ایک تاجر نے کہا کہ ہمیں مجبوراً قیمتیں بڑھانی پڑ رہی ہیں کیونکہ درآمد کنندگان نے 18 فیصد جی ایس ٹی کے باعث لاگت بڑھا دی ہے، یہ قیمتیں ہماری جانب سے نہیں بڑھائی گئیں۔ ریگل چوک کے ایک اور تاجر نے بتایا کہ لیتھیئم بیٹری کے ساتھ 5 کلو واٹ کا سسٹم اب 8 سے 8.5 لاکھ روپے میں دستیاب ہے، جب کہ بجٹ آنے سے پہلے یہی سسٹم 7 سے 7.

5 لاکھ روپے میں مل رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت کی جانب سے سولر پینلز کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ اور بجٹ کی منظوری سے قبل ہی دکانداروں نے سولر پینلز کی قیمتیں بڑھا دیں۔ نجی اخبار کے مطابق حکومت کی جانب سے سولر پینل کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ یکم جولائی سے نافذ ہوگا اور اس کے لیے بجٹ کی باقاعدہ منظوری سال کے اختتام سے قبل ضروری ہے۔ کراچی کے علاقے صدر کے ریگل چوک میں موجود تاجروں نے سولر پینلز کی قیمت میں اضافے کا الزام درآمد کنندگان پر عائد کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ اقدامات کے بعد قیمتوں میں اچانک اضافے سے کئی صارفین پریشان دکھائی دیے، جب کہ کچھ گاہکوں نے قیمتوں میں غیر یقینی صورت حال کے باعث خریداری کرلی۔ انہوں نے بتایا کہ کئی خاندان جو سولر پینلز خریدنے آئے تھے، اچانک قیمتوں میں اضافے کی اطلاع ملنے پر واپس لوٹ گئے۔ ریگل چوک کے ایک تاجر نے بتایا کہ 5 کلو واٹ کے سولر سیٹ کی قیمت (جس میں انورٹر، واٹر بیسڈ بیٹری، آئرن فریم، الیکٹرک وائرنگ اور انسٹالیشن چارجز شامل ہیں) اب 6 سے 7 لاکھ روپے کے درمیان ہے، جب کہ 3 کلو واٹ کا سیٹ 4 سے 5 لاکھ روپے اور 6 کلو واٹ کا نظام 7 سے 8 لاکھ روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

ایک تاجر نے کہا کہ ہمیں مجبوراً قیمتیں بڑھانی پڑ رہی ہیں کیونکہ درآمد کنندگان نے 18 فیصد جی ایس ٹی کے باعث لاگت بڑھا دی ہے، یہ قیمتیں ہماری جانب سے نہیں بڑھائی گئیں۔ ریگل چوک کے ایک اور تاجر نے بتایا کہ لیتھیئم بیٹری کے ساتھ 5 کلو واٹ کا سسٹم اب 8 سے 8.5 لاکھ روپے میں دستیاب ہے، جب کہ بجٹ آنے سے پہلے یہی سسٹم 7 سے 7.5 لاکھ روپے میں مل رہا تھا۔ اسی طرح لیتھیئم بیٹری کے ساتھ 3 کلو واٹ کا سسٹم 7.5 لاکھ روپے میں ملتا ہے جب کہ واٹر بیٹری کے ساتھ یہی سسٹم 3.5 سے 4 لاکھ روپے میں دستیاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ قیمتیں برانڈڈ بیٹری، انورٹر اور سولر پینلز پر منحصر ہوتی ہیں، جو 2 سے 3 سال کی وارنٹی کے ساتھ آتے ہیں، بہت سے دکاندار کم معیار کی اشیا بغیر کسی وارنٹی کے بھی فروخت کر رہے ہیں۔ تاجروں کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں چینی برانڈز کی بھرمار ہے، کیونکہ مقامی طور پر تیار کردہ سولر پینلز دستیاب نہیں، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بلند قیمتیں سولر پینلز کی طلب کو متاثر کر سکتی ہیں۔

