امریکا نے دوبارہ جارحیت کی تو جواب پہلے سے کہیں زیادہ سخت اور تباہ کن ہوگا . کمانڈر پاسداران انقلاب
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 جون ۔2025 )ایران کی پاسداران انقلاب اسلامی (آئی جی آر سی) کے کمانڈر میجر جنرل محمد پاکپور نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے دوبارہ جارحیت کی تو ایران کی جانب سے اس بار جواب پہلے سے کہیں زیادہ سخت اور تباہ کن ہوگا ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق یہ انتباہ اس میزائل حملے کے بعد سامنے آیا ہے جو ایران نے پیر کی شام قطر میں واقع امریکہ کے العدید فوجی اڈے پر کیا اس کارروائی کو’ ’وعدہ پیروزی“ (وعدہ فتح) کا نام دیا گیا جو حالیہ دنوں میں ایران کی تین جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے جواب میں کی گئی.
(جاری ہے)
آپریشن کے بعد اپنے بیان میں جنرل پاکپور نے کہا کہ یہ سٹریٹجک اڈہ جو مغربی ایشیا میں امریکی سینٹرل کمانڈ کا ”دھڑکتا دل“ سمجھا جاتا ہے اسے امریکہ کے مجرمانہ اور شیطانی حملے کے ردعمل میں نشانہ بنایا گیا انہوں نے کہا کہ یہ امریکی تنصیب جس کی حفاظت کے لیے جدید اور کئی پرتوں پر مشتمل دفاعی نظام موجود تھا، ایرانی میزائلوں کے حملے میں اسے نقصان پہنچا ہے. امریکی صدر پر طنز کرتے ہوئے جنرل پاکپور نے کہا کہ وہ اسرائیلی حکومت کے تحفظ کے لیے امریکی عوام کی سلامتی اور مفادات کو قربان کر رہے ہیں انہوں نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ نے دوبارہ ایران کے خلاف کسی قسم کی جارحیت کی تو اسے ایک ایسا سبق سکھایا جائے گا جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ایک ایسا پچھتاوا جو واشنگٹن کو دوبارہ ایران کے خلاف اقدام سے پہلے کئی بار سوچنے پر مجبور کرے گا. ادھر ایران کے صوبہ گیلان کے گورنر نے بتایا ہے کہ استھان اشرفیہ پر دہشت گردوں کے حملے میں نو افراد ہلاک اور 33 زخمی ہوئے ہیں ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق گیلان کے گورنر نے کہا ہے کہ ان حملوں میں چار رہائشی یونٹ مکمل طور پر تباہ ہو گئے اور آس پاس کے مکانات کی ایک بڑی تعداد کو بھی دھماکے سے نقصان پہنچا. ایرانی حکام کے مطابق اس حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے گیلان کے نائب گورنر کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں زخمی ہونے والوں کی کل تعداد میں سے پانچ افراد کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور 28 افراد کو آﺅٹ پیشنٹ کے طور پر زیر علاج رکھا گیا ہے اس دہشت گردانہ حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سے 16 خواتین اور بچے شامل ہیںکچھ ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ جوہری سائنسدان محمد رضا صدیقی جنگ بندی شروع ہونے سے قبل آج صبح سویرے اسرائیلی حملوں میں مارے گئے ہیں اسرائیلی فوج نے بھی ایک سینئر جوہری سائنسدان کو ہلاک کرنے کی تصدیق کی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایران کے نے کہا
پڑھیں:
ٹرمپ سے مودی کو دوستی اور خاص تعلقات کا دعویٰ بے نقاب ہوگیا، جے رام رمیش
کانگریس کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ جنوری 2025ء سے اب تک امریکہ نے ہندوستان میں کوئی مستقل سفیر مقرر نہیں کیا اور نہ ہی کسی نام کو امریکی سینیٹ میں توثیق کیلئے بھیجا گیا ہے، جبکہ چین جیسے دیگر اہم ممالک کیلئے یہ عمل مکمل ہوچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مبینہ خصوصی تعلقات کے دعوے پر کانگریس نے ایک بار پھر سوال اٹھایا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مودی کا یہ دعویٰ اب پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔ جے رام رمیش کا یہ تبصرہ اس پس منظر میں آیا ہے جب پاکستان کے آرمی چیف جنرل آصف منیر کو ایک بار پھر امریکہ مدعو کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل آصف منیر اس بار امریکی سینٹرل کمان (سینٹ کام) کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں شرکت کے لیے جا رہے ہیں۔ یہ دعوت اس وقت دی گئی ہے جب حال ہی میں جنرل کوریلا نے امریکی کانگریس میں پاکستان کو انسداد دہشتگردی کے آپریشنز میں شاندار شراکت دار قرار دیا تھا۔
جے رام رمیش نے کہا کہ یہ بیان بذات خود ایک عجیب و غریب سند ہے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ فیلڈ مارشل آصف منیر، جن کی بھڑکاؤ اور فرقہ وارانہ تقریروں نے 22 اپریل 2025ء کو پہلگام میں ہونے والے بھیانک دہشت گردانہ حملے کی فضا تیار کی تھی، اب امریکہ کے نہایت پسندیدہ افراد میں شامل ہو چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے 18 جون 2025ء کو انہیں واشنگٹن میں ایک غیر متوقع عشایے پر مدعو کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آصف منیر ایک بار پھر امریکہ جا رہے ہیں، اس بار جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں۔ یاد رہے کہ یہ وہی کوریلا ہیں جنہوں نے جون میں پاکستان کی تعریف کی تھی۔
کانگریس لیڈر نے اس موقع پر مودی حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ جنوری 2025ء سے اب تک امریکہ نے ہندوستان میں کوئی مستقل سفیر مقرر نہیں کیا اور نہ ہی کسی نام کو امریکی سینیٹ میں توثیق کے لئے بھیجا گیا ہے، جب کہ چین جیسے دیگر اہم ممالک کے لئے یہ عمل مکمل ہو چکا ہے۔ اس پورے معاملے پر کانگریس نے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وزیراعظم کا ٹرمپ کے ساتھ خصوصی تعلقات کا بیانیہ محض ایک دعویٰ تھا، جس کی حقیقت اب کھل کر سامنے آ گئی ہے۔