پاکستان اور بھارت میں ڈرونز کی جنگ، ایشیا میں ہتھیاروں کی نئی دوڑ
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جون 2025ء) آٹھ مئی کو شب آٹھ بجے بھارتکے زیر انتظام جموں کے اوپر آسمان پر اس وقت سرخ آگ کی لکیریں دیکھی گئیں جب بھارت کے فضائی دفاعی نظام نے ہمسایہ ملک پاکستان سے آنے والے ڈرونز کو نشانہ بنایا۔
دونوں ممالک کے درمیان روایتی فوجی جھڑپیں تو ماضی میں بھی ہوتی رہی ہیں لیکن جوہری ہتھیاروں سے لیس ان دونوں حریف ہمسایہ ممالک کے درمیان 'اَن مینڈ ایریئل وہیکلز‘ یا بغیر پائلٹ والی فضائی گاڑیوں (یو اے وی) یعنی ڈرونز کا بڑے پیمانے پر یہ پہلا استعمال تھا۔
پاکستان اور بھارت کے مابین لڑائی میں فاتح کون؟
بھارتی حملوں میں گیارہ فوجیوں سمیت اکاون افراد ہلاک، پاکستان
امریکی ثالثی کے نتیجے میں یہ لڑائی تو رک ہو گئی، لیکن خبر رساں ادارے روئٹرز کے ایک جائزے کے مطابق اب جنوبی ایشیا کی یہ قوتیں، جنہوں نے گزشتہ سال دفاع پر 96 بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کیے تھے، ڈرون ہتھیاروں کی دوڑ میں مصروف ہو گئی ہیں۔
(جاری ہے)
ماہرین کا خیال ہے کہ ڈرون حملے، اہلکاروں کے لیے خطرے اور تصادم کو بے قابو ہو جانے کے خطرے میں ڈالے بغیر اہداف کو نشانہ بنانے کا ایک مؤثر طریقہ ہیں۔
بھارت کی 550 سے زائد کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم ڈرون فیڈریشن انڈیا سے منسلک سمِت شاہ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ بھارت اپنی مقامی یو اے وی صنعت میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اور ممکنہ طور پر آئندہ ایک سے دو سال کے دوران 470 ملین ڈالر تک خرچ کرے گا، جو اس تنازعے سے قبل کے مقابلے میں تین گنا رقم ہے۔
بھارت نے رواں ماہ 4.
دوسری طرف پاکستان بھی اپنے جدید اور مہنگے لڑاکا طیاروں کو خطرے میں ڈالنے سے بچنے کے لیے مزید یو اے ویز کے حصول پر بھی توجہ دے رہا ہے۔ یہ بات صورتحال کے بارے میں آگاہی رکھنے والے ایک ذریعے نے روئٹرز کو بتائی۔
جینز Janes نامی ڈیفنس انٹیلیجنس فرم سے منسلک اوئیشی موجمدار کے مطابق پاکستان ممکنہ طور پر ڈرون کی تحقیق اور پیداوار کے لیے چین اور ترکی کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دے گا۔
کنگز کالج لندن کے پولیٹیکل سائنٹسٹ والٹر لیڈوگ (Walter Ladwig) کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ بھارت اور پاکستان ڈرون حملوں کو بڑے پیمانے پر کشیدگی میں اضافے کے بغیر فوجی دباؤ ڈالنے کا ایک طریقہ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، ''یو اے وی کا استعمال رہنماؤں کے عزم کا مظاہرہ کرنے، واضح اثرات حاصل کرنے اور داخلی توقعات کو پورا کرنے کو ممکن بناتا ہے … مہنگے طیاروں یا پائلٹوں کو خطرے میں ڈالے بغیر۔‘‘
لیکن اس طرح کی جھڑپیں خطرے سے مکمل طور پر پاک نہیں ہوتیں۔ لیڈوگ کے مطابق ایسے ممالک متنازعہ یا گنجان آبادی والے علاقوں پر حملہ کرنے کے لیے یو اے وی کا استعمال کر سکتے ہیں جہاں انہوں نے پہلے لڑاکا طیاروں وغیرہ کا استعمال نہ کیا ہو۔
