سندھ کا تین ہزار ارب مالیت کا بجٹ کل پیش ہوگا، ٹیکس وصول کی شرح بڑھنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
کراچی:
سندھ کا مالی سال 2025-26ء کا بجٹ کل پیش کیا جائے گا، 3 ہزار ارب روپے سے زائد مالیت کا بجٹ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پیش کریں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ نے سندھ اسمبلی کا اجلاس کل 3 بجے طلب کرلیا، سندھ اسمبلی کے اجلاس سے پہلے صوبائی کابینہ کا اجلاس صبح 10 بجے ہوگا۔ سندھ کابینہ سے نئے مالی سال کے بجٹ کی منظوری لی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق سندھ بجٹ میں ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافے کا امکان ہے۔ سندھ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ نئے مالی سال میں ٹرانسپورٹ کے نئے منصوبے شروع ہونے کا امکان ہے۔
سندھ کے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا جائے گا۔ بجٹ میں مختلف محکموں کی ترقیاتی اسکیموں پر160 ارب روپے کی بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
محکمہ داخلہ، زراعت، جیل خانہ جات، انرجی سمیت دس محکموں کی 1168اسکیمیں شامل ہیں۔ محکمہ ورکس اینڈ سروسز بشمول جیلوں کی 675 اسکیموں کیلئے 80 ارب روپے کی بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
داخلہ کے لئے 11 ارب، صحت کے لئے 51 ارب، اسکول ایجوکیشن کے لئے 8 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ زراعت، سپلائی اور پرائیسز کی 60 اسکیموں کیلئے 9.
لائیواسٹاک اینڈ فشریز کی 38 اسکیموں کیلئے 4.9 ارب روپے کی بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔ کلچر، ٹورزم، آرکائیوز اینڈ اینٹیکیوٹیز کی 44 اسکیموں کیلئے 2.8 ارب روپے کی بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز کی 210 اسکیموں کیلئے 6.5 ارب روپے کی بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔ سروسز اینڈ جنرل اینڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن کی 77 اسکیموں کیلئے 39 ارب روپے کی بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
انڈسٹریز اینڈ کامرس کی 1.8 ارب روپے، انویسٹمنٹ ڈپارٹمنٹ کی 2 اسکیموں کیلئے 0.4 ارب روپے بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
انرجی ڈپارٹمنٹ کی 16 اسکیموں کیلئے 12.8 ارب روپے کی بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔ پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی 28 اسکیموں کیلئے 12.7 اب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسکیموں کیلئے
پڑھیں:
چین کی دنیا بھر کے لیے اے آئی تعاون کی نئی عالمی تنظیم کی تجویز
شنگھائی: چین نے مصنوعی ذہانت (AI) کے میدان میں عالمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک بین الاقوامی تنظیم قائم کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں ممالک برابر کا فائدہ اٹھا سکیں۔
چینی وزیراعظم لی چیانگ نے شنگھائی میں منعقدہ عالمی AI کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں AI ٹیکنالوجی کا کنٹرول صرف چند ممالک یا کمپنیوں تک محدود ہوتا جا رہا ہے، جس سے عدم مساوات کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
لی نے کہا کہ چین چاہتا ہے کہ AI تمام انسانوں کے لیے کھلا ہو، اور دنیا کے کم ترقی یافتہ خطوں جیسے گلوبل ساؤتھ کو بھی اس میں مساوی شراکت ملے۔ ان کے مطابق چین اپنے تجربات، مصنوعات اور وسائل دوسرے ممالک کے ساتھ بانٹنے کے لیے تیار ہے۔
چینی وزیر اعظم نے زور دیا کہ دنیا کو ایک مشترکہ AI گورننس فریم ورک کی فوری ضرورت ہے تاکہ ٹیکنالوجی کے استعمال، خطرات اور اصولوں پر سب ممالک کا اتفاق ہو۔
اس موقع پر ایک گول میز اجلاس میں 30 سے زائد ممالک کے نمائندے شریک تھے، جن میں روس، جرمنی، جنوبی کوریا، قطر اور جنوبی افریقہ شامل تھے۔ چین نے اس تنظیم کا صدر دفتر شنگھائی میں بنانے کی تجویز بھی دی۔
دوسری جانب، امریکا نے بھی AI کے میدان میں قدم بڑھاتے ہوئے ایک نیا منصوبہ جاری کیا ہے، جس کا مقصد اتحادی ممالک کو امریکی ٹیکنالوجی برآمد کرنا اور چین کو پیچھے چھوڑنا ہے۔
کانفرنس میں دنیا بھر کی 800 سے زائد کمپنیوں نے شرکت کی، جنہوں نے 3 ہزار سے زائد نئی AI مصنوعات، 40 بڑے لینگویج ماڈلز اور 60 ذہین روبوٹس پیش کیے۔معروف کمپیوٹر سائنسدان جیفری ہنٹن، گوگل کے سابق سی ای او ایرک شمڈ، اور فرانسیسی صدر کے AI ایلچی بھی مقررین میں شامل تھے، تاہم ایلون مسک اس سال شریک نہیں ہوئے۔