کالا باغ ڈیم کا منصوبہ ملکی مفاد میں ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
پشاور:
وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورنے کالا باغ ڈیم کی تعمیرکا معاملہ چھیڑتے ہوئے اسے ملکی مفاد کا منصوبہ قرار دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سی پی این ای کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کہا کہ کالا باغ ڈیم کا منصوبہ ملکی مفاد میں ہے، اس منصوبے پرسندھ وبلوچستان کے تحفظات دور کرنے چاہیئں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں صوبوں کے تحفظات دورہوگئے تو اتفاق رائے بھی ہوجاؠے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر اتفاق رائے ہوجائے تو پھر اسمبلی سے کالاباغ ڈیم کے حق میں قرارداد پاس کرنا کونسا مشکل کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبہ میں اس منصوبہ کی مخالفت اے این پی کرتی ہے، جس کی حیثیت کیا ہے اور وہ بس ایک نشست والی سیاسی جماعت ہے۔
دریں اثنا وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے وفد نے ملاقات کی جس میں اخباری صنعت کو درپیش مسائل کے حل سے متعلق معاملات پر گفتگو کی گئی۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتی ہے، ہم پیکا ایکٹ کو مسترد کرچکے ہیں یہ میڈیا کی آزادی پر حملہ ہے، ہم کسی بھی ایسے قانون کو نہیں مانتے جو آزادی اظہار رائے پر قدعن لگائے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں اس قانون کے تحت کسی کے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں ہوئی، پیکا ایکٹ کے تحت خیبر پختونخوا میں کسی قسم کی کارروائی برداشت نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ تنقید کرنا اور سوال اٹھانا میڈیا کا حق اور کام ہے، میڈیا ہم پر تنقید کرے، ہم میڈیا کی تنقید کی روشنی میں اپنی اصلاح کریں گے، اگر ہم پر کوئی تہمت بھی لگاتا ہے تو ہمارا ایمان ہے کہ اس کا فیصلہ اللہ نے کرنا ہے، ہم تنقید یا تہمت پر کسی کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے۔
وزیراعلیٰ نے کاہ کہ پنجاب حکومت نے حال ہی میں عوامی آگاہی کے نام سے جو ایکٹ پاس کیا ہے اس کا مسودہ نگران دور حکومت میں بنا تھا، پنجاب حکومت یہ وضاحت کرے کہ کیا پنجاب میں اب بھی نگران حکومت چل رہی ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مذہب اسلام میں خلیفہ وقت سے سوال کرنے کی اجازت ہے، جب خلیقہ وقت سے سوال پوچھا جاسکتا ہے تو پھر کسی سے بھی سوال پوچھا جاسکتا ہے۔
سوال ہر کسی سے ہوگا، سوال کرنے کا حق ہمارے دین نے دیا ہے، علی امین گنڈاپور
پنجاب حکومت کا یہ قانون اسلامی اصولوں کے منافی ہے، وزیر اعلی کے پی
یہ قانون آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق سے بھی متصادم ہے، علی امین گنڈاپور
پنجاب حکومت کے اس غیر جمہوری قانون کو مسترد کیا جائے، وزیر اعلی کے پی
میڈیا کو سوال پوچھنے کا حق ہے، میڈیا سوال کرے، ہم عوام کو جوابدہ ہیں، علی امین گنڈاپور
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا پنجاب حکومت
پڑھیں:
خیبرپختونخوا ہمارا صوبہ ہے اور ہماری مشاورت کے بغیر فیصلے مسلط نہ کیے جائیں، وزیراعلیٰ گنڈا پور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ باجوڑ میں بے گناہ اور معصوم شہری شہید ہوئے، یہ ہمارا صوبہ ہے مشاورت کے بغیر ہم پر فیصلے مسلط نہ کیے جائیں۔
صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اور امن و امان سے متعلق ہنگامی اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری، آئی جی پی، ایڈیشنل چیف اور دیگر متعلقہ حکام کی نے شرکت کی۔
اجلاس میں باجوڑ واقعے کے تناظر میں امن و امان کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا متعلقہ حکام کی جانب سے وزیر اعلی کو امن وامان کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے ویڈیو بیان جاری کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ہم امن و امان کے حوالے سے گزشتہ دنوں منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر قائم ہیں، ہم سرکاری سطح پر ان فیصلوں پر عملدرآمد کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ باجوڑ میں ایک افسوسناک واقعہ رونما ہوا، اس واقعے میں علاقے کے معصوم شہری شہید ہوئے، دہشتگردی کے خلاف آپریشنز میں شہریوں کے جانی نقصانات کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، اس طرح کے واقعات سے فوج اور عوام کے درمیان اعتماد ختم ہو رہا ہے، عوامی اعتماد ختم ہونے کی وجہ سے ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں جیت پا رہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے سکیورٹی اہلکار بھی ہمارے بچے ہیں اور ہمیں اتنے ہی عزیز ہیں جتنے سویلین ہیں، لیکن غلط پالیسیوں کی وجہ سے ان کی شہادتوں کی تکریم نہیں ہو رہی لہذا ان پالیسیوں پر نظر ثانی ہونی چاہیے۔
اانہوں نے کہا کہ ہم نے ضم اضلاع میں امن کے لئے جرگوں کے انعقاد کا شیڈول جاری کیا ہے، دس دنوں میں مقامی سطح کے جرگوں کے بعد ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا، ان جرگوں میں مقامی مشران، منتخب عوامی نمائندوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تجاویز کی روشنی میں آگے کا لائحہ عمل اور بیانیہ تیار کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان جرگوں کی سفارشات اور فیصلوں کو سکیورٹی کے ذمہ داروں کے سامنے رکھ دیا جائے گا تاکہ موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے، ہم دہشتگردی کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن یہ عوام کے اعتماد کے ساتھ ہونا چاہیے، ہمیں ایکشن ان ایڈ آف سول پاور کے معاملے پر بھی تحفظات ہیں، یکم اگست سے اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں دیگر معاملات کے علاوہ اس معاملے پر بحث کی جائے گی کہ اسے فائدہ ہو رہا ہے یا نقصان؟۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح پیغام ہے کہ ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور عوام کے لئے ہر حد تک جائیں گے، یہ ہمارا صوبہ ہماری مٹی ہے، ہمارے مشاورت کے بغیر ہم پر غلط فیصلے مسلط نہ کئے جائیں۔
وزیراعلیٰ نے کاہ کہ عوام کو پیغام ہے کہ عمران خان کی پارٹی، کارکنان اور ہماری حکومت عوام کے ساتھ ہے، ہم ان کے مسائل حل کرکے دم لیں گے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو میری ہدایت ہے کہ محکمہ داخلہ کی پیشگی اجازت کے بغیر کوئی بھی کرفیو یا دفعہ 144 نافذ نہیں کرے گا۔
قبل ازیں باجوڑ میں امن وامان کی صورتحال پر وزیراعلی خیبر پختونخوا کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں باجوڑ واقعے میں شہید ہونے والے سویلینز اور سکیورٹی اہلکاروں کے اہل خانہ سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے شہید ہونے والے شہریوں کے خاندانوں کے لئے ایک ایک کروڑ روپے کا اعلان جبکہ سکیورٹی اہلکاروں کے خاندانوں کے لئے بھی ایک ایک کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا واقعے میں زخمی ہونے والے شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کے لئے 25، 25 لاکھ روپے کا اعلان کیا۔