ڈرون حملے اور روایتی توپیںمئی میں ہونے والی لڑائی، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان اس صدی کی سب سے شدید لڑائی تھی، 22 اپریل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں عسکریت پسندوں کے ایک حملے کے بعد ہوئی تھی۔ بھارت نے اس حملے کے لیے پاکستان کے حمایت یافتہ ''دہشت گردوں‘‘ کو مورد الزام ٹھہرایا اور سات مئی کو پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مختلف مقامات پر میزائل حملے کیے۔
بھارت کا موقف تھا کہ ان میزائل حملوں کا ہدف ''دہشت گردوں کے ٹھکانے‘‘ تھے تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔روئٹرز نے بھارتی حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس سے اگلی رات پاکستان نے بھارت کے اندر 300 سے 400 تک ڈرون بھیجے تاکہ بھارتی فضائی دفاع کی جانچ کی جا سکے۔ ان ڈرونز میں ترکی کے تیار کردہ ڈرونز کے علاوہ پاکستان کے اپنے تیار کردہ ڈرون شہپر ٹو بھی شامل تھے۔
ان ڈرونز کا مقابلہ بھارت کی سرد جنگ کے زمانے کی اینٹی ایئرکرافٹ گنوں کے ذریعے کیا گیا جنہیں نئے ریڈار سسٹم سے جدید بنایا گیا ہے، اور جو ان ڈرونز کے خلاف بہت مؤثر ثابت ہوئیں۔ اگرچہ ایک پاکستانی ذریعے نے یہ بات تسلیم نہیں کی کہ ان ڈرونز کی بڑی تعداد کو نشانہ بنا لیا گیا، تاہم بھارت کے اندر نقصانات بہت کم دیکھے گئے۔
بھارت نے اسرائیلی ہاروپ، پولش وار میٹ اور مقامی طور پر تیار کردہ یو اے وی کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا تاکہ درست طریقے سے اہداف کو نشانہ بنایا جا سکے۔
سستا مگر مؤثر ہتھیاربہت زیادہ ڈرونز کھو دینے کے باوجود، دونوں ممالک ان کا ذخیرہ دوگنا کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے جنوبی ایشیائی امور کے ماہر مائیکل کوگلمین کے مطابق، ''ہم نسبتاﹰ سستی ٹیکنالوجی کے بارے میں بات کر رہے ہیں … اگرچہ یو اے وی میں میزائلوں اور لڑاکا طیاروں کی طرح دھاک بٹھانے اور خوف پیدا کرنے جیسا اثر نہیں ہے، پھر بھی یہ ان لوگوں کے لیے طاقت اور مقصد کا احساس ظاہر کرسکتے ہیں جو انہیں لانچ کرتے ہیں۔
‘‘ایک بھارتی سکیورٹی ذریعے اور بھارتی یو اے وی بنانے والی کمپنی نیو اسپیس کے سمیر جوشی کے مطابق بھارتی دفاعی منصوبہ سازوں کی جانب سے یو اے وی کی مقامی سطح پر تیاری کو وسعت دیے جانے کا امکان ہے۔
جوشی کی فرم بھارتی فوج کو دفاعی سامان فراہم کرتی ہے۔ روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ''ان کی کارروائی کرنے، سراغ لگائے جانے سے بچنے اور درست طریقے سے حملہ کرنے کی صلاحیت، کم قیمت جنگ کی طرف منتقلی کی نشاندہی کرتی ہے، جس میں ڈرونز کی پیداوار بڑھائی جائے گی۔‘‘
ادارت: مقبول ملک
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان اور پاکستان کے اور بھارت بھارت کے کو نشانہ کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
سی اے ایس ایس میں پاکستان۔بھارت تعلقات پر کتاب کی تقریبِ رونمائی
سی اے ایس ایس میں پاکستان۔بھارت تعلقات پر کتاب کی تقریبِ رونمائی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سنٹر فار ائیرواسپیس اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز (سی اے ایس ایس )، اسلام آباد نے 8 اکتوبر 2025 کو حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب ”پاکستان۔ انڈیا ریلیشنز: نو لکچر بٹ ٹکر” پر ایک تقریب کا انعقاد کیا۔
