آئی ایم ایف کی پاکستان میں مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ میں رہنے کی پیش گوئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آ باد: آئی ایم ایف نے پاکستان میں مسلسل 6 سال اوسط مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں رہنے کی پیش گوئی کردی ہے جبکہ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح حکومتی ہدف سے کہیں کم رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان میں مسلسل 6 سال اوسط مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں رہنے کی پیش گوئی کر دی ہے اور آئی ایم ایف نے رواں مالی سال مہنگائی 12 فیصد کے حکومتی ہدف کے مقابلے میں صرف 5.
آئی ایم ایف کو رواں مالی سال پاکستان میں مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں 5.1 فیصد رہنے کی توقع ہے جبکہ رواں مالی سال کے لیے حکومت نے اوسط مہنگائی کا ہدف ڈبل ڈیجٹ میں 12 فیصد مقرر کر رکھا ہے۔
اسی طرح پاکستان میں مالی سال 26-2025 میں اوسط مہنگائی 7.7 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ مالی سال 27-2026 کے لیے پاکستان میں اوسط مہنگائی کا تخمینہ 6.5 فیصد ہے۔
آئی ایم ایف نے مالی سال 28-2027 سے 30-2029 تک اوسط مہنگائی 6.5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔
اس حوالے سے آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال 24-2023 پاکستان میں اوسط مہنگائی 23.4 فیصد تھی جبکہ مالی سال 23-2022 میں پاکستان میں اوسط مہنگائی کی شرح 29.2 فیصد تھی۔
رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے حوالے سے کہا گیا کہ دوران اوسط مہنگائی 4.73 فیصد رہی ہے۔ Post Views: 1
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میں اوسط مہنگائی رہنے کی پیش گوئی ا ئی ایم ایف نے رواں مالی سال سنگل ڈیجٹ میں پاکستان میں فیصد رہنے
پڑھیں:
مودی سرکار کی دروغ گوئی اور ایٹمی جنگ کا جنون
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے جھوٹے دعوئوں اور الزامات کے جواب میں پاکستان نے مبنی بر حقیقت موقف اپنایا ہے۔
بھارت کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے کہ پاکستان کی مبینہ دہشت گردی کے خلاف بھارت کا ردعمل ضروری تھا ۔ دہشت گردی کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا اٹو ٹ انگ قرار دینے کے معاملے پر بھی مودی سرکار کا موقف شر انگیز ہے۔
بھارت یہ پرچار کر رہا ہے کہ پاکستان غیر قانونی طور پر کشمیر کے کچھ حصے پر قابض ہے۔ بھارت اپنی اندرونی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پاکستان پر الزامات لگا رہا ہے۔ عالمی برادری، اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی مبصرین بخوبی جان چکے ہیں کہ بھارت دہشت گردی کے بیانیے کو کشمیریوں کی آواز دبانے اور مظالم چھپانے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کا یہ نام نہاد’’ردعمل‘‘ دراصل بلا اشتعال فائرنگ، جھوٹے آپریشنز اور میڈیا میں ایسے جنگی تماشوں پر مبنی ہے، جو صرف اندرونی سیاسی مفادات کے لیے کیے جاتے ہیں۔ بھارت آج تک کوئی قابلِ قبول ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ پاکستان نے بارہا آزادانہ تحقیقات اور بین الاقوامی نگرانی کی پیشکش کی ‘ جسے بھارت نے ہمیشہ مسترد کیا۔پاکستان ہمیشہ سنجیدہ اور جامع مذاکرات کا حامی رہا ہے، جن میں دہشت گردی سمیت تمام اہم مسائل شامل ہوں۔ مگر بھارت’’دہشت گردی‘‘ کو بہانہ بنا کر اصل مسئلہ یعنی کشمیریوں کے حق رائے دہی سے توجہ ہٹاتا ہے۔
اگر بھارت سنجیدہ ہے، تو اسے بلوچستان میں تخریب کاری کی سرپرستی بند کرنی چاہیے، جس کے شواہد عالمی سطح پر بھی سامنے آ چکے ہیں۔ یہ دعوی نہ صرف تاریخ بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں سے متصادم ہے۔ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے، جس کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی قراردادیں( 47، 51، 80، 91 ) صاف طور پر آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کی بات کرتی ہیں۔ بھارت کا کشمیر کو اپنا ’’اٹوٹ انگ‘‘ کہنا عالمی عہد و پیمان کی خلاف ورزی ہے۔
اصل میں جموں کشمیر پر بھارت غیر قانونی طور پر قابض ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں جہاں دس لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں، متعدد سیاسی رہنما بغیر مقدموں کے قید ہیں، اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ اس کے برعکس آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں عوام پاکستان کے ساتھ خوش ہیں، امن و امان کی صورتحال بہتر ہے کیونکہ ریاست اور عوام میں اعتماد موجود ہے۔
دوسری جانب الیکشن میں ووٹ بٹورنے کے لیے مودی سرکار جنوبی ایشیا کو ایٹمی جنگ کی طرف دھکیل رہی ہے۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی کے نیوکلیئر جنگ کے بارے غیر ذمہ دارانہ بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ ذاتی سیاسی مفادات اور انتخابی کامیابی کے لیے پورے خطے کے امن کو دائو پر لگانے پر تلے ہوئے ہیں۔
بھارت میں مودی کے دورِ حکومت میں ایٹمی جنگ کے نعرے پہلے سے کہیں زیادہ شدت سے سننے کو مل رہے ہیں، جو ایک خطرناک رجحان ہے۔
کھلی ایٹمی دھمکیاں محض انتخابی جوش نہیں، بلکہ عالمی برادری کے لیے ایک واضح انتباہ ہیں کہ جنوبی ایشیا کسی بھی وقت ایٹمی تصادم کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔مودی کے ان بیانات پہ توجہ دی جانی چاہئے ۔
گجرات کے ایک انتخابی جلسے میں مودی نے فخر سے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت کے پاس ’’ایٹم بموں کی ماں‘‘ ہے۔ درحقیقت موصوف پاکستان کو شدید ایٹمی ردعمل کی دھمکی دے رہے تھے۔ راجستھان کے انتخابی جلسے میں مودی نے طنزیہ انداز میں کہا تھا ’’کیا ہم نے ایٹمی ہتھیار دیوالی پر پٹاخے چھوڑنے کے لیے رکھے ہیں‘‘؟ یہ واضح اشارہ تھا کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کو حقیقی امکان کے طور پر دیکھتے ہیں۔ مودی کی’’فیصلہ کن ایٹمی ردعمل‘‘ کی دھمکی بھارتی سیاست کو سفارتکاری سے ہٹا کر خطرناک عسکری جنون میں دھکیل رہی ہے۔ بھارت کی طویل عرصے سے قائم’’نو فرسٹ یوز‘‘ پالیسی اب محض ایک کھوکھلا دعویٰ بن چکی ہے۔
اس کے برعکس پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری، توازن اور صبر کا مظاہرہ کیا۔ دو ارب انسانوں کا خطہ مودی کی سیاسی ضد اور جنون کی بھینٹ چڑھ سکتا ہے۔ مودی سرکار کا جنگی ہیجان اجتماعی بربادی کی بنیاد بن سکتا ہے۔ عالمی برادری اگر آج خاموش رہی تو کل ایٹمی بادلوں کے نیچے انسانیت کا جنازہ اٹھے گا۔