مقامی مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی
دوسری جانب انوریکس سولر انرجی کے سی ای او محمد ذاکر علی نے درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کے حکومتی فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کی سمت ایک مثبت قدم ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ صرف ٹیکس عائد کرنے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوں گے، جب تک کہ وسیع تر پالیسی اصلاحات نہ کی جائیں۔ ذاکر علی نے کہا کہ ہم حکومت کی نیت کو سراہتے ہیں، لیکن اصل تبدیلی اس وقت آئے گی جب مقامی مینوفیکچررز کے لیے ٹیکس فری سہولتیں متعارف کرائی جائیں۔

انہوں نے خام مال، مشینری اور آلات کی درآمد پر محصولات ختم یا کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مقامی سطح پر سستے اور معیاری سولر پینلز تیار کیے جاسکیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ تیار شدہ درآمدی سولر پینلز پر 5 فیصد حفاظتی ڈیوٹی عائد کی جائے اور حکومت کو ٹیکنالوجی تک رسائی، ہنر مند افرادی قوت کی تیاری، اور سرمایہ کاروں کے لیے آسان فنانسنگ کی سہولیات فراہم کرنی چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر معاون اقدامات نہ کیے گئے تو 18 فیصد ٹیکس کی وجہ سے اسمگلنگ بڑھ سکتی ہے، جو مارکیٹ کو غیر مستحکم کر دے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ملک میں 2 سے 3 مقامی سولر پینل مینوفیکچررز سامنے آئے ہیں، مگر ان کی پیداوار بڑی طلب کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ ذاکر علی نے کہا کہ مقامی پیداوار کا نظام فعال ہونے میں ایک یا دو سال لگ سکتے ہیں، لیکن ایک بار یہ نظام قائم ہو جائے تو پاکستان سولر پینلز کی برآمد بھی شروع کر سکتا ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فیصد سیلز ٹیکس لاکھ روپے میں سولر پینلز کی بیٹری کے ساتھ نے بتایا کہ نے کہا کہ انہوں نے تاجر نے کے لیے

پڑھیں:

حکومت کا وہ ٹیکس جسے پیپلز پارٹی نے ماننے سے انکار کر دیا 

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی ترجمان شازیہ مری نے موجودہ مہنگائی میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ ناکافی قرار دیدیا۔

تفصیلات کے مطابق بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس کو مسترد کرتے ہیں، موجودہ مہنگائی میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ بھی ناکافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کراچی موٹر وے کے 400 ارب کے منصوبے کے لیے صرف 15 ارب روپے رکھ کر مذاق کیا گیا۔

دوسری جانب وفاقی بجٹ میں سولر پینلز پر 18فیصد ٹیکس کی تجویز کے بعد دکانداروں نے سولر پینلز کی قیمتیں بڑھادی ہیں۔فیصل آباد میں خریداروں سے 3 سے 6 روپے فی واٹ اضافی وصول کیا جارہا ہے جس پر شہریوں نے حکومت سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

امریکا نے مشرق وسطیٰ سے اپنے غیر سفارتی عملے کے رضاکارانہ انخلا کی منظوری دیدی  

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ٹیکس اعلان کے ساتھ ہی مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں، خریدار پریشان
  • 18فیصد سیلز ٹیکس، سولر پینلز کی قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ
  • حکومت کا وہ ٹیکس جسے پیپلز پارٹی نے ماننے سے انکار کر دیا 
  • تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ بھی موجودہ مہنگائی میں ناکافی ہے
  • پیپلزپارٹی نے سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس مسترد کردیا
  • سولر پینلز کی درآمد پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ
  • سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد ٹیکس عائد
  • بجٹ 2025 میں سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد ٹیکس عائد
  • بجٹ 2025 میں سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد ٹیکس عائد