کتاب کے مصنف، سابق سفیر، اعزاز احمد چوہدری نے جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان تعلقات کی بحالی میں رکاوٹوں اور ممکنہ راستوں پر روشنی ڈالی۔ تقریب میں دانشوروں اور ماہرین نے شرکت کی۔
ایک آزاد تھنک ٹینک کے طور پر، سی اے ایس ایس قومی سلامتی میں دلچسپی رکھنے والے ماہرین اور پریکٹشنرز کے لیے تعلیمی تقریبات کا اہتمام کرتا رہتا ہے۔* *سی اے ایس ایس کے ڈائریکٹر ائیر کموڈور رضا حیدر (ریٹائرڈ) نے سیشن کے میزبان کی حیثیت سے CASS کی نئی سیریز ‘تعمیرِ مزید مصنف کی گفتگو کو متعارف کرایا۔ اپنے ابتدائی کلمات میں انہوں نے دو اہم سوالات اٹھائے: قیادت کی کوششوں کے باوجود پاکستان اور بھارت کے تعلقات کیوں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور انکا مستقبل غیر یقینی کیوں نظر آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصنف کا وسیع سفارتی تجربہ اور تحقیق ایک بصیرت انگیز بحث کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گی۔
تقریب کے کلیدی مقرر اور کتاب کے مصنف، سفیر اعزاز احمد چوہدری (ریٹائرڈ)، نے پاکستان اور بھارت کے درمیان خراب تعلقات کی پانچ بنیادی وجوہات کی نشاندہی کی: (1) تاریخی عدم اعتماد، (2) تقسیم کے بعد ابھرنے والے علاقائی تنازعات بشمول جموں و کشمیر وغیرہ، (3) پوسٹ 9/11 کے دور میں بھارت کی طرف سے سرحد پار دہشت گردی کے بیانیے کا استحصال اور اس کی تشہیر، اور (4) ہندو نظریے کے تحت بھارت کی بالادستی کی خواہشات۔ غیر یقینی مستقبل کے حوالے سے انہوں نے پاکستان کے لیے چار ضروری اقدامات پر زور دیا: (1) اسٹریٹجک سطح پر بغیر بات چیت کے لیے دروازہ کھلا رکھنا، (2) کسی بھی مہم جوئی کے خلاف فوجی تیاری کو برقرار رکھنا، (3) روایتی سے ایک جامع سلامتی کی حکمت عملی کی طرف منتقلی، اور (4) سفارتکاری کے ذریعے پاکستان کے نقطہ نظر کو فعال طور پر فروغ دینا۔
سیشن کے اختتام پر، صدر CASS ائیر مارشل جاوید احمد (ریٹائرڈ) نے روشنی ڈالی کہ زیر بحث کتاب نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی 2025 کے فوجی تصادم کے نتیجے میں اور بھی زیادہ اہمیت حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے پاکستان کے بیانیے کو زیادہ موثر اور یقین کے ساتھ بیان کرنے اور اسے فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر 2019 اور مئی 2025 دونوں تنازعات میں بھارت کے پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحکومت نے آئی ایم ایف سے کرپشن اینڈ گورننس رپورٹ پبلش کرنے کےلئے مہلت مانگ لی عمران خان دہشتگردوں کے حامی، تاثر ہے ٹی ٹی پی تحریک انصاف کا عسکری ونگ ہے: عطا تارڑ ڈیجیٹل معیشت کا نفاذ؛ مصنوعی ذہانت ملکی ترقی کو نئی بلندیوں تک لے جائے گی، وزیراعظم طیفی بٹ کی ہلاکت پر سی سی ڈی کا موقف سامنے آگیا وینزویلا کی جمہوری رہنما ماریا کورینا نے نوبیل امن انعام ٹرمپ کے نام کردیا اے پی پی کے ریٹائرڈ ملازمین اپنے جائز حق کے حصول کے لیے دربدرہیں، جاوید اختر فیض حمید پر الزامات سے متعلق انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے، ترجمان پاک فوجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم