پاکستانی معیشت استحکام کی جانب گامزن، یہ سفر منزل کی طرف ہے، محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے 15ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے اور آئندہ بجٹ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، ٹیکس نیٹ میں توسیع، اور پائیدار ترقی کا واضح خاکہ پیش کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ کے خطاب کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
افراطِ زر اور شرحِ سود میں نمایاں کمی
افراطِ زر 23.
شرحِ سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گئی، جو کئی سالوں کی کم ترین سطح ہے۔
معاشی حجم اور جی ڈی پی میں ریکارڈ اضافہ
ملکی معیشت پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد عبور کر چکی ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پاکستان کو دیوالیہ کر گئی، ہم نے ترقیاتی بجٹ میں جان ڈالی، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
گزشتہ سال کے مقابلے میں جی ڈی پی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا۔
محصولات اور قرضوں کی صورتحال میں بہتری
ایف بی آر کی محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔
ملکی قرضوں کی ادائیگی نہ صرف بروقت ہوئی بلکہ ایک ٹریلین روپے قبل از وقت ادا کیے گئے۔
ترسیلات زر اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ
ترسیلات زر 38 ارب ڈالر کی سطح پر متوقع ہیں، جو دو سال میں 10 ارب ڈالر کا اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔
زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے۔
کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، پرائمری سرپلس میں تاریخی بہتری
کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس میں چلا گیا، جو گزشتہ سال 1.3 ارب ڈالر خسارے میں تھا۔
پرائمری سرپلس 3 فیصد تک پہنچ گیا، جو گزشتہ دو دہائیوں میں بلند ترین سطح ہے۔
مزید پڑھیں: کیا بجٹ 26-2025 گاڑی خریدنے والوں کے لیے بھیانک خواب بن گیا؟
برآمدات اور آئی ٹی سیکٹر میں نمایاں ترقی
مجموعی برآمدات میں 7 فیصد اضافہ ہوا۔
آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔
بین الاقوامی سطح پر اعتراف اور اعتماد
عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں، اور ریٹنگ ایجنسیوں نے حکومت کی کارکردگی کو سراہا۔
فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کی۔
بنیادی اصلاحات اور اپوزیشن پر ردعمل
ٹیکس، توانائی، پنشن، اور نجکاری کے شعبوں میں بنیادی اصلاحات کی گئیں۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ اپوزیشن کے دعوؤں کے برعکس پورے سال میں کوئی منی بجٹ پیش نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: بجٹ کے بارے میں محنت کش طبقے کا کیا کہنا ہے؟
عوام دوست اقدامات اور سماجی تحفظ
تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کیا گیا۔
کارپوریٹ سیکٹر پر ٹیکس میں کمی کی گئی۔
چھوٹے کاروباروں کو مالیاتی مدد فراہم کی گئی۔
متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے آسان قرضے دیے جائیں گے۔
زرعی شعبے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ میں 700 ارب روپے سے زائد کا اضافہ، ایک کروڑ سے زائد گھرانوں کو فائدہ ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ ٹیکس نیٹ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیبذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیکس نیٹ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب فیصد اضافہ ہوا ارب ڈالر
پڑھیں:
صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
کراچی:پاکستان میں بڑے پیمانے کی صنعتوں (LSM) نے جولائی 2025 میں نمایاں بہتری کا مظاہرہ کیا، جس میں سالانہ بنیادوں پر 8.99 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (PBS) کے جاری کردہ عبوری اعداد و شمارکے مطابق LSM انڈیکس جولائی 2025 میں بڑھ کر 115.68 پوائنٹس تک پہنچ گیا، جو کہ گزشتہ سال اسی ماہ میں 106.14 پوائنٹس تھا۔
ماہرین کے مطابق اس بہتری کی بڑی وجہ گزشتہ سال کاکمزور بنیاد (Low Base Effect) ہے، جب معاشی سست روی کے باعث پیداوار میں شدیدکمی آئی تھی۔
رواں سال گاڑیوں کی پیداوار میں 57.8 فیصد،گارمنٹس میں 24.8 فیصد، سیمنٹ میں 18.8 فیصد اور پیٹرولیم مصنوعات میں 13.2 فیصد اضافہ دیکھاگیا۔
فرنیچرکی پیداوار میں حیران کن طور پر 86.8 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا جبکہ دیگر ٹرانسپورٹ آلات میں 45.8 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے برعکس کچھ شعبہ جات میں کمی دیکھی گئی۔ مشروبات کی پیداوار میں 6.2 فیصد،آئرن اینڈ اسٹیل میں 3.7 فیصد اورکھادکے شعبے میں 1.6 فیصد کمی ہوئی۔
مشینری اور آلات کی پیداوار میں 22.8 فیصدکی بھاری کمی دیکھی گئی۔PBS کے مطابق جولائی میں سب سے زیادہ مثبت کردار پہننے کے ملبوسات (3.80 فیصد پوائنٹس)گاڑیاں (1.33 پوائنٹس) پیٹرولیم مصنوعات (1.01 پوائنٹس) نان میٹلک منرل پروڈکٹس (0.96 پوائنٹس) اور فرنیچر (0.91 پوائنٹس) نے اداکیا،جبکہ مشروبات اورکیمیکل کے شعبوں نے بالترتیب 0.39 اور 0.24 پوائنٹس کی کمی کی۔
عارف حبیب لمیٹڈکی تجزیہ کار ثناء توفیق کے مطابق پالیسی ریٹ میں کمی (جو جولائی 2024 میں 19.5 فیصد سے کم ہوکر اب 11 فیصد پر ہے) نے پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا،مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آچکی ہے، لیکن اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کو بدستور 11 فیصد پر برقراررکھاہے۔
پاکستان اقتصادی بحران سے نکل چکاہے،مستقبل میں اگرچہ سیلاب جیسی قدرتی آفات سے وقتی رکاوٹیں آ سکتی ہیں، لیکن کم شرح سود پیداوار میں اضافے کو سہارا دے گی۔
AKD سیکیورٹیزکے ڈائریکٹر ریسرچ اویس اشرف کے مطابق گارمنٹس کی پیداوار میں اضافہ امریکی آرڈرزکی بدولت ہوا، جبکہ سیمنٹ کی برآمدات میں بہتری اورگزشتہ سال کے کمزور اعداد و شمارکے باعث اضافہ ریکارڈکیاگیا،گاڑیوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کی وجہ بہتر معاشی حالات اور پلانٹ بندشوں کی عدم موجودگی تھی۔
ادھر مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت بھی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ آل پاکستان جم اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق فی تولہ سونا 4,700 روپے اضافے کے بعد 3,91,000 روپے پر پہنچ گیا،جبکہ 10 گرام سونا 4,030 روپے بڑھ کر 3,35,219 روپے ہوگیا۔
عالمی مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمت میں اضافہ دیکھاگیا،جو 3,692 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی۔
اسی دوران پاکستانی روپیہ امریکی ڈالرکے مقابلے میں بہتری کی جانب گامزن رہا اور انٹر بینک مارکیٹ میں معمولی بہتری کے ساتھ 281.51 پر بند ہوا، جو کہ مسلسل 28 ویں دن روپیہ مضبوط ہوا ہے۔