اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 27 مئی ۔2025 )ملک میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح اپریل میں0.3 فیصد رہنے کے بعد، مئی میں پاکستان کی مجموعی مہنگائی بڑھنے کی شرح کی توقع ہے جو کہ 2اعشاریہ7 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، یہ بات بروکریج ہاﺅس جے ایس گلوبل کی رپورٹ میں کہی گئی ہے. وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق، اپریل 2025 میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر0اعشاریہ3فیصد رہی جو کہ مارچ 2025 میں 0.

7 فیصد تھی جے ایس گلوبل کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) مئی کے لیے 2.7 فیصد رہنے کی توقع ہے اب بیس ایفکیٹ ختم ہو رہے ہیں جو قیمتوں کے عمومی رجحانات کی واپسی کا اشارہ ہے اس سے مالی سال 2025 کے پہلے 11 ماہ کی اوسط مہنگائی 4.

(جاری ہے)

7 فیصد رہنے کا امکان ہے جو کہ گزشتہ مالی سال کی اوسط 24.9 فیصد سے کہیں کم ہے.

مئی 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی تھی جو کہ جولائی 1965 سے دستیاب اعداد و شمار کے بعد سب سے بلند سطح تھی جے ایس گلوبل کے مطابق مئی میں خوراک کی مہنگائی سالانہ بنیاد پر 1.4 فیصد بڑھنے کی توقع ہے جو پچھلے سال اسی ماہ میں منفی 0.2 فیصد تھی جو کہ بنیادی اثر کے زائل ہونے کی وجہ سے ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رہائش، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں سالانہ بنیاد پر 3.3 فیصد کمی اور ماہانہ بنیاد پر 2 فیصد کمی کی توقع ہے خاص طور پر بجلی کے نرخوں میں مئی کے دوران کمی کے باعث ایسا ہونے کا امکان ہے دوسری جانب بنیادی مہنگائی اپریل میں سالانہ بنیاد پر تقریباً 9 فیصد رہنے کی توقع ہے.

پالیسی ریٹ کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حالیہ مانیٹری پالیسی کمیٹی اجلاس میں بنیادی شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کمی کرتے ہوئے اسے 11 فیصد پر کردیا جو گرتی ہوئی مہنگائی کی عکاسی کرتا ہے یہ جاری مانیٹری ایزنگ سائیکل میں ساتواں ریٹ کٹ ہے جس کے نتیجے میں شرح سود میں مجموعی طور پر 1,100 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کی کمی ہوئی جو اس کی بلند ترین سطح 22 فیصد سے کم ہو کر موجودہ سطح پر آ گئی ہے.

جے ایس گلوبل نے کہا کہ اب تک مہنگائی کی توقعات سے کم سطح پر موجودگی کو مدِنظر رکھتے ہوئے شرح سود میں مزیدکمی کو رد نہیں کیا جا سکتا اسٹیٹ بینک آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 16 جون 2025 کو منعقد کرے گا دوسری جانب معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اعدادوشمار کے ہیر پھیر سے مہنگائی کم ہوسکتی ہے نہ ہی معاشی مسائل کا خاتمہ ممکن ہے انہو ں نے کہا کہ حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق سال2023سے اب تک صرف بجلی کی قیمتوں میں155فیصد اضافہ ہوا ہے ‘155فیصد کے اضافے کے مقابلے میںتین‘چار فیصد کی کمی کیا حیثیت رکھتی ہے؟.

انہوں نے کہا کہ چینی بنیادی ضروریات میں سے ہے حکومت نے بغیر منصوبہ بندی کے چینی برآمدکرنے کی اجازت دے دی جس سے شوگر مل مالکان کو تو اربوں روپے کا فائدہ ہوا مگر ملک کے اندر چند ہی ہفتوں کے دوران چینی کی قیمتوں میں فی کلو 10سے20روپے تک کا اضافہ ہوگیا‘ماہرین کا کہنا ہے کہ تمام بنیادی اشیاءکی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے دالیں عام شہریوں کے لیے بنیادی خوراک میں شمار ہوتی ہیں تین سال کے دوران صرف چنے کی دال110روپے فی کلو سے360روپے کلو سے تجاوزکرچکی ہے اسی طرح کوکنگ آئل213روپے لیٹرسے600روپے لیٹرتک جاپہنچا ہے‘چاول سپرکوالٹی 120روپے کلو سے380روپے کلو تک پہنچ چکی ہے.

