلگت بلتستان کیلئے سفری ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق ایک انٹرویو میں کہا کہ بارش اور سیلاب سے گلگت میں 5 اموات ہوئیں ، شاہراہ قراقرم 2 مقامات سے بند ہے ، جس کی وجہ ہزاروں مسافر پھنسے ہوئے ہیں ،عوام حالات معمول پر آنے تک سیاح گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں۔دوسری جانب وزیر اطلاعات گلگت بلتستان ایمان شاہ نےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلابی صورتحال سنگین ہے اور کلاؤڈ برسٹنگ کے واقعات پیش آ رہے ہیں، بابو سر میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کہنا تھا کہ سیلابی ریلے میں 18 سے زائد گاڑیاں بہہ گئی ہیں، سیلاب سے متاثرہ افراد کو ریسکیو کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