ایسے ممالک بھی جلد اسرائیل کو تسلیم کرینگے جن کا نام لینا ممکن نہیں،امریکی مشیر کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے حیران کن دعویٰ کیا ہے کہ بہت جلد ایسے ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کریں گے جن کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔اسٹیو وٹکوف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ ابراہام معاہدے (Abraham Accords) کو مزید آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان نے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا، اب اس فہرست میں مزید حیران کن ممالک شامل ہونے والے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی کوشش ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد بڑھے تاکہ مشرق وسطیٰ میں ایک نیا سیاسی توازن قائم کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیل کو تسلیم
پڑھیں:
ٹرمپ نے جنوبی افریقہ میں ہونیوالے جی 20 اجلاس کا بائیکاٹ کردیا
واشنگٹن ( نیوزڈیسک) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی حکومت کے کسی بھی عہدیدار کو اس سال جنوبی افریقہ میں ہونے والے جی 20 سمٹ میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری اپنے پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ یہ مکمل شرمناک بات ہے کہ جی 20 اجلاس جنوبی افریقہ میں منعقد ہو رہا ہے، سفید فام افراد کو مارا جا رہا ہے، ان کی زمینیں اور کھیت غیر قانونی طور پر چھینے جا رہے ہیں، جب تک یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رہیں گی، کوئی بھی امریکی عہدیدار اجلاس میں شریک نہیں ہوگا۔
ابتدائی طور پر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ خود شرکت نہیں کریں گے بلکہ نائب صدر جے ڈی وینس کو بھیجیں گے، تاہم اب وائٹ ہاؤس نے واضح کر دیا ہے کہ کوئی امریکی نمائندہ اجلاس میں نہیں جائے گا، جنوبی افریقہ کی وزارتِ خارجہ نے اس فیصلے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ افریکنرز کو صرف سفید فام گروہ کے طور پر پیش کرنا تاریخی طور پر غلط ہے، اس کمیونٹی کے خلاف کسی قسم کی منظم زیادتی یا مظالم کے دعوے حقائق سے ثابت نہیں ہوتے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے بارہا جنوبی افریقہ پر سفید فام اقلیت کے ساتھ امتیازی سلوک کے الزامات لگائے ہیں، ٹرمپ انتظامیہ نے افریکنرز کو پناہ گزین کا درجہ بھی دے رکھا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ان کے خلاف “نسل کشی” ہو رہی ہے۔