انہوں نے کہا کہ بنیادی مسلہ آمدن میں اضافے کا ہے جس سے حکومتیں لاتعلق نظرآتی ہیں گیس‘بجلی‘تیل‘بنیادی اشیاءضروریہ کی قیمتوں میں تو کئی سو گنا اضافہ ہوا ہے مگر سرکاری یا نیم سرکاری اداروں اور بڑی کمپنیوں میں ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ اضافے کی شرح بمشکل10سے20فیصد ہے جبکہ نجی شعبہ میں سب سے زیادہ ملازمتیں فراہم کرنے والی انڈسٹریزاور اداروں میں تنخواہوں میں سالانہ بنیادوں پر اضافہ نہیں کیا جاتا‘گھروں کے کرائے تین سالوں میں 60سے70فیصد تک بڑھے ہیں.

ماہرین کا کہنا ہے کہ اعدادوشمار کے کورکھ دھندے سے مہنگائی کم ہوسکتی ہے نہ ہی عام شہریوں کی زندگیوں میں تبدیلی آسکتی ہے اس کے لیے بیوروکریسی کی تیارکردہ رپوٹوں پر انحصار کرنے کی بجائے زمینی حقائق کا جائزہ لینا ہوگا کیونکہ حقیقت میں ملک کے اندر مڈل کلاس کا خاتمہ ہوچکا ہے اور غربت میں گھنٹوں کے حساب سے اضافہ ہورہا ہے جو کہ الارمنگ ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں سالانہ بنیاد سالانہ بنیاد پر جے ایس گلوبل مہنگائی کی کی توقع ہے فیصد رہنے کے مطابق کی شرح

پڑھیں:

جولائی اور اگست کے  درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ

اسلام آباد:

رواں مالی سال2025-26 کے پہلے 2 ماہ(جولائی،اگست) کےدوران ملک کا تجارتی خسارہ 29.63 فیصد اضافے کے ساتھ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیاہے ہے  جب کہ اسی عرصے میں غیرملکی درآمدات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

مالی سال 2025-26 کےپہلے 2ماہ کےدوران درآمدات میں اضافے سےتجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال جولائی اگست میں 4.66 ارب ڈالر کےمقابلےمیں تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔

اس حوالے  سے وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ  رپورٹ کےمطابق 2 ماہ میں مجموعی درآمدات 14.53 فیصد بڑھیں اور11 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ غذائی اشیاکی درآمدات 39کروڑ 47 لاکھ ڈالراضافے سے ایک ارب 46 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جولائی تا اگست دودھ،مکھن،کریم،خشک میوے،مسالہ جات،دالوں،سویابین اور پام آئل کی درآمد میں بھی اضافہ ہوا۔ پام آئل کی امپورٹ پر 64 کروڑ ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوا،موبائل فونز کی درآمد میں دوگنا سےزیادہ اضافہ ریکارڈکیاگیا ہے جب کہ 2 ماہ میں اسمارٹ فون کی درآمدات پر30 کروڑ ڈالر کے اخراجات  آئے۔ گزشتہ برس یہ رقم 14 کروڑ 37 لاکھ ڈالرتھی۔

جولائی تا اگست کاروں، بسوں،موٹر سائیکلز کی درآمد میں بھی دو گنا اضافہ ہوا۔ ٹرانسپورٹ کا درآمدی بل 62کروڑ58 لاکھ ڈالرسے تجاوز کرگیا ہے۔ رپورٹ کےمطابق مشینری کی امپورٹ 22.56 فیصد اضافے کےساتھ ایک ارب 70 کروڑ ڈالرتک پہنچ گئی۔

ٹیکسٹائل سیکٹرکی درآمدات 7.49 فیصد اضافےسے ایک ارب ڈالررہیں۔ زرعی آلات،کیمکلزکی امپورٹ 4.58 فیصد بڑھ کر ایک  ارب 75 کروڑ ڈالر،لوہے،اسٹیل، ایلومینیم  سمیت ایک ارب ڈالرکی مختلف دھاتیں بھی درآمد کی گئی ہیں جب کہ چائےکی درآمد میں 5.67 فیصد اور چینی کی درآمد میں 19.48 فیصد کمی آئی ہے۔ پیٹرولیم کی درآمد 4.65 فیصد کمی سے 2ارب 53 کروڑ ڈالر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جولائی اور اگست کے  درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس میں 1300 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • لاہوربورڈ ، انٹرمیڈیٹ سالانہ امتحان 2025 پارٹ ٹو کے نتائج کا اعلان،کامیابی کا تناسب 60.86 فیصد رہا
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