اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پچھلے ہفتے عدم اعتماد کی 2 قراردادوں سے گزرے، لیکن ایران کے خلاف تازہ فضائی حملوں نے ان کی سیاسی پوزیشن مضبوط کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کا سب سے بڑا میزائل حملہ، آرمی کمانڈ و انٹیلیجنس ہیڈکوارٹر اور اسرائیلی اسٹاک ایکسچینج کی عمارت نشانہ بن گئی

ایک قرارداد کو لڑائی سے چند دن پہلے الٹایا گیا، ورنہ پارلیمنٹ تحلیل ہو کر نئی انتخابات ہو سکتے تھے، جس سے نیتن یاہو کی حکومت خطرے میں تھی۔ لیکن جب اسرائیل نے ایران کو نشانہ بنایا، تو اپوزیشن پارٹیوں نے بھی حکومتی مؤقف کا ساتھ دیا۔

سب کا جواب جنگ ہے

اپوزیشن رہنما یأر لاپیڈ نے سابقہ جنگ بندی کی مخالفت کے بعد اب نیتن یاہو کی ایران پالیسی کی حمایت کی، جبکہ سابق وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے واضح کہا کہ اس معاملے میں کوئی دائیں، کوئی بائیں، کوئی اپوزیشن یا جماعت نہیں، سب کا جواب جنگ ہے۔

تنظیم ’حدش-تعال‘ کی پارلیمانی رکن عیدہ تومہ نے کہا کہ سیاسی جماعتیں سنجیدگی سے حکومت کے ساتھ کھڑی ہیں، سوائے چند فلسطینی و بائیں بازو کے رہنماؤں کے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی بچوں کی حفاظت کے نام پر ہر کوئی نیتن یاہو کی پالیسی کی حمایت کرتا نظر آ رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے تک سیاسی منظرنامہ مختلف تھا۔ نیتن یاہو کے زیرِ نگرانی گزرنے والی غزہ جنگ نے پارلیمنٹ، عوام اور فوجی حلقوں میں مخالفت بھڑکا دی تھی، جبکہ احتساب اور بدعنوانی کے مقدمات بھی زیر التوا تھے۔ مگر ایران کے خلاف جنگ نے سب کی توجہ اپنے گرد مرکوز کر دی۔

نیتن یاہو کی حکمت عملی کی حمایت

اسرائیل میں عوامی پول میں نیتن یاہو کی حکمت عملی کو وسیع حمایت مل رہی ہے۔ میڈیا، خاص طور پر ’ٹائمز آف اسرائیل‘، ایران پر حملوں کو جنگی جرم کی بجائے قانونی اقدام قرار دے رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو ہمیشہ سے ایران کو ’منفی قوت‘ کے طور پر پیش کرتے آئے ہیں، اور اب یہ پیغام مضبوط ہو گیا ہے۔

جیتنا آسان ہے مگر ۔۔۔!

اب صورتِ حال یہ ہے کہ چیئرمین نے نیتن یاہو کی قیادت کو مضبوط بنایا ہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جیتنا آسان ہے مگر جنگ کو سیاسی اور فوجی اعتبار سے مکمل کرنا سب کے بس کی بات نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:’کوئی نہیں جانتا میں کیا کرنے والا ہوں‘، ٹرمپ نے ایران پر حملے سے متعلق خاموشی اختیار کر لی

اگر جنگ نیتن یاہو کے طے کردہ اہداف کے مطابق ختم نہ ہوئی، یا ملک میں متاثرہ شہریوں کی تعداد بڑھی، تو عوام اور سیاسی حلقوں کا موڈ بدل سکتا ہے۔ مگر اگر حالات تبدیل نہ ہوئے اور جنگ جاری رہی، تو صرف امریکہ کی مضبوط مداخلت ہی سیاسی توازن بدل سکتا ہے۔

بشکریہ: الجزیرہ

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل ایران ٹائمز آف اسرائیل نیتن یاہو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ایران ٹائمز آف اسرائیل نیتن یاہو نیتن یاہو کی

پڑھیں:

علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان

سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔

بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • فلسطین کے گرد گھومتی عالمی جغرافیائی سیاست
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان