data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی( کامرس رپورٹر) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نے وفاقی بجٹ 2025-26 کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ نہ تو صنعتی شعبے کی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور نہ ہی عوامی توقعات پر پورا اترتا ہے۔ جنید نقی نے کہا کہ بجٹ کا مجموعی انحصار بالواسطہ ٹیکسز، خصوصاً سیلز ٹیکس پر ہے، جو پہلے ہی کاروباری لاگت اور مہنگائی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 14,131 ارب روپے کا محصولات اور 5,167 ارب روپے کا غیرمحصولی آمدن کا ہدف مقرر کیا ہے جو زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔ حکومت کی جانب سے 4.

2 فیصد جی ڈی پی گروتھ اور 7.5 فیصد مہنگائی کی شرح کے اہداف رکھے گئے ہیں، لیکن ان اہداف کے حصول کے لیے جو اقدامات تجویز کیے گئے ہیں وہ ناکافی اور غیر حقیقت پسندانہ ہیں۔ صدر کاٹی نے کہا کہ خاص طور پر زرعی شعبہ، جو قومی آمدنی میں 26 فیصد کا ایک بڑا حصہ رکھتا ہے، بدستور ٹیکس نیٹ سے باہر ہے اور اس کی قومی ٹیکس میں شراکت ایک فیصد سے بھی کم ہے، جو ایک شدید عدم توازن کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 17.6 ٹریلین روپے کے مجموعی بجٹ حجم کے باوجود صنعتکار برادری ایک متوازن اور منصفانہ پالیسی کی توقع رکھتی تھی تاکہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں صنعتوں کو سہارا دینے یا پیداواری لاگت کم کرنے کے بجائے ایک بار پھر صنعتی شعبے کو ہی مالی بوجھ اٹھانے پر مجبور کیا گیا ہے۔ بجٹ میں دفاعی اخراجات کے لیے 2.55 ٹریلین روپے، ترقیاتی پروگرام کے لیے 1 ٹریلین روپے اور دیگر سبسڈی و پنشن کی مد میں بھاری رقوم رکھی گئی ہیں لیکن صنعت، برآمدات اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے کوئی نمایاں اقدامات نظر نہیں آتے۔ جنید نقی نے کہا کہ سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس اور پیٹرولیم مصنوعات پر بھاری لیوی اور کاربن ٹیکس جیسے اقدامات مہنگائی میں اضافے کا باعث بنیں گے اور کاروباری لاگت مزید بڑھا دیں گے۔ اگرچہ حکومت نے کچھ حد تک سپر ٹیکس کی شرح میں کمی اور انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی کی ہے لیکن مجموعی طور پر یہ بجٹ سرمایہ کاروں اور کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کرنے میں ناکام رہا ہے۔ صدر کاٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بالواسطہ ٹیکسز پر انحصار کم کرے اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ ٹیکس کا بوجھ منصفانہ انداز میں تقسیم ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ٹیکس نظام میں بنیادی اصلاحات نہیں کی جاتیں، تب تک معیشت کی بحالی اور پائیدار ترقی ممکن نہیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کی وسطی ایشیائی ممالک کو برآمدات میں 32 فیصد کمی، درآمدات میں 4 گنا اضافہ

مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان کی 5 وسطی ایشیائی ریاستوں کو برآمدات میں 31.63 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ ان ممالک سے درآمدات میں 411 فیصد اضافہ ہوا جس سے تجارتی خسارہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کو برآمدات 28 کروڑ 82 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 19 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہ گئیں جبکہ ان ممالک سے درآمدات 4 کروڑ 79 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 24 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہو گئیں۔

ازبکستان اور تاجکستان نے پاکستان کے ساتھ ٹرانزٹ معاہدوں پر جزوی عملدرآمد شروع کیا ہے تاہم ان اقدامات کے باوجود برآمدات میں نمایاں بہتری نہیں آ سکی۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستانی بندرگاہوں سے وسطی ایشیا تک تجارت کا نیا باب کھلنے کو ہے، وزیراعظم شہباز شریف

اعداد و شمار کے مطابق قازقستان کو برآمدات میں 47 فیصد کمی ہوئی جبکہ اس سے درآمدات 67 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 12 کروڑ 96 لاکھ ڈالر ہو گئیں۔ ازبکستان کو برآمدات 18 فیصد کمی سے 6 کروڑ 36 لاکھ ڈالر رہیں اور درآمدات 7 کروڑ 92 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔ کرغزستان کو برآمدات 58 فیصد کم ہوئیں جبکہ درآمدات معمولی بڑھی۔

تاجکستان کو برآمدات 106 فیصد اضافے کے ساتھ 2 کروڑ 97 لاکھ ڈالر تک پہنچیں لیکن درآمدات بھی 1 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہو گئیں۔ ترکمانستان سے درآمدات اور برآمدات میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔

وسطی ایشیائی ممالک سے پاکستان کی سالانہ تجارت 40 سے 50 کروڑ ڈالر کے درمیان ہے جو مجموعی تجارتی حجم کا بہت چھوٹا حصہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

برآمدات تجارت درآمدات معیشت وسطی ایشیا

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی کی شرح ایک سال میں 23.4 فیصد سے کم ہوکر 4.5 فیصد پر پہنچ گئی، وزارت خزانہ
  • وزارت خزانہ کی جانب سے ماہانہ اقتصادی آوٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی
  • پاکستان بزنس فورم کا وزیراعظم سے ڈالر کو فوری کنٹرول کرنے کا مطالبہ
  • مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہو کر 4.5 فیصد پر آگئی
  • گیس کی فی یونٹ قیمت میں 590 روپے کا ہوشربا اضافہ
  • ڈالر کو مصنوعی طریقے سے مہنگا رکھا جارہا ہے، وزیراعظم نوٹس لیں، پاکستان بزنس فورم کا مطالبہ
  • درآمدات قابو میں رکھنے کیلیے شرح سود میں استحکام وقت کی ضرورت
  • پاکستان کی وسطی ایشیائی ممالک کو برآمدات میں 32 فیصد کمی، درآمدات میں 4 گنا اضافہ
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی، پاکستان میں اضافہ کیسے؟
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 4 فیصد سے زائد کا بڑا اضافہ