عیدالاضحیٰ؛ قسائی نخرے دکھانے لگے، نرخ بڑھا دیے، اناڑی بھی میدان میں اُتر آئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
عید قربان کے قریب آتے ہی پیشہ ور قسائیوں نے وی آئی پی جانور کے ساتھ ساتھ عام جانور ذبح کرنے کےلیے بھی نرخ بڑھا دیے جبکہ اناڑی قسائی بھی میدان میں آگئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق شہریوں نے جانور تو خرید لیا اب ذبح کروانے کے لیے قسائی کی تلاش شروع کردی ہے۔ عید قربان کے تین دن قسائیوں نے ڈبل عید جمع کرنے کی ٹھان لی۔ پیشہ ور قسائیوں کے ساتھ ساتھ ٹولیوں کی شکل میں دور دراز علاقوں سے اناڑی قسائیوں نے بھی شہر میں ڈیرے ڈال لیے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق قسابوں نے لاہور میں پہلے دن بکرا ذبح کرنے کے 10 ہزار، گائے 18 ہزار اور دوسرے دن بکرے کے 6 ہزار جبکہ گائے ذبح کرنے کے 10 ہزار نرخ مقرر کیے ہیں۔
پیشہ ور قسائیوں کے نرخ دیکھ کر اناڑی قسائیوں نے بھی شہریوں کی جیبوں پر ہاتھ صاف کرنے کی ٹھان لی ہے اور آدھے پیسوں میں بڑا اور چھوٹا جانور ذبح کرنے کی بکنگ شروع کر رکھی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ قسابوں کی جانب سے وی آئی پی جانوروں کی قربانی کےلیے منہ مانگی اجرت طلب کی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قسائیوں نے
پڑھیں:
صیہونی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل
اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اسکی مخالفت کرچکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس آپریشن سے اسرائیلی قیدیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ کئی ہفتوں سے جاری فضائی بمباری اور اونچی عمارتیں تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج قبضہ کرنے کیلئے بلٓاخر ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل ہوگئی، ساتھ ہی طیاروں سے شہر پر بمباری کی جا رہی ہے۔ اس صورتحال میں امریکی وزیر خارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کا سفارتی حل ممکن نظر نہیں آتا۔ مارکو روبیو سے پہلے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے متعلق ڈیل بہت جلد ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔ غزہ شہر میں اسرائیل کی پچھلے دو برسوں میں یہ پہلی کارروائی ہے، فضائی بمباری کے سبب غزہ شہر کے تین لاکھ مکین پہلے ہی جنوب کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا خیال تھا کہ رفاہ کی طرح یہ شہر بھی زیادہ تر خالی کرا لیا جائے گا، تاہم سات لاکھ سے زائد شہری اب بھی غزہ شہر میں مقیم ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب اس شہر میں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی جائے گی۔ اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اس کی مخالفت کرچکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس آپریشن سے اسرائیلی قیدیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے، اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کا خدشہ ہے اور حماس کو ختم کرنے کی کوشش ناکام ہوسکتی ہے۔
امریکی صدر کے مطابق اس آپریشن کے جواب میں حماس نے تمام اسرائیلی قیدیوں کو سرنگوں سے باہر نکال لیا ہے اور اب انہیں اسرائیل کی اس زمینی کارروائی کیخلاف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ قیدیوں اور لاپتا اسرائیلیوں کے عزیزوں نے غزہ شہر پر اسرائیلی فوج کے حملے پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے گھر کے قریب مظاہرہ کیا اور کہا کہ اس آپریشن نے سات سو دس روز سے قید افراد کے زندہ بچنے کی آخری امید بھی ختم کر دی ہے اور اس پوری صورتحال کے ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہیں۔