بلوچستان حکومت نے صوبے کی سرکاری جامعات کے اساتذہ اور دیگر ملازمین کو دیے جانے والے 6 مختلف الاؤنسز ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں تنخواہوں میں 40 فیصد تک کمی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

محکمہ کالجز، ہائیر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن بلوچستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ختم کیے گئے الاؤنسز میں یوٹیلٹی الاؤنس، ہاؤس ریکوزیشن، آرڈرلی الاؤنس، ہارڈ شپ الاؤنس، ٹیکنیکل سبجیکٹ الاؤنس اور اسپیشل الاؤنس شامل ہیں۔

ان کی جگہ کوئٹہ کی جامعات کے لیے 2022 کے بیسک پے اسکیل کے تحت 25 فیصد اور کوئٹہ سے باہر کی جامعات کے لیے 35 فیصد ’پی ایس یو الاؤنس‘ متعارف کرایا گیا ہے۔ تاہم، یہ الاؤنس کنٹریکٹ، ایڈہاک یا ٹی ٹی ایس بنیادوں پر کام کرنے والے ملازمین کو نہیں ملے گا اور اس کا اطلاق پینشن یا گریجویٹی پر بھی نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان اسمبلی: خضدار میں دہشتگرد حملے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ مستقبل میں کسی بھی الاؤنس میں رد و بدل صرف صوبائی کابینہ کی منظوری سے ہی ممکن ہوگا۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ بلوچستان حکومت اور ایچ ای سی کی جانب سے دی جانے والی گرانٹس کو صرف تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جا سکے گا، جبکہ دیگر اخراجات جامعات کو اپنے وسائل سے پورے کرنے ہوں گے۔

اساتذہ اور ملازمین میں شدید تشویش

حکومتی اقدام پر جامعات کے اساتذہ اور ملازمین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ گزشتہ روز بلوچستان کی جامعات میں قلم چھوڑ ہڑتال کی گئی۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے صدر کلیم اللہ نے کہا کہ یہ اقدام دراصل ملازمین کے معاشی قتل کے مترادف ہے۔ اُن کے مطابق حکومت الاؤنسز ختم کرکے 40 فیصد کٹوتی کر رہی ہے، اور اس کے بدلے 2022 کے پے اسکیل کے مطابق معمولی اضافہ پیش کیا جا رہا ہے۔

کلیم اللہ کے مطابق جس ملازم کی تنخواہ ایک لاکھ روپے ہے، اس سے 40 ہزار کاٹ کر صرف ساڑھے 12 ہزار کا پی ایس یو الاؤنس دیا جائے گا، یعنی تنخواہ 72 ہزار روپے رہ جائے گی۔ یہ ناقابلِ قبول ہے۔

مزید پڑھیں:بلوچستان میں معصوموں کا خون، مودی ذمہ دار ہے: گرپتونت سنگھ پنوں

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی جامعات میں 15 ہزار سے زائد ملازمین کام کر رہے ہیں، جو پہلے ہی تنخواہوں کی بروقت ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں۔ اب مزید کٹوتیوں سے یہ شعبہ مزید زبوں حالی کا شکار ہو گا۔

’بیوروکریسی جامعات کو تباہ کر رہی ہے‘

کلیم اللہ نے الزام عائد کیا کہ حکومت اور بیوروکریسی دراصل سرکاری جامعات کو ختم کرکے پرائیویٹ اداروں کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ اُن کے بقول، حکومت ہمیں مشورہ دے رہی ہے کہ فیسیں بڑھائی جائیں، جبکہ سرکاری جامعات میں وہی طلبہ آتے ہیں جو مالی طور پر کمزور ہوتے ہیں۔ فیسوں میں اضافہ طلبہ کی تعداد میں مزید کمی کا سبب بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ جامعات سالانہ 90 کروڑ سے ایک ارب روپے تک حکومت کو آمدنی دیتی ہیں، اس کے باوجود یہاں کے ملازمین کی تنخواہیں کم کی جا رہی ہیں۔ اگر نوٹیفکیشن پر عمل ہوا تو ایک گریڈ 21 کا پروفیسر، سیکریٹریٹ کے گریڈ 11 کے کلرک کے برابر تنخواہ لے گا۔

مزید پڑھیں: حملے کی اطلاعات تھیں مگر بچوں کو نشانہ بنانے کی توقع نہیں تھی، وزیراعلیٰ بلوچستان

احتجاج کا اعلان

اساتذہ نے حکومت کو 4 دن کی مہلت دی ہے کہ وہ نوٹیفکیشن واپس لے۔ بصورت دیگر آئندہ ہفتے سے بھرپور احتجاج کیا جائے گا، جس میں کلاسوں کا بائیکاٹ، ٹرانسپورٹ کی معطلی، اور کوئٹہ کی اہم شاہراہوں پر دھرنے شامل ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اساتذہ الاؤنسز ختم بلوچستان حکومت سرکاری جامعات ملازمین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اساتذہ الاو نسز ختم بلوچستان حکومت سرکاری جامعات ملازمین سرکاری جامعات الاو نسز ختم اساتذہ اور جامعات کے کی جامعات کے مطابق الاو نس کے لیے کیا جا

پڑھیں:

کے پی حکومت نے نئی اسامیوں کی تخلیق اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی لگادی

پشاور:

خیبرپختونخوا حکومت نے نئے مالی سال کے لیے کفایت شعاری اقدامات جاری کردیئے، نئی آسامیوں کی تخلیق اورگاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبائی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کفایت شعاری اقدامات کے مطابق مکمل شدہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے وزیراعلیٰ کی منظوری سے مطلوبہ آسامیوں کے قیام کی منظوری دی جائے گی، ایمبولینس، فائر بریگیڈ، ٹریکٹرز، مسافربسوں، ریسکیو گاڑیوں، کشتیوں اور قیدیوں کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد نہیں ہوگی، دیگر تمام ہرقسم کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد ہوگی۔

اقدامات کے مطابق اراکین صوبائی اسمبلی کے علاوہ دیگر کے سرکاری اخراجات پر دیگر ممالک میں ورکشاپس اور تربیتی پروگراموں میں شرکت پر پابندی عائد کردی گئی، فائیو اسٹار ہوٹلوں میں سرکاری اخراجات پر سیمینارز اور ورکشاپس کے انعقاد پر پابندی عائد ہوگی۔

سرکاری اخراجات پر بیرون ملک علاج و معالجے پر پابندی عائد ہوگی، محکمہ خزانہ کی پیشگی اجازت کے بغیر چھٹی پر گئے کسی ملازم کی اسامی پر تقرری نہیں کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد: ٹنڈو باگو ٹائون کمیٹی کے ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
  • مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ، 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں
  • کے پی حکومت نے نئی اسامیوں کی تخلیق اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی لگادی
  • کوئٹہ: سرکاری فلیٹس کی زبوں حالی، کروڑوں روپے ضائع ہونے کا خدشہ
  • مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ، 19 اشیائے ضروریہ  کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں
  • پی ٹی وی کے 94 ملازمین کو گھر سمیت الاؤنس بھی دینے کا انکشاف
  • ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی،حکومت کا سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ
  • سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری
  • ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی، حکومت نے سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ دے دیا
  • ریاست مزید نوکریاں نہیں دے سکتی، حکومت کا سرکاری اداروں کی نجکاری کا عندیہ