وفاقی حکومت نے سالانہ عبوری محصولات کے اعداد و شمار جاری کرنے پر پابندی لگادی
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
وفاقی حکومت نے سالانہ عبوری محصولات کے اعداد و شمار جاری کرنے پر پابندی لگادی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کےتحت مکمل یا جزوی اعداد و شمارکسی شخص یا ادارے سے شائع کرنے پرپابندی ہوگی، عوام، میڈیا یا کسی بھی بیرونی فریق کے ساتھ اعداد شمار شیئر نہیں کیے جائیں گے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ محصولات جاری کرنے کے لیے وزارت خزانہ کی پیشگی اور واضح منظوری لازمی قرار دی گئی ہے، بغیر اجازت کے عبوری اعداد و شمار کا اجرا پروگرام کی رازداری کی خلاف ورزی تصور ہوگا، قبل از وقت عبوری اعداد و شمار کا اجرا آئی ایم ایف کے جائزہ عمل کو متاثر کر سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ عمل مجموعی طور پر پروگرام کے نتائج کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے، تمام محصولات کے اعداد و شمار پہلے جائزے کی تکمیل تک خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق منظور شدہ اعداد و شمار باضابطہ ذرائع سے عوام کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بجٹ کو عوام دشمن قرار دے کر ملک گیر احتجاج کا اعلان کرنے والے پیپلز پارٹی کا بڑا یوٹرن
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جون 2025ء ) بجٹ کو عوام دشمن قرار دے کر ملک گیر احتجاج کا اعلان کرنے والے پیپلز پارٹی کا بڑا یوٹرن، بلاول بھٹو کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا بجٹ منظوری کیلئے حکومت کی بھرپور حمایت کرنے کا اعلان۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ صدارت پی پی پی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں خورشید شاہ، نوید قمر، راجہ پرویز اشرف، آغا رفیع اللہ، ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو اور ناز بلوچ نے شرکت کی، پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وفاقی بجٹ 2025/26ء کو ووٹ دینے کی منظوری دی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ پیپزلپارٹی نے حکومت کو پہلے ہی ووٹ کے فیصلے سے باضابطہ آگاہ کردیا تھا کیوں کہ حکومت نے بجٹ پر پیپلز پارٹی کے اکثر مطالبات تسلیم کرلیے اس سلسلے میں بلاول بھٹو کو بجٹ پر حکومت سے مذاکرات پر بریفنگ دی گئی، جس پر چیئرمین پی پی پی نے حکومت سے مذاکرات کرنے والی ٹیم کو شاباش دی۔(جاری ہے)
بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی بجٹ پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے تاریخی ریلیف دیا گیا، اتنا بڑا فیصلہ لینے پر وزیراعظم اور وزیر خزانہ کا مشکور ہوں اور حکومت کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے تنخواہوں میں 10 اور پنشنز میں 7 فیصد اضافہ کیا، کہ چلیں کچھ تو ہوسکا، میری جماعت وفاقی بجٹ کو سپورٹ کرے گی، ملک میں مہنگائی میں اضافہ نہیں ہو رہا جس پر وزیر خزانہ کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے وعدہ کیا ہے کہ اگلے بجٹ کیلئے ہمارے ساتھ پہلے بیٹھیں گے، اب جنوبی پنجاب کو پی ایس ڈی پی میں ان کا حق دلوایا جائے، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہیں، وفاقی حکومت دونوں صوبوں کی حکومتوں کی خاص مدد کرے کیوں کہ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے عوام دہشت گرد ی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں لیکن وفاقی بجٹ میں دونوں صوبوں کیلئے اس طرح سے سپورٹ نہیں کی گئی جیسی ہم چاہ رہے تھے۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، ہماری پالیسیاں ہی ریڑھ کی ہڈی کو توڑ رہی ہیں، زراعت میں غیرمعمولی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف کے کندھوں کو استعمال کرکے تمام صوبائی حکومتوں کو مجبور کیا گیا اور زرعی ٹیکس میں بہت جلد بڑا اضافہ کیا گیا، کسان جائیں تو کہاں جائیں؟ اس وقت نقصان ہمیں اپنی پالیسیز کے نتیجے میں ہوا، ہمارا میڈیم اور لانگ ٹرم نقصان ہو رہا ہے جس کیلئے دوبارہ ریویو کرنا پڑے گا۔