data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اگر آپ روزانہ کچھ بادام کھانے کی عادت رکھتے ہیں تو یہ معمول آپ کی صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

ایک حالیہ امریکی تحقیق کے مطابق، روزانہ بادام کھانے سے ان افراد کی صحت میں بہتری دیکھی گئی جو میٹابولک سینڈروم کا شکار ہوتے ہیں۔

میٹابولک سینڈروم ایک ایسی حالت ہے جس میں بیک وقت موٹاپا، بلند فشار خون (بلڈ پریشر)، ہائی کولیسٹرول، ہائی بلڈ شوگر اور خون میں چربی کی زیادتی جیسے مسائل شامل ہوتے ہیں۔ یہ سب مل کر دل کی بیماریوں، ذیابیطس اور اچانک موت کے خطرات میں نمایاں اضافہ کرتے ہیں۔

اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی میں کی گئی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص روزانہ تقریباً 2 اونس (تقریباً 23 بادام) کھائے تو اس سے نہ صرف دل اور میٹابولک صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ معدے کی کارکردگی بھی مثبت طور پر متاثر ہوتی ہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ آج کے دور میں ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس ٹائپ 2 اور کولیسٹرول جیسے امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اور یہ دماغی صحت پر بھی منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ میٹابولک سینڈروم کے شکار افراد میں دل کا دورہ یا فالج ہونے کا خطرہ عام افراد کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر صحت بخش خوراک اور سارا دن بیٹھے رہنے جیسی عادات میٹابولک مسائل کو جنم دیتی ہیں، جس سے معدے کی صحت بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ویانا: سائنس دانوں نے ایک حیران کن دریافت کی ہے، ایک نیا اینٹی بائیوٹک جو پچاس سال سے موجود تھا لیکن ہر کسی کی نظروں سے اوجھل تھا۔

یہ نیا مرکب ”پری میتھلینومائسن سی لیکٹون“ (Pre-methylenomycin C lactone) کہلاتا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ یہ مشہور اینٹی بایوٹک ”میتھلینومائسن اے“ بننے کے عمل کے دوران قدرتی طور پر بنتا ہے، مگر اب تک اسے نظرانداز کیا جاتا رہا۔

یہ تحقیق یونیورسٹی آف واراِک اور موناش یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے مشترکہ طور پر کی اور اسے جرنل آف دی امریکن کیمیکل سوسائٹی (جے اےسی ایس) میں شائع کیا گیا ہے۔

یونیورسٹی آف واراِک اور موناش یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر گریگ چالس کے مطابق، ’میتھلینومائسن اے کو 50 سال قبل دریافت کیا گیا تھا۔ اگرچہ اسے کئی بار مصنوعی طور پر تیار کیا گیا، لیکن کسی نے اس کے درمیانی کیمیائی مراحل کو جانچنے کی زحمت نہیں کی۔ حیرت انگیز طور پر ہم نے دو ایسے درمیانی مرکبات شناخت کیے، جو اصل اینٹی بایوٹک سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔ یہ واقعی حیرت انگیز دریافت ہے۔‘

اس تحقیق کی شریک مصنفہ اور یونیورسٹی آف واراِک کی اسسٹنٹ پروفیسر،ڈاکٹر لونا الخلف نے کہا، ’سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نیا اینٹی بایوٹک اسی بیکٹیریا میں پایا گیا ہے جسے سائنس دان 1950 کی دہائی سے بطور ماڈل جاندار استعمال کرتے آرہے ہیں۔ اس جانی پہچانی مخلوق میں ایک بالکل نیا طاقتور مرکب ملنا کسی معجزے سے کم نہیں۔‘

تحقیق سے پتا چلا ہے کہ شروع میں S. coelicolor نامی بیکٹیریا ایک بہت طاقتور اینٹی بایوٹک بناتا تھا، لیکن وقت کے ساتھ اس نے اسے بدل کر ایک کمزور دوائی، میتھلینومائسن اے، میں تبدیل کر دیا، جو شاید اب بیکٹیریا کے جسم میں کسی اور کام کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق، یہ دریافت نہ صرف نئے اینٹی بایوٹکس کی تلاش میں ایک اہم پیش رفت ہے بلکہ اس بات کی یاد دہانی بھی کراتی ہے کہ پرانے تحقیقی راستوں اور نظرانداز شدہ مرکبات کا دوبارہ جائزہ لینا نئی دواؤں کے لیے نیا دروازہ کھول سکتا ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • پختونخوا‘ سوات سے ٹیکسلا تک مزید 8 تاریخی مقامات دریافت
  • بینظیر ہاری کارڈ صوبے کے کاشتکاروں کیلئے نیا دور ثابت ہوگا، شرجیل میمن
  • روزانہ بھگوئی ہوئی کشمش کھانے سے صرف ایک ماہ میں حیران کن فوائد حاصل کریں
  • برسوں سے نیشنل ایوارڈ نہ ملنے پر افسوس تھا، شاہ رخ کا اعتراف
  • پنجاب: کرکٹ سیریز کے دوران سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کرنے کی ہدایت
  • اجنبی مہمان A11pl3Z اور 2025 PN7
  • دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست جاری، لاہور کی ایک درجہ تنزلی
  • شادی کی خوشیاں غم میں بدل گئیں
  • سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
  • جاپان: بے روزگار شخص نے فوڈ ڈیلیوری ایپ سے 1000 سے زائد کھانے مفت حاصل کرلیے