18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ سے قبل ہی دکانداروں نے سولر پینلز کی قیمتیں بڑھادیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
ایک تاجر نے کہا کہ ہمیں مجبوراً قیمتیں بڑھانی پڑ رہی ہیں کیونکہ درآمد کنندگان نے 18 فیصد جی ایس ٹی کے باعث لاگت بڑھا دی ہے، یہ قیمتیں ہماری جانب سے نہیں بڑھائی گئیں۔ ریگل چوک کے ایک اور تاجر نے بتایا کہ لیتھیئم بیٹری کے ساتھ 5 کلو واٹ کا سسٹم اب 8 سے 8.5 لاکھ روپے میں دستیاب ہے، جب کہ بجٹ آنے سے پہلے یہی سسٹم 7 سے 7.
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ اقدامات کے بعد قیمتوں میں اچانک اضافے سے کئی صارفین پریشان دکھائی دیے، جب کہ کچھ گاہکوں نے قیمتوں میں غیر یقینی صورت حال کے باعث خریداری کرلی۔ انہوں نے بتایا کہ کئی خاندان جو سولر پینلز خریدنے آئے تھے، اچانک قیمتوں میں اضافے کی اطلاع ملنے پر واپس لوٹ گئے۔ ریگل چوک کے ایک تاجر نے بتایا کہ 5 کلو واٹ کے سولر سیٹ کی قیمت (جس میں انورٹر، واٹر بیسڈ بیٹری، آئرن فریم، الیکٹرک وائرنگ اور انسٹالیشن چارجز شامل ہیں) اب 6 سے 7 لاکھ روپے کے درمیان ہے، جب کہ 3 کلو واٹ کا سیٹ 4 سے 5 لاکھ روپے اور 6 کلو واٹ کا نظام 7 سے 8 لاکھ روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔
ایک تاجر نے کہا کہ ہمیں مجبوراً قیمتیں بڑھانی پڑ رہی ہیں کیونکہ درآمد کنندگان نے 18 فیصد جی ایس ٹی کے باعث لاگت بڑھا دی ہے، یہ قیمتیں ہماری جانب سے نہیں بڑھائی گئیں۔ ریگل چوک کے ایک اور تاجر نے بتایا کہ لیتھیئم بیٹری کے ساتھ 5 کلو واٹ کا سسٹم اب 8 سے 8.5 لاکھ روپے میں دستیاب ہے، جب کہ بجٹ آنے سے پہلے یہی سسٹم 7 سے 7.5 لاکھ روپے میں مل رہا تھا۔ اسی طرح لیتھیئم بیٹری کے ساتھ 3 کلو واٹ کا سسٹم 7.5 لاکھ روپے میں ملتا ہے جب کہ واٹر بیٹری کے ساتھ یہی سسٹم 3.5 سے 4 لاکھ روپے میں دستیاب ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیمتیں برانڈڈ بیٹری، انورٹر اور سولر پینلز پر منحصر ہوتی ہیں، جو 2 سے 3 سال کی وارنٹی کے ساتھ آتے ہیں، بہت سے دکاندار کم معیار کی اشیا بغیر کسی وارنٹی کے بھی فروخت کر رہے ہیں۔ تاجروں کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں چینی برانڈز کی بھرمار ہے، کیونکہ مقامی طور پر تیار کردہ سولر پینلز دستیاب نہیں، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بلند قیمتیں سولر پینلز کی طلب کو متاثر کر سکتی ہیں۔
مقامی مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی
دوسری جانب انوریکس سولر انرجی کے سی ای او محمد ذاکر علی نے درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کے حکومتی فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کی سمت ایک مثبت قدم ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ صرف ٹیکس عائد کرنے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوں گے، جب تک کہ وسیع تر پالیسی اصلاحات نہ کی جائیں۔ ذاکر علی نے کہا کہ ہم حکومت کی نیت کو سراہتے ہیں، لیکن اصل تبدیلی اس وقت آئے گی جب مقامی مینوفیکچررز کے لیے ٹیکس فری سہولتیں متعارف کرائی جائیں۔
انہوں نے خام مال، مشینری اور آلات کی درآمد پر محصولات ختم یا کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مقامی سطح پر سستے اور معیاری سولر پینلز تیار کیے جاسکیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ تیار شدہ درآمدی سولر پینلز پر 5 فیصد حفاظتی ڈیوٹی عائد کی جائے اور حکومت کو ٹیکنالوجی تک رسائی، ہنر مند افرادی قوت کی تیاری، اور سرمایہ کاروں کے لیے آسان فنانسنگ کی سہولیات فراہم کرنی چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر معاون اقدامات نہ کیے گئے تو 18 فیصد ٹیکس کی وجہ سے اسمگلنگ بڑھ سکتی ہے، جو مارکیٹ کو غیر مستحکم کر دے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ملک میں 2 سے 3 مقامی سولر پینل مینوفیکچررز سامنے آئے ہیں، مگر ان کی پیداوار بڑی طلب کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ ذاکر علی نے کہا کہ مقامی پیداوار کا نظام فعال ہونے میں ایک یا دو سال لگ سکتے ہیں، لیکن ایک بار یہ نظام قائم ہو جائے تو پاکستان سولر پینلز کی برآمد بھی شروع کر سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فیصد سیلز ٹیکس لاکھ روپے میں سولر پینلز کی بیٹری کے ساتھ نے بتایا کہ نے کہا کہ انہوں نے تاجر نے کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک معاشی استحکام کی پائیدار راہ پر گامزن ہے اور میکرو اکنامک سطح پر نمایاں پیش رفت ہوچکی ہے۔ اسلام آباد میں پاور، آئی ٹی اور معاشی ٹیم کے دیگر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسیاں بھی پاکستان کی معاشی بہتری کو تسلیم کرچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط دسمبر تک ملنے کی توقع ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وزیر خزانہ کے مطابق حکومت ٹیکس نظام، توانائی شعبے اور دیگر اہم شعبوں میں اسٹرکچرل ریفارمز پر عمل کر رہی ہے اور یہی اصلاحات مستقبل میں پائیدار معاشی استحکام کی بنیاد بنیں گی، آئی ایم ایف کا اسٹاف لیول ایگریمنٹ اس بات کی توثیق ہے کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔
ان کے مطابق پنشن اصلاحات اور رائٹ سائزنگ جیسے اقدامات طویل المدتی معاشی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چین، امریکا اور جی سی سی کے ممالک پاکستان کی معاشی اصلاحات کی حمایت کر رہے ہیں۔
ٹیکس وصولیوں میں اضافہ
وفاقی بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین راشد لنگڑیال نے کہا کہ بجٹ میں شامل اقدامات پر عمل درآمد جاری ہے جس سے ٹیکس وصولیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
صوبائی ریونیو اور پی ڈی ایل سے ٹیکس کی شرح کو 18 فیصد تک لے جانا ہے۔ وفاق سے 15 فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو جمع کرنا ہدف ہے۔ صوبوں پر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ریونیو کے لیے ہے، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود pic.twitter.com/r6Ohqcpsd2
— WE News (@WENewsPk) November 3, 2025
ان کے مطابق ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں پہلی بار 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اس سال انکم ٹیکس فائلرز میں 18 فیصد اضافہ ہوا اور ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 5.9 ملین ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، ایف بی آر نے لسٹ جاری کر دی
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں کیونکہ وفاقی حکومت 15 فیصد جبکہ صوبے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرتے ہیں اور زیادہ دباؤ وفاق پر ہی آتا ہے۔
حکومت اب ضرورت سے زائد بجلی نہیں خریدے گی
وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا کہ سرکلر ڈیٹ میں کمی کے لیے Rs1 ہزار 200 ارب کے معاہدے سمیت گزشتہ ایک سال میں Rs700 ارب کی کمی کی گئی ہے۔
رواں سال انفرادی ٹیکس ریٹرن فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا۔ ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 لاکھ سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی۔ مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال pic.twitter.com/ToVWhqioq6
— WE News (@WENewsPk) November 3, 2025
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے متعلق ٹاسک فورس نے اہم پیش رفت کی ہے اور حکومت اب ضرورت سے زیادہ بجلی نہیں خریدے گی۔ ان کے مطابق گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمتوں میں 10.5 فیصد کمی آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت بجلی بل میں صنعتی صارفین کو 10 روپے اور گھریلو صارفین کو 8 روپے فی یونٹ ریلیف کیسے دے گی؟
انہوں نے بتایا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے تحت پری پیڈ میٹرنگ اور تکنیکی بہتری کے اقدامات نے اربوں روپے کی بچت کی ہے۔ ان کے مطابق جہاں ممکن ہوا، عوام کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے جبکہ توانائی نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئی ایم ایف پاکستان محمد اورنگزیب معیشت ملکی معیشت وزیرخزانہ