پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدے سے متعلق اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے سے متعلق اہم پیشرفت ہوئی جس کے مذاکرات کی تکمیل کیلیے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب واشنگٹن روانہ ہوگئے۔
وزارت خزانہ کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کے دورہ امریکہ کے دوران پاک، امریکا ٹریڈ ڈائیلاگ پر حتمی بات چیت ہوگی، تجارتی معاہدے سے دونوں ممالک کی معیشتوں کو فائدہ ہو گا۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاک اور امریکا میں مضبوط تجارتی تعلقات اہم ستون ہیں امریکا پاکستان کاسب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ پاکستان دوطرفہ تجارت کو روایتی و غیرروایتی شعبوں تک بڑھانا چاہتا ہے۔
اعلامیے کے ماطبق پاکستان میں آئی ٹی، معدنیات، زراعت میں شراکت داری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور وزیرخزانہ کا دورہ تجارتی تعلقات مضبوط بنانے کی کڑی ہے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات میں مزید بہتری کے امکانات روشن ہیں۔
اس سے قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے دورہ واشنگٹن کیا، وزیرخزانہ نے اس دوران امریکی وزیرخزانہ، تجارتی نمائندے یوایس ٹی آر سے ملاقات کی ملاقاتیں بھی کی تھیں۔
اعلامیے کے مطابق پاک امریکا تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری میں فروغ کے عزم کا اعادہ کیا گیا، پاکستانی وفد نے امریکی سیکریٹری کامرس سے بھی ملاقات کی۔
وزیرخزانہ کی سربراہی میں امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر سے بھی ملاقات ہوئی، جہاں دونوں نے تجارت اور معاشی تعلقات کو دوطرفہ تعلقات کا اہم ستون قرار دیا ہےْ
وزیرخزانہ نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دارہے، پاکستان روایتی اور غیر روایتی شعبہ جات میں تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے، پاکستان آئی ٹی، معدنیات، زراعت اور دیگر شعبوں کو وسعت دینے کا خواہش مند ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب تجارتی تعلقات
پڑھیں:
امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ‘ تمام تجارتی اشیا پر 15 فیصد ٹیرف عائد ہو گا
سکاٹ لینڈ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جولائی ۔2025 )امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے بعد دنیا کے دو سب سے بڑے اقتصادی شراکت داروں کے مابین کئی ماہ سے جاری تعطل کا خاتمہ ہو گیا ہے تاہم ابھی تک معاہدے پر باضابط دستخط نہیں ہوئے اور معاہدے کی تفصیلات بھی جاری نہیں کی گئیں.(جاری ہے)
فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے سکاٹ لینڈ میں مذاکرات کے بعد اعلان کیا کہ یورپی یونین سے امریکہ برآمد کی جانے والی تمام اشیا پر 15 فیصد ٹیرف عائد ہو گا یہ اس 30 فیصد درآمدی ٹیکس کا نصف ہے جو ٹرمپ نے جمعہ سے لاگو کرنے کی دھمکی دی تھی انہوں نے کہا کہ امریکی برآمد کنندگان اپنی کچھ مصنوعات صفر فیصد ٹیرف کے ساتھ یورپی منڈیوں میں بیچ سکیں گے.
صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ معاہدے میں ادویات اور گاڑیوں سمیت کچھ چیزیں شامل نہیں جبکہ امریکا بڑی حد تک امریکی ادویات سازکمپنیوں پر انحصار کرتا ہے اسی طرح یورپی گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں بھی بڑی تعداد میں گاڑیاں امریکا کوبرآمد کرتی ہیں . اب تک ہونے والے تجارتی معاہدے صدر ٹرمپ کی ذاتی شمولیت کے باعث ہی طے ہو پائے ہیں یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والامعاہدہ دونوں فریقوں کے لیے اہم ہے کیونکہ بہت سارے لوگوں کے کاروبار اور ملازمتوں کا انحصار اس لین دین پر منحصر ہے جسے یورپی یونین ’دنیا کا سب سے بڑا باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کا رشتہ‘ قرار دیتا ہے. یورپی یونین کی مصنوعات پر 15 فیصد جبکہ برطانیہ 10 فیصد ٹیرف ادا کرئے گا امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیرف کا بوجھ امریکی شہریوں کو ہی اٹھانا پڑے گا کیونکہ درآمدکندگان ٹیرف کا بوجھ صارفین پر منتقل کریں گے جس سے اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ ہوگا ان کا کہنا ہے کہ درآمد اور برآمدکندگان کو طلب میں کمی کا سامنا کرنے پڑے گا جس سے روزگار جیسے سنگین مسائل جنم لیں گے. ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کے کارخانے قائم کرنے کی بجائے یورپ اور دیگر ملکوں کی کمپنیاں ٹیرف اداکرنے کو ترجیح دیں گی کیونکہ امریکا میں فیکٹریاں قائم کرنے پر کمپنیوں کو بھاری سرمایہ کاری کرنا پڑے گی اور پروڈیکشن لائنوں کے فعال ہونے میں برسوں لگ سکتے ہیں تاہم سب سے بڑامسلہ خام مال کا ہے جو بڑی مقدار میں چین سے درآمد کیا جاتا ہے اور ابھی تک بیجنگ اور واشنگٹن تجارتی معاہدے پر کوئی لچک دکھانے کو تیار دکھائی نہیں دیتے جس کی وجہ سے خام مال کی سپلائی لائن پر یورپی کمپنیوں کو تحفظات رہیں گے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس معاہدے سے ٹیرف ریونیو کی مد میں امریکی خزانے میں 90 ارب ڈالرز آنے جبکہ 600 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری متوقع ہے مگر طویل المدتی منفی معاشی اثرات اس رقم سے کہیں زیادہ ہیں انہوں نے کہاکہ اس معاہدے کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے لیکن اس کی تفصیلات سامنے آنے تک درست تعین کرنا ممکن نہیں واشنگٹن اور 27 ملکی اتحاد دونوں میں سے کوئی بھی آسانی سے ہار ماننے کو تیار نہیں تھا اس سے قبل امریکہ جاپان، برطانیہ، انڈونیشیا اور کمبوڈیا سمیت کئی ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے طے کر چکا ہے تاہم چین، میکسیکو اور کینیڈا کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدوں کو سب سے اہم قراردیا جارہا ہے جن کے ساتھ تجارت امریکیوں کی روزہ مرہ زندگیوں پر براہ راست اثراندازہوتی ہے امریکہ اور چین کے درمیان آج سے سویڈن میں دو روزہ تجارتی مذاکرات کا تیسرا دور ہونے جا رہا ہے بعض ماہرین کو توقع ہے کہ شاید چینی مصنوعات ہر محصولات کا اطلاق مزید 90 روز کے لیے ملتوی کر دیا جائے. صدر ٹرمپ اس کا عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات بہتری کی جانب جا رہے ہیں انہوں نے یہ تاثر بھی دینے کی کوشش کی تھی کہ نایاب دھاتوں کی برآمدات کے حوالے سے معاملات طے پا گئے ہیں یورپی یونین کے ساتھ معاہدے کے بعد بظاہر ایسا لگتا ہے کہ بیجنگ کے ساتھ بات چیت میں امریکہ کو برتری حاصل ہو سکتی ہے تاہم امریکہ کے دیگر تجارتی شراکت داروں کے برعکس، چین کافی غیر لچکدارانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے اگر دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں امریکا اور چین کے درمیان مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو آنے والے مہینوں میں عالمی تجارت اب بھی مشکلات کا شکار ہو سکتی ہے.