ضرورت پڑی تو اسرائیل پر نیا حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں، ایران
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2025ء)ایران کی فوج نے اسرائیل کو حملے کی براہ راست دھمکی دے دی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ایرانی فوج کے کمانڈر انچیف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے یہ بیان "مقدس دفاع کے آٹھ جلدوں پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا کی نقاب کشائی کی تقریب میں میں شرکت کے دوران دیا۔
(جاری ہے)
ایرانی فوج کے کمانڈر انچیف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے اسرائیل کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر حالات نے تقاضا کیا تو ایرانی مسلح افواج اسرائیل کے خلاف نئی فوجی کارروائیاں کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل نے کوئی تزویراتی غلطی کی تو اسے مناسب جواب دیا جائے گا۔اس سے قبل اسرائیل حالیہ دنوں میں یہ اشارہ دے رہا تھا کہ اگر امریکا کے ساتھ مذاکرات ایران کے ایٹمی پروگرام کو روکنے میں ناکام رہے تو وہ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ایرانی تیل کی فروخت میں ملوث 22کمپنیوں پر امریکی پابندیاں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ عالمی سطح پر قائم 22 کمپنیوں پر ایرانی تیل کی فروخت میں مدد کرنے پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ پابندی شدہ کمپنیاں ہانگ کانگ، متحدہ عرب امارات اور ترکیہ میں قائم ہیں۔محکمے نے کہاکہ تیل کی فروخت سے ایران کی طاقتور ترین نیم فوجی تنظیم پاسدارانِ انقلاب کی القدس فورس کو مالی فائدہ ہوتا ہے۔ امریکا نے القدس فورس کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔ محکمہ خزانہ نے کہاکہ القدس فورس ایران سے باہر ایسی کمپنیوں کا استعمال کرتی ہے جو بظاہر کاروبار لیکن درپردہ ایران کے لیے کام کرتی ہیں۔ یہ کمپنیاں امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے ایرانی تیل کی فروخت سے حاصل شدہ اربوں ڈالر کا منافع منتقل کرنے کے لیے آف شور اکاؤنٹس کا استعمال کرتی ہیں۔ ایسی سرگرمیوں کو نشانہ بناتے ہوئے پابندیاں عائد کرنے والے محکمہ خزانہ کے مطابق یہ رقم ایران کے ہتھیاروں کے پروگراموں اور پورے خطے میں پراکسی گروپس کی مالی معاونت کے لیے استعمال ہوتی ہے۔امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہاتہران حکومت اپنے عوا م کوفائدہ پہنچانے کے بجائے جوہری پروگرام اور بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کو ترجیح دیتی ہے اور اس کے لیے اپنے ظاہری بینکاری نظام پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