بنوں میں امن کیلئے آواز اٹھانے کی پاداش میں سولہ پولیس اہلکاروں کو برطرف کیا گیا، پروفیسر ابراہیم
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ اتحاد و اتفاق سے حکومت اور سیکورٹی فورسز پر امن کی بحالی کے لیے دباؤ ڈالیں گے، ہماری جدوجہد پُرامن ہے اور اس پُر امن جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں امن پاسون کمیٹی کے وفد نے ڈومیل میں احمد زئی قوم کے مشران اور عمائدین سے ملاقات کی۔ وفد میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء باز محمد خان اور میریان قوم کے رہنماء ڈاکٹر پیر صاحب زمان شامل تھے۔ کمیٹی نے احمد زئی قوم کے مشران کے سامنے اپنا مدعا پیش کیا اور ان سے تعاون کی درخواست کی۔ احمد زئی قوم نے مشاورت کے بعد عید کے پہلے ہفتے میں جرگہ منعقد کرکے اپنے جواب سے آگاہ کرنے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے احمد زئی قوم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بنوں امن پاسون صرف مغوی سرکاری استاد فرمان علی شاہ کی بازیابی کے لیے نہیں، بلکہ ضلع میں ہمہ گیر امن کے لیے ہے۔ ہم امن کے لیے کوشاں ہیں اور امن کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ہم ناامید نہیں ہوئے، ان شاء اللہ بنوں، خیبر پختونخوا ور پورا ملک امن کا گہوارہ بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ بنوں میں امن کے لیے آواز اٹھانے کی پاداش میں سولہ پولیس اہلکاروں کو برطرف کیا گیا جن میں سے ایک گزشتہ دنوں بحالی کی آس میں دنیا سے رخصت ہوگیا۔ کچھ لوگوں کو شیڈول فور کی صورت میں عذاب کا سامنا ہے۔ سڑکیں بند ہیں، بنوں چھاؤنی میں عوامی دفاتر ہیں لیکن ان تک جانے کے لیے فوجی چیک پوسٹ پر سے گزرنا پڑتا ہے جہاں عوام کی تذلیل کی جاتی ہے۔ یہ صورتحال پچھلے بیس سالوں سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ، چیف سیکرٹری اور کورکمانڈر سمیت دیگر اہم شخصیات نے ملاقاتوں میں تسلیاں دیں، وعدے وعید کیے لیکن مسئلہ جوں کا توں ہے۔ مسئلے کے حل کے لیے حکومت کی جانب سے سنجیدگی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بنوں کی تمام تحصیلوں کا دورہ کر رہے ہیں، عمائدین سے ملاقات کر رہے ہیں، انہیں متحد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اتحاد و اتفاق سے حکومت اور سیکورٹی فورسز پر امن کی بحالی کے لیے دباؤ ڈالیں گے، ہماری جدوجہد پُرامن ہے اور اس پُر امن جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے کہا کہ امن کے
پڑھیں:
پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو
کیا پاکستان کو معاشی ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کیے بغیر ترقی نہیں کر سکتا؟ اسرائیل کو کیوں تسلیم نہیں کیا جا سکتا؟ قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کیبجائے پاکستان اسے بڑی طاقتوں کے حوالے کیوں کر رہا ہے؟ کیا اسرائیلی دانشوروں نے پاکستانی حکومت کو قدرتی معدنیات امریکا کو دینے کا مشورہ دیا؟ پاکستانی حکومتیں ماہر معاشیات کی ملک دوست پالیسیز کو سنجیدہ کیوں نہیں لیتیں؟ پاکستان کی امریکا نواز معدنیات پالیسی کے پاک چین تعلقات پر اثرات؟ اتحادی ہونے کے باوجود پاکستان نظر انداز، امریکا کا بھارت کیساتھ دس سالہ دفاعی اسٹراٹیجک معاہدہ کیوں؟ کیا پاکستان ابھی بھی نوآبادیاتی دور سے گزر رہا ہے؟ و دیگر سوالات کے جوابات جاننے کیلئے ماہر معاشیات پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور سنیئے اور احباب و اقارب کیساتھ بھی شیئر کیجیئے۔ متعلقہ فائیلیںپروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت پاکستان کی معروف ماہر معاشیات اور تجزیہ کار ہیں، وہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کے کالج آف اکنامکس اینڈ سوشل ڈیویلپمنٹ کی ڈین کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ وہ کئی کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں، گزشتہ سال انکی کتاب “Alternative to the IMF And Other Out of the Box Solutions” کو بہت پذیرائی ملی۔ وہ اکثر و بیشتر ملکی و غیر ملکی ٹی وی چینلز، فورمز اور ٹاک شوز میں بحیثیت تجزیہ کار ملکی و عالمی معاشی امور پر اپنی ماہرانہ رائے پیش کرتی ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ، معاشی ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا، قیمتی معدنیات امریکا کو دینا، پاکستان کو نظرانداز کرکے امریکا کا ہندوستان سے دفاعی معاہدہ سمیت دیگر متعلقہ موضوعات کی مناسبت سے انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کراچی میں انکے ساتھ مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial